سی پیک کی تکمیل سے ملک میں 100 تا 150 ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری ہو گی

منصوبہ کے تحت ملک کے مختلف علاقوں میں مخصوص اقتصادی زونز اور انڈسٹریل اسٹیٹس قائم کی جائیں گی مصنوعات کی دنیا بھر میں برآمدات کی جائیں گی جس سے پاکستان کی صنعتی و اقتصادی نشوونما میں مدد ملے گی ،ْحکام

اتوار 22 جنوری 2017 14:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2017ء) چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک) کی تکمیل سے ملک میں 100 تا 150 ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری ہو گی‘ منصوبہ کے تحت ملک کے مختلف علاقوں میں مخصوص اقتصادی زونز اور انڈسٹریل اسٹیٹس قائم کی جائیں گی جن میں چین کے علاوہ دنیا بھر کے سرمایہ کار سرمایہ کاری کریں گے اور ان صنعتوں میں تیار کی جانے والی مصنوعات کی دنیا بھر میں برآمدات کی جائیں گی جس سے پاکستان کی صنعتی و اقتصادی نشوونما میں مدد ملے گی۔

حکام نے بتایا کہ سی پیک کے تحت مخصوص صنعتی زونز میں غیر ملکی سرمایہ کار صنعتوں کے قیام کیلئے 100 تا 150 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گے جن میں ٹیکسٹائل، لیدر، انجینئرنگ، سپورٹس گڈز سمیت دیگر مختلف شعبے شامل ہیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ پاک چین صنعتی تعاون کے تحت صوبوں کی جانب سے منتخب 9 زونز کی شمولیت کافیصلہ کیا ہے اس مقصد کے لئے صوبوں نے مختلف مقامات کی نشاندہی کی تھی جن میں سے خیبرپختوا کی جانب سے رشکئی اکنامک زون ، سندھ کی جانب سے چائنہ اکنامک زون ، پنجاب کی جانب سے چائنہ اکنامک زون شیخوپورہ ، گلگت بلتستان کی جانب سے مہنداس اکنامک زون جبکہ کشمیر کی جانب سے بھمبر صنعتی زون کو شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں آئی سی ٹی ماڈل انڈسٹریل زون اور پورٹ قاسم میں پاکستان سٹیل ملز کی اراضی پر اندسٹریل پارک بنانے جبکہ فاٹا کی جانب سے مہمند ماربل انڈسٹریل زون بنانے کی تجویز دی ۔ انہوں نے بتایا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبہ سے نہ صرف پاکستان کو اقتصادی فوائد حاصل ہوں گے بلکہ اس سے خطہ کے دیگر ممالک کی معاشی سرگرمیوں کو بھی فروغ حاصل ہو گا اور پاکستان کے دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ اقتصادی روابط میں اضافہ ہو گا جس سے ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی میں مدد ملے گی۔

انہوںنے بتایا کہ قراقرم ہائی وے کو بہتر بنانے کے ساتھ ایم فور نیشنل موٹر وے پر بھی چینی انجینئرز دن رات کام میں مصروف ہیں، ریل ویز اور لائٹ ریلز کی اپ گریڈیشن بھی اسی منصوبے کا حصہ ہیں۔انہوں نے بتایا کہ منصوبے کا محور گوادر، جہاں سی پیک منصوبہ بحیرہ ہند سے ملتا ہے، یہیں سے تمام وسائل پاکستان کے مرکز اور مغربی چین کو جائیں گے، جبکہ پاکستان اور چین میں تیار ہونے والا مال دنیا بھرمیں بھیجا جائے گا۔

گوادرمیں فری ٹریڈ زون، اسپیشل اکنامک زون، کوسٹل ہائی وے بھی تکمیل کے مراحل میں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے چین کے ساتھ سیاسی تعلقات سٹرٹیجک اکنامک تعلقات میں تبدیل ہو چکے ہیں، اس کے ہماری ترقی اور خطے کے مستقبل پر مثبت اثرات مرتب ہوںگے۔ گوادر سی پیک کا گیٹ وے ہو گا، یہ اس صدی کا بڑا موقع ہے اس کو ضائع نہیں کر سکتے۔ خطے کے تین ارب عوام اس سے مستفید ہوں گے ۔

متعلقہ عنوان :