بیس کروڑ آبادی کے لئے صرف 27 ہزار ماہرڈاکٹردستیاب ہیں ،پروفیسر ظفر اللہ

ڈاکٹروں کو مختلف شعبوں میں مہارت حاصل کرکے ماہر کے طور پر آگے آنا چاہیے ،پریس کانفرنس سے خطاب

اتوار 22 جنوری 2017 16:00

راولپنڈی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 جنوری2017ء)کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان کے صدر پروفیسر ظفر اللہ چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کی بیس کروڑ آبادی کے لئے اس وقت 27 ہزار سپیشلسٹ ڈاکٹروں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے، زیادہ سے زیادہ تعداد میں ڈاکٹروں کو مختلف شعبوں میں مہارت حاصل کرکے ماہر کے طور پر آگے آنا چاہیے ۔ یہ بات انہوں نے مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

اس موقع پر کالج کے سینئر نائب صدر پروفیسر خالد مسعود گوندل ، نائب صدر نقیب اللہ اچکزئی، پروفیسر ڈاکٹر محمد شعیب شفیع ، میجر جنرل سلمان علی، پروفیسر محمد اصغر بٹ ، پروفیسر غلام مجتبی، پروفیسر وقار عالم جان،پروفیسر ارشد وحید ، ڈاکٹر سید وقار احمد ،ڈاکٹر جمال ناصر اور دیگر ممبران موجود تھے۔

(جاری ہے)

پروفیسر ظفر اللہ چوہدری نے کہاکہ کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز ملک میں سپیشلسٹ ڈاکٹروں کی 95 فیصد ضروریات پوری کر رہا ہے ، کالج سے تربیت حاصل کرنے والے ڈاکٹروں کی تعداد 27,446 ہے ، چاروں صوبوں میں اس کے 14 دفاتر کام کر رہے ہیں اور جلد ہی گلگت بلتستان میں بھی کالج کا ریجنل آفس قائم کر دیا جائے گا۔

انہوں نے کہاکہ کالج کے جامع تربیتی پروگرام کی بدولت پوری دنیا میں اس کی ڈگری کی توقیر ہے اور جدید ترین آئی ٹی نظام کے تحت میرٹ کی بنیاد پر ایسا شفاف امتحانی نظام رائج کیا گیا ہے جس کے غیر جانبدار عالمی ادارے معترف ہیں اور کالج کے تربیتی معیار کو سراہا جا رہا ہے۔ پروفیسر ظفر اللہ چوہدری نے کہاکہ کالج میں 73 سپیشلسٹ شعبوں میں تربیت فراہم کی جا رہی ہے اور پاکستانی ڈاکٹروں کو مختلف ملکوں میں تربیت کے مواقع فراہم کئے جارہے ہیں جو دو سالہ تربیت حاصل کرنے کے بعد پاکستان میں خدمات سر انجام دیتے ہیں ۔

ایک سوال کے جواب میںانہوں نے کہاکہ کالج پنجاب کی سینٹرل انڈیکسیشن پالیسی سے اتفاق نہیں کرتا، اس سلسلے میں سپیشلائزیشن کرنے والوں کو فیصلے کا اختیار حاصل ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ کالج کے اعلی تعلیمی نظام اور نمایاں کارکردگی سے پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن ہوا ہے اور حکومت سے کسی قسم کی امداد کے بغیر کلی طور پر یہ ادارہ اپنے وسائل سے ڈاکٹروں کو تربیت فراہم کر رہا ہے جو دنیا کے مختلف حصوں میں ملک و قوم کا نام روشن کر رہے ہیں۔

قبل ازیں سینئر نائب صدر پروفیسر خالد مسعود گوندل نے کہا کہ سعودی عرب میں پاکستانی ڈاکٹروں کے مختلف بیجز باقاعدگی سے جا رہے ہیں اور وہ تربیتی دروانیہ کے دوران طبی خدمات سر انجام سر انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی ڈاکٹر تعطیلات کے دوران دیگر ممالک میں تربیت حاصل کرتے ہیں اور جنیوامیں کالج کو سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور ایجوکشن میں اعلی کارکردگی کا ایوارڈ دیا جا چکا ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر نقیب اللہ اچکزائی نے کہاکہ بعض عناصر کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز کے تعلیمی و تربیت پروگرام میں روکاوٹیں ڈال کر ادارے کی کارکردگی متاثر کرنا چاہتے ہیں جس سے نوجوانوں ڈاکٹر وں کا مستقبل تاریک ہوگا ۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد شعیب شفیع نے کہا کہ دنیا کے کئی دیگر ملکوں میں بھی ایسے معیاری تعلیمی اداروں کو کالج سے منسلک کیا جا رہا ہے جن سے ڈاکٹر اعلی تربیت حاصل کرنے کی سہولیات سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