�ل میں بغیر پھاٹک پر حادثات میں 80 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں ‘ 2 ہزار 470 بغیر گارڈ کے ریلوے پھاٹک ہیں ‘ لیول کراسنگز پر گیٹ عملے کے ابتدائی اخراجا ت کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے ‘ بدقسمت گاڑی والے نے جلدی میں ریلوے پھاٹک پار کرنے کی کوشش کی اور حادثے کا شکار ہو گئے

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب

اتوار 22 جنوری 2017 20:20

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 جنوری2017ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ 3 سال میں بغیر پھاٹک پر حادثات میں 80 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں ‘ 2 ہزار 470 بغیر گارڈ کے ریلوے پھاٹک ہیں ‘ لیول کراسنگز پر گیٹ عملے کے ابتدائی اخراجا ت کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے ‘ بدقسمت گاڑی والے نے جلدی میں ریلوے پھاٹک پار کرنے کی کوشش کی اور حادثے کا شکار ہو گئے۔

وہ اتوار کو لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ 3 سال میں پھاٹک کراسنگ پر حادثات میں 80 افراد جاں بحق ہوئے۔ جلد بازی کے باعث ریلوے کراسنگ پر حادثات ہوتے ہیں۔ لیول کراسنگ پر اخراجات کی ذمہ داری صوبائی حکومتوں کی ہوتی ہے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ریلوے پھاٹک پر گارڈز کی تعیناتی میں صرف پنجاب حکومت نے تعاون کیا۔

(جاری ہے)

ریلوے پھاٹکوں پر گارڈز لگانے کے اخراجات 25 ارب روپے آئیں گے۔ ہمارے دور میں 80 لیول کراسنگ پر گارڈ تعینات کئے جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی کے دور میں صرف 7 لیول کراسنگ پر گارڈ تعینات رہے۔ سانحہ شیخوپورہ کے بعد سیاسی دبائو کے باوجود کوئی لیول کراسنگ منظور نہیں کیا۔ وزیر ریلوے نے کہا کہ ریلوے میں حفاظتی نظام کی بہتری کیلئے اہم فیصلے کئے ہیں۔

73 کروڑ کی مالیت سے واکی ٹاکی نظام متعارف کروا رہے ہیں۔ لیول کراسنگ ختم کرانے کیلئے انڈر پاس بنانے پڑیں گے اور ٹرین ڈرائیورز کے میڈیکل ٹیسٹ کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ریلوے کی بہتری کیلئے موجودہ حکومت کے دور میں خصوصی اقدامات کئے گئے ہیں۔ مال گاڑی کے آپریشز میں 60 فیصد اضافہ ہوا اور ریلوے ورکشاپس کو فعال کیا گیا ہے۔ قبضہ گروپوں سے ریلوے اراضی واگزار کرائی گئی ہے۔ سعد رفیق نے کہا کہ تعمیری تنقید کا خیر مقدم کرتے ہیں مگر اس معاملے پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ ریلوے کی بہتری کیلئے دن رات کام کر رہے ہیں۔ …(رانا)