عافیہ کی قید مسلسل داخلہ اور خارجہ امور میں حکومت کی ناکامی کاثبوت ہے،ڈاکٹر فوزیہ صدیقی

عافیہ کی قیدناحق پاکستان کے قومی وقار پر دھبہ ہے، عافیہ واپسی کی تحریک جاری رہے گی

اتوار 22 جنوری 2017 18:42

�راچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2017ء) میں آپ کی یہاں آمد پر بے حد مشکور ہوں۔ جب بھی ہم نے بلکہ یوں کہنا چاہئے عافیہ نے آواز دی آپ تشریف لائے۔ 19 جنوری 2017 ء ملک کی تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے جس میں نواز حکومت کے فریب اور بیشتر سیاستدانوں کے چہرے بے نقاب کردکھائے ۔ عوام کے سامنے دوغلی پالیسی اور ’’سب سے پہلے ہم‘‘ پاکستانی عوام نہیںکھل کر سامنے آگئی۔

ڈاکٹر عافیہ کی ہمشیرہ اور عافیہ موومنٹ کی رہنما ڈاکٹر فوزیہ صدیقی گلشن اقبال، کراچی میں ڈاکٹر عافیہ کی رہائش گاہ پر انتہائی اہم اور پرہجوم پریس کانفرنس کررہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ آج یہ پریس کانفرنس کرنے کی وجہ ملک بھر کے عوام کا پرزور اصرارہے۔ پوری قوم اور دنیا بھر میں انسانیت دوست ہمارے ساتھی غم و غصہ میںپرزور احتجاج کے خواہش مند ہیں۔

(جاری ہے)

سب سے بڑاسوال جوآپ کے ذہن میں بھی ہوگا کہ اب کیا ہوگا ہم کیا کریں گی پہلی بات تو یہ ہے کہ عافیہ کو لانا حکومت وقت کی اولین ترجیح ہونی چاہئے تھی کیونکہ یہ 2003 کی آمرحکومت کاغیرآئینی مجرمانہ اقدام تھا۔ یہ فرد کی نہیں پورے ملک و قوم کی عزت و غیرت کا مسئلہ ہے اور انسانی و شہری حقوق سے متعلق آئین کے آرٹیکلز کے تحت حکومت اس قومی فریضہ کو ادا کرنے میں مکمل طور پر فیل ہوچکی ہے۔

عافیہ کی قید مسلسل داخلہ اور خارجہ امور میں حکومت کی ناکامی کاثبوت ہے۔ عافیہ کی قیدناحق پاکستان کے قومی وقار پر دھبہ ہے۔ عافیہ کی قید کا ایک لمحہ ملک و قوم کی حمیت کو مجروح کرتا جارہا ہے اور گرین پاسپورٹ کی تذلیل ہورہی ہے۔ حکومت مسلسل قوم سے جھوٹ بول کراور خیانت کرکے آئین کے آرٹیکل 62-63 کے تحت مجرم بن چکی ہے۔ یہاں پر جب کچھ میڈیا ذرائع نے وزیراعظم کی کاوشوں کا من گھڑت ذکر کیا جس کا نہ کوئی ثبوت ہے اور نہ جواز۔

ہم نے سب کام مکمل کرکے صرف ایک خط مانگا تھا حکومت نے وہ بھی نہیں کیا۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کوئی اور ملک ہوتا تو خود پارلیمنٹ صدر اور وزیراعظم کو نااہل قرار دے چکی ہوتی۔اب ایک اور اینکر صاحب نے کہا کہ بریکنگ نیوز خوشخبری بارٹر سسٹم کے تحت عافیہ کو لارہے ہیں۔ خط کی ضرورت نہیں ۔ یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ جو کام صرف خط سے ہوسکتا ہے اس میں سودے بازی کیوں ہم سے پوچھتے ہیں کہ ہماری کیا رائے ہی آج میرا جواب بھی سن لیں یہ حکومت کی ذمہ داری ہے عافیہ کو واپس لائیں۔

