دریائے چناب میں سیوریج اورفیکٹریوں کے زہریلے پانی کی آمیزش سے مچھلیوں کی افزائش متاثر

اتوار 22 جنوری 2017 20:10

ملتان ۔22جنوری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 جنوری2017ء) سیوریج اورفیکٹریوں کازہریلاپانی دریائے چناب اوراس سے ملحقہ نہروں میں مچھلیوں کی افزائش بری طرح متاثرکررہاہے ۔محکمہ ماہی پروری کے ذرائع کے مطابق ملتان میں سورج میانی ،سمیجہ آباد،مظفرآباد،لنگڑیال اوردیگرعلاقوںسے سیوریج کاپانی دریائے چناب اوراس سے ملحقہ نہروں میں ڈالاجارہاہے ۔

اسی طرح فیکٹریوں سے آنے والازہریلاپانی بھی ان میں شامل ہورہاہے ۔اس صورتحال کے نتیجے میں دریائے چناب اوران نہروںمیں مچھلیوں کی افزائش متاثرہورہی ہے اورماہی پروری کے لئے استعمال ہونے والے کیج کلچرکی افادیت ختم ہوگئی ہے۔ان علاقوں میں مچھلیوں کی پیدوارکے لئے کیج کلچر رائج ہے جس کے تحت کاشتکارپنجروںمیںچھوٹی مچھلیاں ڈال کردریایانہر کے بہتے ہوئے پانی میں رکھ دیتے ہیں جوان مچھلیوں کیلئے بے حدمفیدہوتاہے۔

(جاری ہے)

اسسٹنٹ ڈائریکٹرماہی پروری ابرارگجرنے ’’اے پی پی ‘‘کو بتایاکہ پاکستان میں سیوریج اورکیمیکل زدہ پانی کی وجہ سے کیج کلچر کوفروغ نہیں دیاجاسکتا۔انہوںنے کہاکہ ہمارے ہاں لوگ دریائوں میں رہنے والی مخلوق کاخیال نہیں کرتے لیکن دنیامیں لوگ اپنے دریائوں کوصاف شفاف رکھتے ہیں جودریائی مخلوق کاحق ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوںنے بتایاکہ ایک مچھلی ایک سال میں تقریباًًایک لاکھ انڈے دیتی ہے ،دنیابھر میںان انڈوں سے مچھلیوں کی پیدائش کی شرح 20فیصدہے جبکہ پاکستان میں غیرشفاف پانی کے نتیجے میں یہ شرح صرف ایک یادوفیصدہے۔

دریائوں میں سیوریج کے پانی کوروک تھام کے بارے میں انہوںنے بتایاکہ محکمہ ماہی پروری نے واسا اورمحکمہ ماحولیات کے خلاف ہائی کورٹ سے بھی رجوع کیاہواہے ۔ ہم نے واٹرٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کی استدعاکی ہے تاکہ پانی کو صاف کرکے دریائوں میں شامل کیاجاسکے۔واٹرٹریٹمنٹ پلانٹ پرآڑھائی کروڑروپے لاگت آئے گی لیکن واساکاکہناہے کہ ہمارے پاس فنڈزموجودنہیں۔

متعلقہ عنوان :