اسرائیل نے مشرقی یروشلم میں یہودی بستی کی تعمیر کی منظوری دیدی،566 مکانات تعمیر کیے جائیں گے

اتوار 22 جنوری 2017 21:00

تل ابیب (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جنوری2017ء) ڈونلڈ ٹرمپ کے امریک صدربننے کے دو روز بعد اسرائیل نے مقبوضہ مشرقی یروشلم میں یہودی بستی کی تعمیر کی منظوری دی ہے جس میں 566 مکانات تعمیر کیے جائیں گے۔اس یہودی بستی کی منظوری اسرائیلی وزیر اعظم بنیاین نیتن یاہو کی درخواست پر ملتوی کی گئی تھی کیونکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے غربِ اردن میں غیر قانونی بستیوں کے قیام کے خلاف قرارداد کو منظور کیا گیا تھا۔

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم بنیاین نیتن یاہو اتوار کے روز پہلی بار فون کے ذریعے اسرائیل فلسطین تنازع کے حوالے سے بات چیت کریں گے۔اس کے علاوہ سخت گیر موقف رکھنے والے اسرائیلی وزرا یروشلم کے قریب مقبوضہ غربِ اردن میں واقع بڑی یہودی بستی کو یکطرفہ طور پر اپنے قبضے میں لینے کی حمایت کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اگر ایسا کیا جاتا ہے تو دو ریاستی حل کے امکانات کو بہت زیادہ نقصان پہنچے گا۔

اطلاعات کے مطابق ایک وزیر یروشلم میں دیگر یہودی بستیوں کو اسرائیل کا حصہ بنانے کے حق میں ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے کابینہ کے اجلاس میں کہا 'آج شام کو میرے اور امریکی صدر ٹرمپ کے درمیان بات چیت ہو گی۔ ہم بہت سے موضوعات پر بات چیت کریں گے جن میں اسرائیل فلسطین تنازع، شام کی صورتحال اور ایران کی جانب سے خطرہ شامل ہیں۔'یاد رہے کہ ٹرمپ نے اسرائیل کو حمایت کی یقین دہانی کرائی تھی اور اپنی مہم کے دوران کہا تھا کہ وہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کریں گے۔

سابق صدر براک اوباما کی انتظامیہ نے متعدد بار یہودی بستیوں کی تعمیر کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور 23 دسمبر کو سکیورٹی کونسل میں قرارداد پر ووٹنگ کو ویٹو نہیں کیا تھا۔اتوار کے روز اسرائیلی حکام نے مقبوضہ یروشلم میں 556 یہودی مکانات بنانے کی منظوری دی۔ اس منظوری کے بعد یروشلم کے نائب مییر نے کہا 'ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد اب حالات تبدیل ہو گئے ہیں۔ اب ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے نہیں ہیں جیسے کہ براک اوباما کے دور میں تھے۔ ہم آخر کار تعمیر کر سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :