پاکستان سے بے دخل افغان مہاجرین مشکل میں ہیں،اقوام متحدہ

گزشتہ برس پاکستان اور ایران سے قریب چھ لاکھ افغان مہاجرین کو واپس افغانستان بھیجا گیا،بیان

اتوار 22 جنوری 2017 11:50

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2017ء) اقوام متحدہ نے افغان شہریوں کے لیے ساڑھے پانچ سو ملین ڈالر سرمایے کی اپیل جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان سے بے دخل افغان مہاجرین کی صورتحال انتہائی ابترہے،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کا کہنا تھاکہ افغانستان میں ایک تہائی آبادی کو فوری مدد کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق گزشتہ برس کے مقابلے میں امداد کے متقاضی افغان شہریوں کی تعداد میں تیرہ فیصد کا اضافہ ہو گیا ہے اور اب تقریبانو اعشاریہ تین ملین افراد امداد کے منتظر ہیں۔

اقوام متحدہ کا کہناتھا کہ امداد کے متلاشی افراد کی تعداد میں اضافے کی بنیادی وجہ طالبان اور حکومتی فورسز کے درمیان جھڑپوں کے ساتھ ساتھ ان ہزاروں مہاجرین کی وطن واپسی بھی ہے، جو پاکستان سے بے دخل کیے گئے ۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کے ہیومینیٹیرین رابطہ کار مارک باؤڈن کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ افغان شہریوں کی زندگیوں کو لاحق خطرات کے انسداد کے لیے بین الاقوامی برادری انسانی بنیادوں پر امداد میں اضافہ کرے۔

اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں قریب نصف ملین افراد داخلی طور پر مہاجرت اختیار کرنے پر مجبور ہیں، جب کہ گزشتہ برس پاکستان اور ایران سے قریب چھ لاکھ افغان مہاجرین کو واپس افغانستان بھیجا گیا جب کہ یہ تمام افراد امداد کے متقاضی ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ امدادی اداروں کو توقع ہے کہ مزید ایک ملین افغان باشندے رواں برس افغانستان واپس بھیج دیے جائیں گے اور انہیں بھی امداد کی ضرورت ہو گی۔

افغانستان میں پندرہ برس تک اربوں ڈالر کی بیرونی امداد کے باوجود وہاں غربت خطرناک حدوں کو چھو رہی ہے اور انسانی ترقی کے انڈیکس میں یہ ملک انتہائی پستی کو چھو رہا ہے۔افغانستان میں سن 1979ء میں سوویت دستوں کی پیشقدمی کے بعد شہریوں کی ایک بڑی تعداد نقل مکانی پر مجبور ہوئی تھی، تاہم سن 2001ء ں طالبان حکومت کے خاتمے کے باوجود وہاں مجموعی طور پر صورت حال میں کوئی زیادہ بہتری دکھائی نہیں دے رہیں۔