ہزاروں مواقع آئے اور چلے گئے کئی مواقع اب بھی موجود ہیں۔ یہ فیصلہ ہمارا نہیں بلکہ حکومت کو کرنا ہے۔ قومی وقار کوملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اور یہ واضح رہے کہ عافیہ کی قید کا ہر لمحہ پاکستان کے وقار کو مجروح کررہا ہے۔ یہ حکومت کا آئینی کام ہے کہ عافیہ کو کیسے لایا جائے۔آج ہمارے خاندان کو اس مسئلہ میں الجھے ہوئے قریباًً 14 سال ہونے کوہیں۔

یہ طویل داستان بنتی جارہی ہے۔ تلخ حقائق اور سیاسی بے حسی ، حکمرانوں کی خود پرستی اور غلامانہ ذہنیت کی روشن دلیل ہے۔ اس وقت سنہری موقع حکمرانوں نے ضائع کردیا ہے۔ یہ کوئی خواب نہیں حقیقت تھی۔ صدر اوبامہ نے صرف آخری دن 19 جنوری کو سفارشات پر 330 کمیونیکشن کی اور جس سے ٹوٹل 1715 قیدیوں کو معافیاں دی جو کہ پچھلے 12 صدور کی کمیونیکشن کو ملا کر بھی زیادہ ہیں۔

جس میں 568 سنگین جرائم میں ملوث قیدیوں جن میں عمر قید کے قیدی بھی شامل ہیں اور چیلسی میننگ اور آسکر لوپز ریور بھی شامل ہیں جن پر سنگین الزامات تھے مگر Peurto Rico کی حکومت کے اصرار پریہ کام ہوگیا۔ ڈاکٹر فوزیہ نے مزید کہا کہ کیا ہم اس سنہری موقع کے ضائع ہونے پر مایوس ہیں تو یہ واضح رہے ہم کو حکومتی بے حسی پر غم اور غصہ ہے مگر مایوسی بالکل نہیں ہے کیونکہ ہماری امیدیں تو اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے تھیںاور ہیں۔

یہ وہ اللہ ہے جس کے وہ بھی محتاج ہیں اور ہم بھی اور ہمیں معلوم ہے کہ اگر ایک در بند ہوتا ہے تو دس کھلتے بھی ہیں۔ ہم حق پر ہیں عافیہ بالکل بے قصورہے۔وہ ہمارے حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں اور آمروں کی بردہ فروشی کا شکار ہے۔ ہم حق کی آواز اٹھاتے رہیں گے۔ ہمارا عزم و حوصلہ پہلے سے زیادہ بلند ہے اور ہمارا ایمان ’’ نصرمن اللہ و فتح قریب‘‘ ۔

عافیہ حکمرانوں اور سیاستدانوں کو پرکھنے کی کسوٹی بن چکی ہے۔ارادے جن کے پختہ ہوں،نظر جن کی خدا پرہو ... طلاطم خیز موجوں سے وہ گھبرایا نہیں کرتے یقینا یہ سوال آپ سب کے ذہنوں میں ہے کہ ٹرمپ عافیہ کورہا کریںگے یا نہیں عافیہ کا معاملہ کسی فرد سے تعلق نہیں رکھتا۔ یہ انصاف اور انسانیت کا مسئلہ ہے۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ’’ امریکہ کوعظیم ملک بنائوںگا‘‘ بے شک عظیم ملک بننے کیلئے پہلا قدم انصاف ہے۔

ہم ٹرمپ سے بھی انصاف کا مطالبہ کریںگے اور عافیہ کا کیس انصاف اور معصومیت کے ہر معیار پر پورا اترتا ہے۔ وہ عزم ہی کیا جو ڈھل جائے حالات کے خونی منظر سے ... جس دور میں جینا مشکل ہے اس دور میں جینا لازم ہے۔ آخر میں پاکستانی سیاستدانوں کے حوالے سے میں ایک بات پھر کہنا چاہتی ہوں کہ عافیہ کوواپس لائیںکیونکہ عافیہ کے حوالے سے عوام کے جذبات اور ان میں پایاجانے والا اشتعال آئندہ الیکشن کے نتائج پر اثر انداز ہوگا۔

