ریاست میں گڈ گورننس ، قانون کی حکمرانی اور میرٹ کی بالا دستی کے لیے وکلاء کردار ادا کریں،سردار مسعود

عدالتی نظام میں بہتری اور اصلاحات کے لیے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ٹھوس تجاویز دے،شریعت کورٹ کسی صورت ختم نہیں کی جائے گی آزاد کشمیر کے عبوری آئین ایکٹ 74میں ترامیم اور قومی مالیاتی کمیشن میں آزاد کشمیر کا حصہ بڑھا کر دوگنا کرنے کے حوالے سے وفاقی حکومت سے مذاکرات ہو رہے ہیں وزیر اعظم پاکستان وفاقی وزیر خزانہ اور دیگر متعلقہ حکام نے ہمارے مطالبات سے اتفاق کیا ہے،صدر آزادکشمیر کی سپریم کورٹ بار کے وفد سے گفتگو

اتوار 22 جنوری 2017 18:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جنوری2017ء) صدر آزاد جموں وکشمیر سردار محمد مسعود خان نے کہا ہے کہ ریاست میں گڈ گورننس ، قانون کی حکمرانی اور میرٹ کی بالا دستی کے لیے وکلاء کردار ادا کریں ۔ بے بس اور مظلوم کی انصاف تک رسائی ، عوامی حقوق کا تحفظ پیسے کا غلط استعمال ، کرپشن ، اقرباء پروری او ربے قاعدگیوں کی نشاندہی بھی وکلاء کی اخلاقی اور پیشہ وارانہ ذمہ داری ہے۔

عدالتی نظام میں بہتری اور اصلاحات کے لیے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ٹھوس تجاویز دے ۔ شریعت کورٹ کسی صورت ختم نہیں کی جائے گی ۔ آزاد کشمیر کے عبوری آئین ایکٹ 74میں ترامیم اور قومی مالیاتی کمیشن میں آزاد کشمیر کا حصہ بڑھا کر دوگنا کرنے کے حوالے سے وفاقی حکومت سے مذاکرات ہو رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم پاکستان وفاقی وزیر خزانہ اور دیگر متعلقہ حکام نے ہمارے مطالبات سے اتفاق کیا ہے۔

29دسمبر کو وزیر اعظم پاکستان نے دورہ مظفرآباد کے موقع پر آئینی ترامیم کے لیے کمیٹی تشکیل دی ہے۔ جس میں آزاد کشمیر کے علاوہ پاکستان سے بھی آئینی امور کے ماہرین شامل ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار صدر آزاد کشمیر نے گزشتہ روز یہاں کشمیر ہائوس میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن آزاد کشمیر کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ وفد کی قیادت بار کے نو منتخب صدر سید نشاط کاظمی کر رہے تھے۔

صدر آزاد کشمیر نے وکلاء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہاں میرٹ، قانون کے بالادستی کے الگ الگ معیار قائم ہو چکے ہیں ۔ جو لوگ میرٹ کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ وہی لوگ میرٹ پر کسی کی تعیناتی کو قبول نہیں کرتے ۔ اپنے لیے سفارش ، تعلق اور ہر حربہ جائز سمجھا جاتا ہے ۔ لیکن دوسرا وہی چیز استعمال کرے تو اسے نا جائز اور ظلم قرار دیا جاتا ہے ۔

آزاد کشمیر کے وکلاء حضرات لوگوں میں حقیقی میرٹ ، قانون کی بالا دستی اور گڈ گورننس کا شعور بیدار کریں ۔ قبیلے اور علاقے کی بنیاد پر حقوق مانگنا بھی درست اور صحت مند علامت نہیں ۔ نظام کی بہتری ہر شخص کی خواہش ہے ۔ اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی تعیناتی صرف اور صرف میرٹ کی بنیاد پر ہو گی ۔ آزاد کشمیر کے مالی بحران کو ختم کرنے کے لیے وفاقی حکومت کے ساتھ مسلسل رابطہ ہے ۔

منگلا ڈیم کے واٹر یوز چارجز کو بڑھا کر ایک روپیہ دس پیسے کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ جس سے مرکزی حکومت نے اتفاق کیا ہے ۔ لاء ریفارم کمیشن ، جوڈیشل اکیڈمی کے قیام سمیت وکلاء کے دیگر مطالبات پر ہمدردانہ غور کیا جائے گا۔ قبل ازیں صدر سپریم کورٹ بار سید نشاط کاظمی نے گفتگوکرتے ہوئے سردار مسعود خان کو صدر بننے پر مبارکباد دی اور کہا کہ آزاد کشمیر عدلیہ میں ججوں کی کمی ہے جس کی وجہ سے ہزاروں مقدمات زیر التواء ہیں ۔

ہائیکورٹ اور شریعت کورٹ میں خالی آسامیوں کو میرٹ پر پرُ کیا جائے ۔ ججوں کی تعیناتی میں برادری اور علاقے کی تفریق ختم کی جائے ۔ اور ججوں کی تقرری کا طریقہ تبدیل کیا جائے ۔ شریعت کورٹ کے معاملات کو یکسو کیا جائے ۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی ریٹائر منٹ پر طریقہ کار کے مطابق فوری نئے چیف جسٹس کی تقرری عمل میں لائی جائے۔اور بروقت نوٹیفکیشن جاری کیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ عبوری آئین ایکٹ 74میں متفقہ ترامیم آپ کے پاس پہنچ چکی ہیں ان کو زیر غور لایا جائے ۔ انہوں نے بتایا کے سپریم کورٹ بار کے ممبران کی تعداد پانچ سو تک پہنچ چکی ہے ۔ آزاد کشمیر بھر سے وکلاء مقدمات کی پیروی کے لیے مظفرآباد آتے ہیں ۔ جہاں کوئی ریسٹ ہائوس نہیں ہے اس لیے مظفرآباد میں وکلاء کے لیے ریسٹ ہائوس تعمیر کیا جائے تا کہ دور دراز علاقوں سے آنے والے وکلاء کے رہائشی مسائل حل ہو سکیں ۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے مظفرآباد میں دفتر قائم کر لیا ہے ۔ میر پور اور راولاکوٹ میں دفاتر کے قیام ، فرنیچر اور لائبریری کے قیام کے لیے مالی معاونت کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا پلیٹ فارم غیر سیاسی ہے ہمیں قانونی معاملات میں اعتماد میں لیا جائے ۔ نائب صدر بار سردار امجد اسلم ایڈووکیٹ نے مطالبہ کیا کہ ججوں اور وکلاء کی تربیت کے لیے جوڈیشل اکیڈمی قائم کی جائے ۔ راولاکوٹ میں سپریم کورٹ سرکٹ بینچ کا اکتوبر سے مارچ تک کام نہیںہوتا جس کی وجہ سے سپریم کورٹ کے مقدمات زیر التواء ہیں ۔ مقدمات کو جلد نمٹانے کے لیے ججوں کی تعداد بڑھائی جائے۔___راٹھور