پاناما کیس میں ماسوائے جگ ہنسائی کے اور کچھ حاصل نہیں ہوگا، خورشید شاہ

پاناما کا معاملہ پارلیمنٹ میں ہی زیر بحث ہوتا تو بہتر ہوگا،آف شورکمپنیاں لیگل ہیں یا نہیں،پیسہ لیگل ہے یا نہیں ہمیں دیکھنا ہوگا،اپوزیشن لیڈر وزیر اعظم پر اگرالزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو آرٹیکل 62,63 کے تحت ان کو گھر جانا ہوگا غیر ملکی قرضوں کے حصول کیلئے حکومت کی رفتا ر بجلی کی رفتار سے زیادہ ہے ،انٹرویو

اتوار 22 جنوری 2017 18:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جنوری2017ء) قومی اسمبلی مں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اخلاقی اقدار کے فروغ کی داعی ہے اور سیاست بھی اخلاق کے دائرہ میں رہ کر کرتی ہے ،وزیر اعظم آئین و قانون کی روح سے مشکل میں پھنس گئے ہیں اگرالزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو آرٹیکل 62,63 کے تحت وزیر اعظم کو گھر جانا ہوگا، انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ غیر ملکی قرضوں کے حصول کے لئے موجودہ حکومت نے بھی بجلی کی رفتار سے بھی زیادہ رفتار اختیار کررکھی ہے ،قرضوں کی رقم سے تعمیر و ترقی ممکن نہیں ہے ،باالخصوص اسی صورت میں لیا گیا قرض کا پیسہ پلاننگ کے تحت خرچ نہ ہو آج دیکھیں کسانوں پر سبسڈی ختم کر دی گئی ہے وہ حکومت کے ان اقدام پر سخت ناراض ہیں ،بجلی کی لوڈشیڈنگ سے جہاں عوام سخت پریشان ہیں ،تاجر و صنعت کار بھی سخت پریشان ہیں، انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ بذات خود ایک مضبوط پلیٹ فارم ہے اور ہر حال میں بااختیار ہے ،ہمارا موقف ہے کہ پانامہ لیکس کیس پارلیمنٹ میں ہی بحث ہوتی تو بہتر تھا اسی وجہ سے پی پی نے اس کیس میں فریق بننے کے لئے عدالت سے رجوع کیا کیونکہ پارلیمنٹ بھی ایک مضبوط اور فیصلہ کن بات کرنے میں مکمل اختیار رکھتی ہے،عدالت میں ماسوائے جگ ہنسانی کے اور کچھ نہیں ملے گا ۔

(جاری ہے)

اس کا فیصلہ پارلیمنٹ کو کرنا چاہیے ،عدالتوں سے انصاف لینے کی بجائے پارلیمنٹ میں ہی انصاف کے تقاضے پورے کئے جاتے ۔آف شور کمپنیاں لیگل ہیں یا نہیں پیسہ لیگل ہے یا نہیں ہمیں دیکھنا ہوگا کہ بیرون ملک میں جائیدادوں اور پیسے کے وزیر اعظم اور انکے خاندانوں پر الزامات ہیں ان کی منی ٹریل کیا ہے اس پر پارلیمنٹ میں بات ہونی چاہیے تھی ،وزیر اعظم وضاحت کر چکے ہیں کہ جائیدادیں ان کی اور ان کے بچوں کا اثاثہ ہیں اب ان کے بارے میں ثبوت فراہم کریں کہ یہ جائیدادیں کس طرح بنائیں ہیں ،خورشید شاہ نے کہا کہ آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری بے نظیر بھٹو اور ذوالفقار علی بھٹو کے ویژن کو لیکر میدان میں آرہے ہیں ،پیپلز پارٹی نے ہمیشہ ملکی مفادات کی سیاست کی ہے اور ہماری ترجیحات ملکی ترقی ہے ،زرداری نہ ہمیشہ ملک اور جمہوریت کے دشمنوں سے جنگ کی ہے اور عوامی فلاح بہبود اور تعمیر و ترقی کو اولین ترجیح دی ،انہوں نے کہا کہ آصف زرداری جیسے ہی واپس آئے تھی اسی طرح سے بیرون ملک جارہے ہیں ان کا آنا جانا لگا رہتا ہے وہ کسی کے پیغام کو لیکر بیرون ملک نہیں گئے ان کی اپنی مرضی ہے کہ وہ جب چاہیں بیرون ملک جائیں اور وطن واپس آئیں ،آصف علی زرداری ملک کے پہلے صدر تھے جنہوں نے جمہوریت کو پرون چڑھایا اور جمہوری حکومت کے پانچ سال مکمل کئے وہ اعلی صلاحیتوں کے مالک ہیں اوروہ نہ کسی کے آگے جھکے ہیں اور نہ ہی کسی سے خوفزدہ ہیں ،انہوں نے کہا کہ سیاست میں تمام باتیں و حالات و واقعات کی روشنی میں ہوتی ہیں (جاوید)