عظیم جیوگرافی خدوخال کی وجہ سے بلوچستان دنیا طاقتورممالک کے توجہ کا مرکز بن گیا ہے ، نذیر بلوچ

بلوچستان میں مردم شماری سے قبل افغان مہاجرین کا انخلاء یقینی بنایا جائے ، مرکزی چیئرمین بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن

اتوار 22 جنوری 2017 19:10

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2017ء) بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چئرمین نذیر بلوچ نے کہا ہے کہ قدرتی وقیمتی اور معدنی و آبی وساہل سے مالا مال اور اپنے عظیم جیوگرافی خدوخیال کی وجہ سے بلوچستان، دنیا بالخصوص طاقتورممالک کے توجہ کا مرکز بن گیا ہے ، وہاں گوادر میں سی پیک کی تحت کروڑوں انسانوں کے نئی آباد کاری و افعان مہاجرین کی موجودگی اورآپریشن سے متاثرہ علاقوں سے ہجرت کرنے والے بلوچوں کی غیرموجودگی میں متوقع مردم شماری بلوچ قوم میں اپنے قومی تشخص و بقاء،پہچان و شناخت،ثقافت و زبانوں کے تحفظ کیحوالے سے کہی سوالات کو جنم دے رہے ہیں.ان حالات سے نمٹنے کیلیے بی ایس او کے رہنماوں و کارکناں ذہنی طو ر پر تیار ہو کروسیع پیمانے پر عملی طور پر قومی شعور و آگاہی مہم کو بلوچستان بھر میں تیز کری.ان خیالات کا اظہار بی ایس او کے مرکزی چیر میں نزیر بلوچ نے بی ایس اوکے مرکزی کمیٹی کے اجلاس سے افتتاحی خطاب کے دوران کر تے ہوئے کیا. انہوں نے کہا کہ بی ایس او نے ہر مشکل و کھٹن حالت میں درست قومی سمت متعین کرتے ہوئے بلوچ قوم میں ہر دور میں ہردل عزیر رہی ہی.اور آج بھی اپنی مخلص، نڈر اور باصلاحیت و علمی دوستوں کی بدولت دنیا بالخصوص بلوچستان میں بدلتے ہوئے حالات سے اپنے قوم کو آگاہی دیتے ہوئے اپنی قومی ذمہ داریاں بخوبی نبھا رہی ہی.انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے اعلان کردہ مارچ میں ہونے والے مردم شماری کا انعقاد کا اعلان حیران کن ہی.کیونکہ بلوچستان کے غیر یقینی حالات میں ایک حلقہ انتخاب کا الیکشن ممکن نہیں.تو مردم شماری کیسے ممکن ہی.انہوں نے کہا کہ ہم مردم شماری کے مخالف نہیں.لیکن یہ سوال کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں.کہ بلوچستان میں مردم شماری سے قبل افغان مہاجرین کا انخلاء ،قحط سالی و فوجی آیشن سے متاثرہ ڈیرہ بگٹی،کوہلو،آواران،مکران، آج الاوان سے ہجرت کرنے والے بلوچوں کی فوری آباد کاری،60فیصد بلوچوں کی شناختی کارڈز کے عمل کو یقینی بنایا جائی.بصورت دیکر مذکور مردم شماری کو بلوچ قوم جعلی مردم شماری تصور کرے گا�

(جاری ہے)