ٹرمپ کو چیلنج کرنے سے نہیں ڈروں گی، برطانوی وزیر اعظم ڈٹ گئیں

ٹرمپ نے خواتین کیخلاف جو باتیں کیں وہ ناقابل قبول ہیں،اپنی بات کہنے سے نہیں ڈروں گی، دونوں ممالک کے درمیان خصوصی رشتے کا مطلب یہ ہی تھا کہ دونوں جانب سے مشکل باتیں کی جانے کی چھوٹ ہے، ڈونلڈ ٹرمپ سے مل کر ماضی میں امریکہ اور برطانیہ کے مضبوط رشتے کو آگے بڑھانے کی توقع رکھتی ہوں برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کا برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو

اتوار 22 جنوری 2017 19:20

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 جنوری2017ء) برطانوی وزیر اعظم تھریسامے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سامنے ڈٹ گئیں ،انکا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے خواتین کیخلاف جو باتیں کیں وہ ناقابل قبول ہیں،اپنی بات کہنے سے نہیں ڈروں گی، دونوں ممالک کے درمیان خصوصی رشتے کا مطلب یہ ہی تھا کہ دونوں جانب سے مشکل باتیں کی جانے کی چھوٹ ہے، ڈونلڈ ٹرمپ سے مل کر ماضی میں امریکہ اور برطانیہ کے مضبوط رشتے کو آگے بڑھانے کی توقع رکھتی ہوں۔

برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں وزیر اعظم تھریسامے کا کہنا تھا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ نے کوئی ایسی بات کہی یا کوئی ایسا عمل کیا جو ان کی نظر میں ناقابلِ منظور ہوا تو وہ انھیں یہ بتانے سے ہچکچائیں گی نہیں۔جمعے کے روز دونوں رہنمائو ں کی وائٹ ہاس میں ملاقات متوقع ہے۔

(جاری ہے)

تھریسا مے ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارت سنبھالنے کے بعد پہلی بین الاقوامی رہنما ہیں جو کہ امریکہ کا دورہ کر رہی ہیں۔

ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سکیورٹی کے معاملات پر بات چیت متوقع ہے۔تھریسا مے نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان خصوصی رشتے کا مطلب یہ ہی تھا کہ دونوں جانب سے مشکل باتیں کی جانے کی چھوٹ ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ خواتین کے حقوق کے تحفظ کا ان کا اہم ٹریک ریکارڈ ہے۔برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ سے مل کر ماضی میں امریکہ اور برطانیہ کے مضبوط رشتے کو آگے بڑھانے کی توقع رکھتی ہیں۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا جو ڈونلڈ ٹرمپ کے خواتین کے بارے میں بیانات کو اس ملاقات میں زیرِ بحث لائیں گی تو ان کا کہنا تھا کہ میں پہلے ہی کہہ چکی ہوں کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے خواتین کے بارے میں جو باتیں کی ہیں ان میں سے کچھ انتہائی ناقابلِ قبول ہیں اور ان میں سے کچھ کے لیے انھوں نے معافی بھی مانگی ہے۔تھریسا مے کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ک ساتھ برابری پر ملاقات اور مذاکرات کر کے وہ خواتین کے کردار کے بارے میں ایک اہم پیغام دے رہی ہیں۔اپنی جانب سے جدید غلامی اور گھریلو تشدد سے متعلق متعارف کروائے گئے قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اقتدار میں آ کر خواتین کے مفادات کا خیال رکھنے کا ان کا ریکارڈ موجود ہے۔