پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کی کشمیر پالیسی سے مشرف کی پالیسی دوسو فیصد درست تھی،سردار عتیق

مقبوضہ کشمیر کے عوام اپنے بنیادی حقوق مانگ رہے ہیں کراسنگ پوائنٹ کھلے رکھے جائیں اس سے کشمیر کاز کو کوئی نقصان نہیں ہوگا بلکہ کشمیریوں کے باہمی مفاد میں ہوگا، انٹرویو

اتوار 22 جنوری 2017 18:41

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جنوری2017ء) سابق وزیراعظم آزاد کشمیر و مسلم کانفرنس کے صدر سردار عتیق احمد خان نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نواز کی کشمیر پالیسی سے مشرف کی پالیسی دوسو فیصد درست تھی،مقبوضہ کشمیر کے عوام اپنے بنیادی حقوق مانگ رہے ہیں،کراسنگ پوائنٹ کھلے رکھے جائیں اس سے کشمیر کاز کو کوئی نقصان نہیں ہوگا بلکہ کشمیریوں کے باہمی مفاد میں ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک انٹرویو میں کیا،ان کا کہنا تھا کہ جدوجہد آزادی کیلئے قربانیاں دینے والے کشمیریوں کو بیس کیمپ سے حمایت کی ضرورت ہے،مجاور حکومت نے ریاستی تشخص کا جنازہ نکال دیا ہے،کشمیری قوم کی جتنی تذلیل موجودہ حکومت نے کرائی ہے تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی،پی پی اور نوازلیگ کی کشمیر پالیسی سے مشرف کی پالیسی دو سو فیصد درست تھی،مقبوضہ کشمیر کے عوام اپنے بنیادی حقوق کا مطالبہ کر رہے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق انہیں حق خود ارادیت دیا جائے لیکن کشمیریوں کی آواز دبانے کیلئے بھارت مسلسل بے گناہ اور نہتے کشمیری عوام پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ گلگت کو صوبہ کا درجہ دینا آئین کی سنگین خلاف ورزی ہے،ریاست جموں کشمیر کوئی بیت المال نہیں جسے جب چاہے تقسیم کردیا جائے،جی بی کو صوبہ بنانا دراصل تقسیم کشمیر کا ایجنڈا ہے،گلگت کو صوبہ بنانے کی سازش کشمیر کو تقسیم کرنے کی سازش ہے،موجودہ حکومت پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو بھی جی بی کی طرز پر صوبہ بنا کر تقسیم کشمیر کی راہ ہموار کرنا چاہتی ہے،اس طرح کا اقدام بھارت کو لداخ پر قبضہ کرنے کی دعوت دینے کے مترادف ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کراسنگ پوائنٹ کھولنے ،باہمی تجارت اور منقسم کشمیریوں کی آمد ورفت سے مسئلہ کشمیر کے حل میں کوئی مدد ملی ہے اور کشمیریوں کو فائدہ پہنچا ہے،اس سے کشمیر کاز کو کوئی نقصان نہیں پہنچا بلکہ آمد ورفت سے بچھڑے ہوئے خاندانوں کو برسوں بعد ایک دوسرے سے ملنے کے مواقع ملی:سری نگر مظفرآباد کے مابین تجارت کشمیریوں کا معاشی مسئلہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مسئلہ کشمیر کے بارے میں سابقہ اور موجودہ حکمرانوں کی نیت خراب ہے اور وہ امریکہ کے اشارے پر بھارت کو ناپسندیدہ ملک قرار دے چکے ہیں،حکمرانوں کا دعویٰ یہ ہے کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے لیکن جب عالمی برادری کو دلائل دیتے ہیں تو اس میں اپنے مفادات بیان کرتے ہیں جس کے باعث کشمیر کا مقدمہ کمزور ہوجاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مودی کو جوش کے بجائے ہوش کے ناخن لیتے ہوئے اس تنازعہ کو حل کرنا ہوگا،سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے دوٹوک مؤقف اختیار کرکے کشمیریوں کے بنیادی حق خودارادیت کی ترجمانی کی جس پر ایک کروڑ نہیں لاکھ کشمیری عوام انہیں سلام پیش کرتے ہیں۔۔۔(ولی)

متعلقہ عنوان :