فیصل آباد شور کوٹ سیکشن پر گوجرہ کے قریب شالیمار ایکسپریس کا ایک کار سے ٹکرانے کا واقعہ افسوسناک ہے،گزشتہ ساڑھے تین سالوں میں ان مینڈ لیول کراسنگ پر 80افراد جاں بحق اور 118زخمی ہوئے ‘ ریلوے ایکٹ 1890سیکشن 12کے تحت ان مینڈ لیول کراسنگ پر گیٹ نصب کرنا اور عملے کے اخراجات متعلقہ صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے جس پر ماضی میں کوئی کام نہیں کیا گیا ‘ ملک میں اس وقت 2470ان مینڈ لیول کراسنگ موجود ہیں جن کو مینڈ کرنے کیلئے 25ارب روپے اور اخراجات کیلئے سالانہ اڑھائی ارب روپے درکار ہیں ‘ صوبائی حکومتوں سے اپیل ہے کہ وہ اس سلسلہ میں تعاون کریں تاکہ عوام کے جاں و مال کا تحفظ کیا جا سکے ‘ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی پریس کانفرنس

اتوار 22 جنوری 2017 21:01

لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 جنوری2017ء) وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ فیصل آباد شور کوٹ سیکشن پر گوجرہ کے قریب شالیمار ایکسپریس کے ایک مہران گاڑی سے ٹکرانے کا واقعہ افسوسناک ہے،گزشتہ ساڑھے تین سالوں میں ان مینڈ لیول کراسنگ پر 80افراد جاں بحق اور 118زخمی ہوئے ‘ ریلوے ایکٹ 1890سیکشن 12کے تحت ان مینڈ لیول کراسنگ پر گیٹ نصب کرنا اور عملے کے اخراجات متعلقہ صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے جس پر ماضی میں کوئی کام نہیں کیا گیا ‘ ملک میں اس وقت 2470ان مینڈ لیول کراسنگ موجود ہیں جن کو مینڈ کرنے کیلئے 25ارب روپے اور اخراجات کیلئے سالانہ اڑھائی ارب روپے درکار ہیں ‘ صوبائی حکومتوں سے اپیل ہے کہ وہ اس سلسلہ میں تعاون کریں تاکہ عوام کے جاں و مال کا تحفظ کیا جا سکے ۔

(جاری ہے)

وہ اتوار کے روز ریلوے ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشنز ریلوے نجم ولی اور دیگر ریلوے افسران بھی موجود تھے ۔ وزیر ریلوے نے کہا کہ فیصل آباد شور کوٹ سیکشن پر گوجرہ کے قریب شالیمار ایکسپریس کے ایک مہران گاڑی سے ٹکرانے کا بد قسمت واقعہ پیش آیاجس کے نتیجے میں ایک بچے سمیت 6مردو خواتین موقع پر جاں بحق ہو گئے ‘ مہران گاڑی کے ڈرائیور نے سپیڈ بریکر ‘ وارننگ بورڈ، سرفیسنگ اورباقی لوگ کھڑے ہونے کے باوجود کراسنگ میں سے گذرنے کی کوشش کی جس پر حادثہ پیش آیا، ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے ہمیں سوچنے کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے دور اقتدار میں صرف 7ان مینڈ لیول کراسنگ کو مینڈ کیا گیا لیکن اس کے ساتھ ہی سیاسی بنیادوں پر کئی نئے ان مینڈ لیول کراسنگ دے دیئے گئے ‘ موجودہ حکومت نے ساڑھے تین سالوں میں پنجاب میں 80ان مینڈ لیول کراسنگ کو مینڈ کیا جن میں سے 75کیلئے 61کروڑ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے فراہم کئے جبکہ 5لیول کراسنگ کو ریلوے نے خود کیا،علاوہ ازیں اسی سال پنجاب حکومت کے تعاون سے مزید 75لیول کراسنگ کو مینڈ کر دیا جائے گا، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی طرف سے 10کروڑ سے زائد کی رقم فراہم کی گئی ہے جس سے اسی سال 17لیول کراسنگ مینڈ ہو جائیں گی‘ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کی حکومتوں نے اس سلسلہ میں کوئی رقم فراہم نہیں کی ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت پنجاب میں 1195‘ کے پی کے میں133سندھ میں 504اور بلوچستان میں 86ان مینڈ لیول کراسنگ موجود ہیں جن کیلئے صوبائی حکومتوں کو چاہئے کہ وہ ریلوے کے ساتھ مل کر ایک روڈ میپ تیار کریں تاکہ عوام کے جاں و مال کا تحفظ کیا جا سکے ۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ گزشتہ ساڑھے تین سالوں میں پاکستان ریلوے میں ٹھوس اقدامات کی بدولت ٹرین آپریشن 25فیصد بڑھا‘ ٹرینوں کی رفتار میں اضافہ ہوا‘ ڈیڑھ کروڑ مسافر دوبارہ ریلوے پر سفر کرنے لگے ‘ ٹرینوں کے اوقات میں 80فیصد بہتری آئی، سرونٹ کوارٹرزکی تعمیر کے ساتھ ساتھ ای ٹکٹنگ کا نظام لایا گیا، مال گاڑی کے آپریشن میں 7گنا اضافہ ہوا ‘ آئندہ سال عوام کو کئی نئے ریلوے اسٹیشن ملیں گے ‘ سی پیک پر کام کیا گیا ہے ایم ایل ون کی فزیبلیٹی سٹڈی مکمل کی گئی ،ریلوے کی اراضی کو کمپیوٹرئز کیا گیا ،سانحہ شیخوپورہ کے بعد کوئی نیا ان مینڈ لیول کراسنگ نہیں دیا گیا ،کروسین آئل پر چلنے والے سگنلز کو اپ ڈیٹ کیا۔

وزیر ریلوے نے کہا کہ پسنجر سیفٹی ‘ روڈیوزرزسیفٹی کیلئے اہم فیصلے کئے گئے ہیں جن میں لاہور فیصل آباد خانیوال سیکشن پر واکی ٹاکی وائرلیس کا ماڈل متعارف کروایا جا رہا ہے جس کیلئے 73کروڑ سے پی سی ون تیار کیا گیا ہے جو پی اینڈ ڈی نے منظور کیا ہے جس سے ریلوے اسٹیشن کے اسٹاف ‘ ٹرین گارڈ‘ڈرائیور اور گیٹ کیپر کے درمیان کمیونیکیشن بڑھے گی‘ پاکستان ریلوے لوکو موٹو میں جی پی ایس ٹریکنگ سسٹم نصب کرنے کیلئے کوشش کر رہا ہے جس کیلئے کئی آئی ٹی سلوشن کمپنیاں میدان میں آ چکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لیول کراسنگ پر جتنے بورڈز موجود ہیں ان پر ریفلیکٹر لگائے جائیں گے تاکہ وہ دھند کے موسم میں بھی کام کر سکیں، علاوہ ازیں 50ان مینڈ لیول کراسنگ کو پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر اٹھا رہے ہیں جو بی او ٹی کی بنیادوں پر بنائے جائیں گے جس کیلئے تمام صوبائی حکومتوں کو آ ن بورڈ کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ڈرائیورز ‘ اسسٹنٹ ڈرائیورز کے میڈیکل ٹیسٹ 6ماہ کی بنیادوں پر لازمی قرار دے دیئے گئے ہیں اوراس میں گیٹ کیپر کو بھی شامل کر دیا گیا ہے ۔