سی پیک کی منصوبہ بندی اب مشترکہ صنعتی ترقی کے مرحلے میں داخل ہو رہی ہے،پرویزخٹک

ہم مغربی روٹ سمیت صوبے کے متعد د منصوبوں کو سی پیک میں شامل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں،ہم مجموعی طور پر صوبے کی 9 مختلف سائٹس پر صنعتی زونز کے قیام پر کام کر رہے ہیں۔ ہم کچھ منصوبوں کو جے سی سی کے ذریعے براہ راست سی پیک کا حصہ بنائیں گے اور کچھ منصوبے مارچ میں مجوزہ روڈ شو میں مارکیٹ کریں گے ۔پشاور کمرشل سرگرمیوں کا حب بننے جا رہا ہے ۔خواتین تاجروں اور صنعتکاروں کا بھی اس میں نمایاں کردار بن سکتا ہے،وزیراعلی خیبرپختونخوا

اتوار 22 جنوری 2017 21:20

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2017ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ سی پیک کی منصوبہ بندی اب مشترکہ صنعتی ترقی کے مرحلے میں داخل ہو رہی ہے، ہم مغربی روٹ سمیت صوبے کے متعد د منصوبوں کو سی پیک میں شامل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ سی پیک پر چین میں مشترکہ تعاون کمیٹی کے اجلاس میں کامیاب شرکت کے بعد چند روز قبل لاہور میں چین کی ٹاپ سرکاری کمپنیوں سے ملاقات کی اور صوبائی محکموں کے تیار کردہ صوبے میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع کو اُن کے سامنے رکھا ۔

موٹروے پر چار ہزار کنال اراضی پر مشتمل صنعتی زون کی ڈویلپمنٹ کیلئے چینی سرکاری کمپنی کے ساتھ معاہدے پر دستخط ہو چکے ہیں۔ ہم مجموعی طور پر صوبے کی 9 مختلف سائٹس پر صنعتی زونز کے قیام پر کام کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ہم کچھ منصوبوں کو جے سی سی کے ذریعے براہ راست سی پیک کا حصہ بنائیں گے اور کچھ منصوبے مارچ میں مجوزہ روڈ شو میں مارکیٹ کریں گے ۔پشاور کمرشل سرگرمیوں کا حب بننے جا رہا ہے ۔

خواتین تاجروں اور صنعتکاروں کا بھی اس میں نمایاں کردار بن سکتا ہے۔ خواتین چیمبر آف کامرس ازدمک کے ذریعے اپنی تیاریاں یقینی بنائے انہیں بھی خاطر خواہ مواقع میسر آئیں گے ۔ وزیراعلیٰ ہائوس پشاورمیں صدر شمائمہ ارباب کی سربراہی میں ویمن چیمبر آف کامرس کے نمائندہ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم صوبے کو حقیقی معنوں میں معاشی سرگرمیوں کا محور بنا رہے ہیں۔

سی پیک کے تناظر میں ہماری کامیابیاں روز روشن کی طرح عیاں ہیں ۔یہ الگ بات ہے کہ بدقسمتی سے اب بھی ایک ایسا مائنڈ سیٹ موجود ہے جو حقیقت کو تسلیم نہیں کرتا نہ وہ تبدیلی کا خواہش مند ہے اور نہ ہی تبدیلی کیلئے کی گئی کاوش اس کیلئے قابل قبول ہے ۔یہ مائنڈ سیٹ صرف اپنے مفادات کا محافظ ہے ۔ اب بھی وقت ہے کہ یہ سدھر جائے اور ڈرامے بازیاں نہ کرے ان لوگوں کو چاہیے کہ کوئی ڈھنگ کا کام کریں یہ ملک سب کا ہے اس کے لئے اخلاص کا مظاہر ہ کرنا ہے عوام سے پیار کریں اور اُن کی تکالیف کا احساس کریں ورنہ تاریخ انہیں معاف نہیں کرے گی ۔

اگر یہ اپنی قوم دشمنی پر قائم رہے تو تاریخ کے صفحات میں ہمیشہ کیلئے بد نما داغ بن کر رہ جائیں گے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ سی پیک سے وابستہ ترقی کا ادرک بہت ضروری ہے ۔ہم نے نہ صرف سی پیک پر ماضی کے حکمرانوں کی چشم پوشی کا ازالہ کیا بلکہ صوبے کے حقوق کیلئے خاطر خواہ کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ مغربی رو ٹ سی پیک کا باضابطہ حصہ بن چکا ہے ۔ گلگت ، شندور، چترال تا چکدرہ روڈ کو سی پیک میں شامل کیا جا چکا ہے۔

وفاقی حکومت نے انڈس ہائی وے کی اپ گریڈیشن سے اتفاق کیا ہے ۔ این۔55 کو کوہاٹ ۔ جنڈروڈ کو پی ایس ڈی پی میں شامل کیا گیا ہے ۔پشاور سے ڈیرہ اسماعیل خان ریلوے لائن کی بھی پی ایس ڈی پی نے منظوری دے دی ہے۔اس کے علاوہ مزید دو روٹس بھی تجویز کئے گئے ہیں جن میں گلگت سے بشام ، شانگلہ ، صوابی ، مردان جو ایم ون سے لنک ہوگا اور دوسرا روٹ گلگت سے بشام ،شانگلہ ، خوازہ خیلہ ، سوات ، چکدرہ ، پشاور ، کوہاٹ ، ڈی آئی خان، ژوب ، کوئٹہ تا گوادر شامل ہیں۔

گلگت سے شندور، سوات تا درگئی دوسرا ریلوے ٹریک بھی تجویز کیا گیا ہے درگئی کے مقام سے اس ٹریک کو ایم ون سے لنک کرکے ڈی آئی خان کے ذریعے بلوچستان سے بھی لنک کیا جا سکتا ہے ۔پہلے مرحلے میں جے سی سی میں صوبے کے مختلف زونز جیسا کہ رشکئی ، حطار اور ڈی آئی خان میں اکنامک زونز کی تجاویز پر بھی اتفاق دیکھنے میں آیا ہے جن میں کسی ایک کا فیزیبلیٹی کی بنیاد پر انتخاب کیا جا ئے گا۔

ڈیرہ اسماعیل خان اور کرک میں اکنامک زون پر کام جاری ہے ۔مہمند ایجنسی میں ماربل سٹی کے قیام کی بھی نشاندہی ہو چکی ہے۔مجموعی طور پر صنعتی زونز کیلئے اس وقت صوبے کی مختلف 9 سائٹس زیر غور ہیں جو سوات ، ملاکنڈ ، حطار ، کرک ، صوابی ، جلوزئی ، رشکئی وغیرہ کے مقامات میں واقع ہیں۔چینی سرمایہ کار کمپنیوں نے رشکئی میں ری لوکیشن کیلئے دلچسپی ظاہر کی ہے کیونکہ یہاں کی لیبر سستی ہے اس کے علاوہ چینی کمپنیاں پورے صوبے میں کام کرنا چاہتی ہیں ۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ صنعتکاروں کیلئے ہماری مراعات ون ونڈو آپریشن اور کاروبار دوست فضا کی وجہ سے سرمایہ کار یہاں دلچسپی لے رہے ہیں سرمایہ کار کریڈبیلٹی اور مراعات کو دیکھتا ہے اور ہم یہ دونوں چیزیں سرمایہ کاروں کو فراہم کرنے کیلئے تیاری کر چکے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ جس قسم کا را میٹریل جہاں دستیاب ہو گا وہاں ویسی ہی صنعت لگے گی ۔

ہم نے چین کو کہا ہے کہ رن آف دی ریور چھوٹے چھوٹے بجلی گھر خود بھی ڈویلپ کرے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ ماضی میں حکمرانوں نے اپنے مفادات کا محافظ بن کر ملک کو بہت نقصان پہنچایا یہ صوبہ تباہ حال تھا یہاں نظام کو ٹھیک کرنے میں بہت رکاوٹیں تھیں مگر ہم نے راستے نکالے ۔ صوبے کے حقوق پر ماضی میں مجرمانہ غفلت برتی گئی ۔ ہم نے وفاق سے حقوق ایک ایک کرکے حاصل کئے اور مزید حقوق کیلئے لڑتے رہیں گے مستقبل ہماری دسترس میں ہے ہم نے اس صوبے کی ترقی کو مستقبل کی ضروریات کو مدنظر رکھ کر پلان کیا ہے ۔

تربیت یافتہ افرادی قوت پیدا کرنے کیلئے ٹریننگ سنٹر ائیر فورس کے حوالے کیا جبکہ چین سے بھی کہاکہ وہ خود بھی اپنی ضرورت کے مطابق تیار کر سکتے ہیں ۔وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ ہم انتخابات سے پہلے اصلاحات پر کام کر چکے تھے یہی وجہ ہے کہ ہم نے انتہائی مختصر مدت میں ماضی کا گند صاف کیا ۔ دیگر صوبوں کیلئے قابل تقلید مثال قائم کی اور اسی کی بنیاد پر دوبارہ بر سر اقتدار آئیں گے ۔

وزیراعلیٰ نے اس موقع پر ویمن چیمبر آف کامرس کو 10ملین روپے کا چیک بھی دیا اور اُمید ظاہر کی کہ خواتین اس قوم کی ترقی میں اپنا کردار بطریق احسن ادا کر تی رہیں گی ۔وزیراعلیٰ نے ویمن انٹر پرینور زکی نمائش، دفتر کی تزئین و مرمت ، سہولیات کی فراہمی اور صوبائی سطح پر کانفرنس کے انعقاد کیلئے معاونت کی بھی یقین دہانی کرائی ۔