ملک بھرکے عوام بالخصوص نوجوان اور طلباء کے جذبات کی توہین کی جارہی ہے۔ 2018 کے انتخابات سے قبل حکمران عافیہ کو لے آئیں کہیں حکمرانوں کی منافقت ہمیں انتخابات میں عافیہ کے حوالے سے کسی انتہائی اقدام پر مجبور نہ کردے۔ ہم عوام ، نوجوانوں اور طلباء سے بھی اپیل کریںگے کہ عافیہ کے حوالے سے دھوکہ دینے والے حکمرانوں کا کڑا احتساب کریں۔

واضح رہے کہ 2003 میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو تین معصوم کمسن بچوں کے ہمراہ ناقص انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پرمشرف دور میں اٹھا کر بگرام کے خوفناک عقوبت خانے میں 5 سال تک امریکی ایف بی آئی اور سی آئی اے نے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور برطانوی صحافی کے انکشاف کے بعد 2008 میں ان کو منظر عام پر لایا گیا۔ گولیاں مار کرزخمی حالت میں غیرقانونی طور پر امریکہ منتقل کیاگیااور الٹا اس پر گولیاں چلانے کا الزام دھردیا اور متعصب جج سے بغیر ثبوت اور باوجود جھوٹی گواہیوں کے 86 سال کی ظالمانہ قید بامشقت اور قید تنہائی میں جھونک دیا۔

اس پر دنیا بھر کے لوگوں اور پاکستانی عوام میں شدید غم و غصہ کی لہر پھیل گئی اور ہر سیاست دان اس کاز میں چمپیئن بننے کا دعویدار بن کر سامنے آیا۔میں امیر جماعت اسلامی اور خواتین ونگ، پاسبان پاکستان کے صدر الطاف شکور اور ان کی ٹیم، عافیہ موومنٹ کے ہرہر فرد، عالمی اور ملکی سطح پرتمام انسانیت اور انصاف پسند وں اور چاروں صوبوں کے عوام اور خیبرپختونخواہ اور بلوچستان کے عوام کی مشکور ہوں جنہوںنے مارچ 2017 میں لانگ مارچ کا اعلان کردیا ہے۔

اس موقع پر پاسبان پاکستان کے صدر الطاف شکور نے کہا کہ حکمران جماعت ن لیگ نے ڈاکٹر عافیہ کی وطن واپسی کیلئے آسان ترین خط لکھنے کا موقع ضائع کرکے اپنے پیروں پر کلہاڑی ماری ہے ۔نواز شریف نے ڈاکٹر عافیہ کی والدہ سے 100 دن کا وعدہ کیا تھا۔ وزیراعظم قوم کی بیٹی کی رہائی میںناکام ہوکر خود بخود نااہل ہوگئے ہیں۔ پرامن مگر شدید احتجاج کیلئے نوجوانوں تک جائیںگے۔

عافیہ کی قید مسلسل داخلہ اور خارجہ امور میں حکومت کی ناکامی کاثبوت ہے۔ عافیہ کی رہائی کیلئے آواز بلندکرنے والوں کو مشترکہ جدوجہدکی دعوت دیتے ہیں۔ ہیومین رائٹس نیٹ ورک ، کراچی کے صدر انتخاب عالم سوری نے کہاکہ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی میںحکومت پاکستان کی غفلت رکاوٹ بن کر سامنے آچکی ہے۔ امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کوبدلنے کی بات کرتے ہیں تو عافیہ کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کو ختم کرنے کو اپنے ایجنڈے میں شامل کریںاور عافیہ کورہاکرکیاپنے برابری کے دعوے کو سچ ثابت کریں۔

ڈاکٹر عافیہ کو پاکستان سے اغواء کرکے افغانستان منتقل کیا گیا تھا اسے افغانستان سے بازیاب کرانا ایک کھلا تضاد اور جھوٹ تھا۔ عافیہ کی 86 سال قید کی سزا امریکہ کی بدنامی کا باعث بنی ہے۔ ہم اعلان کرتے ہیں کہ قوم کی بیٹی عافیہ کی رہائی اور وطن واپسی کیلئے نئے عزم کے ساتھ جدوجہد کریں گے۔

متعلقہ عنوان :