صوبائی حکومت نے تعلیمی اصلاحات میں ایک اہم پیش رفت کرلی ہے، وزیر اعلی پرویز خٹک

ہفتہ 21 جنوری 2017 23:22

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 جنوری2017ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے تعلیمی اصلاحات میں ایک اہم پیش رفت کرلی ہے۔ نئے تعلیمی سال سے پانچویں جماعت تک قرآن پاک کاناظرہ اور چھٹی سے دسویں جماعت تک قرآن پاک کا بامعنی ترجمہ سیکھنا تمام نجی اور سرکاری سکولوں میں لازمی قرار دے دیا گیا ہے انے والے کابینہ کے اجلاس میں اس کی منظوری دیں گے۔

اور اسمبلی سے بھی منظوری لیں گے۔ہمارے اقدامات کی وجہ سے دہشت گردی اور جرائم کی شرح میں خاطر خواہ کمی دیکھ کر اب ڈرپوک سیاستدان عوام میں نکل کر جلسے کرنے لگے ہیں جبکہ اپنے دور میں یہ منہ چھپاتے پھرتے تھے اور باہر نکلنے کی جرات نہیں کر سکتے تھے ۔ڈرپوک کبھی لیڈر نہیں ہوا کرتے ۔

(جاری ہے)

لیڈر وہ ہوتا ہے جو حالات کا دلیری سے مقابلہ کرتا ہے اور عوام کی فلاح کیلئے خود کو خطرے میں ڈالنے کا حوصلہ رکھتا ہے ۔

ڈرپوک سیاستدانوں کا وطیرہ ہے کہ وہ اپنا کردار بھول جاتے ہیں اور دوسروں پر تنقید اپنا فرض سمجھتے ہیں۔اپنی خامیاں چھپا نا اور دوسروں میں تلاش کرنا یہ ڈھکوسلا پن ہے لیڈری نہیں ہے ۔ڈرپوک سیاستدانوں کی نوسر بازیوں سے تنگ عوام نے تحریک انصاف کو غلامی سے نجات دلانے کیلئے ووٹ دیا ہے ۔ انصاف پر مبنی معاشرے کیلئے ووٹ دیا جس میں عوام کے حقوق محفوظ ہوں اور ادارے با اختیار ہوں ۔

ہم نے باوجود رکاوٹوں کے عوام کی اس خواہش کی تکمیل کی اداروں کو سیاسی مداخلت سے پاک کرنے کیلئے قانون سازی کی ۔ہمارے اقدامات نے واضح فرق ڈالا ہے ۔ اب ادارے ڈیلیور کر رہے ہیں اور انصاف مل رہا ہے ۔مجھے عوام کی خدمت سے اطمینان ملتا ہے ۔ترقی اور خوشحالی دے کر لوگوں کے دل جیتنا میرا محبوب مشغلہ ہے ۔ حرام کا پیسہ میرے گھر میں نہیں آتا اور نہ ہمارے نظام میں کسی کیلئے اجازت ہے ۔

عمران خان قوم و ملک کے مستقبل کی جنگ لڑ رہے ہیںوہ کرپٹ مافیا کے خلاف بر سرپیکار ہیں۔ عمران خان قوم کو مسائل کی دلدل سے نکالنے کے لئے کھڑا ہوا ہے۔ مفاد پرست کا مستقبل تاریک اور اُنکی سیاسی زندگی ختم ہونے کو ہے ۔ اگر عوام نے عمران خان کا ساتھ نہ دیا تو تاریخ پھر شاید ہی کبھی ایسا موقع دے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے موضع گلشن حیات امانکوٹ ضلع نوشہرہ میں عوام کو سوئی گیس کی فراہمی کا افتتاح کرنے اور خان شیر گڑھی میں شمولیتی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر جنرل کونسلر حاجی سعید،لطیف جان، سریر خان، مشتری اکبر، سیف اللہ، حاجی فضل واحد، عدنان خان ، سجاد خان افتخار خان، میر بشر خان، یوسف خان نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا۔ اس موقع پر ایم این اے ڈاکٹر عمران خٹک، اسحاق خٹک ضلعی کونسلر ذوالفقار عزیز، عمران خان آف امانکوٹ اور ڈی ای او فیاض حسین نے بھی اس موقع پر خطاب کیا ۔

جبکہ جلسے کی صدارت فدا خان نے کی۔ وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہاکہ سی پیک کے تناظر میں ہم صوبے کیلئے متعدد میگا پراجیکٹس جیتنے میں کامیاب ہوئے ہیں جو تحریری طور پر منٹس میں شامل کئے گئے ہیں جس میں سب سے اہم مغربی روٹ کو سی پیک کا حصہ بنانے سمیت دو متبادل روٹس بھی تجویز کئے گئے ہیں جن میں گلگت سے بشام ، شانگلہ ، صوابی ، مردان جو ایم ون سے لنک ہوگا اور دوسرا روٹ گلگت سے بشام ،شانگلہ ، خوازہ خیلہ ، سوات ، چکدرہ ، پشاور ، کوہاٹ ، ڈی آئی خان، ژوب ، کوئٹہ تا گوادر شامل ہیں۔

گلگت سے شندور، سوات تا درگئی دوسرا ریلوے ٹریک بھی تجویز کیا گیا ہے درگئی کے مقام سے اس ٹریک کو ایم ون سے لنک کرکے ڈی آئی خان کے ذریعے بلوچستان سے بھی لنک کیا جا سکتا ہے ۔چینی سرمایہ کار کمپنیوں نے رشکئی میں ری لوکیشن کیلئے دلچسپی ظاہر کی ہے کیونکہ یہاں کی لیبر سستی ہے اس کے علاوہ چینی کمپنیاں پورے صوبے میں کام کرنا چاہتی ہیں ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ صنعتکاروں کیلئے ہماری مراعات ون ونڈو آپریشن اور کاروبار دوست فضا کی وجہ سے سرمایہ کار یہاں دلچسپی لے رہے ہیں سرمایہ کار کریڈبیلٹی اور مراعات کو دیکھتا ہے اور ہم یہ دونوں چیزیں سرمایہ کاروں کو فراہم کرنے کیلئے تیاری کر چکے ہیں۔

وزیر اعلی ٰنے کہا کہ ہم نے صوبہ بھر میں9مقامات پر صنعتی بستیاں قائم کرنی ہیں۔ ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کار صوبے میں شفاف نظام اور سرمایہ کاری کے مناسب ماحول کی وجہ سے سرمایہ کاری کے لئے راغب ہو رہے ہیں۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ وادی پشاور کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے محفوظ کرنا اُن کا خواب تھا ۔میں نے اس مقصد کیلئے بعض سابق حکمرانوں سے کئی بار ملاقات کی مگر وہ ہنسی میں ٹال دیتے تھے اُن کے لئے عوام کیڑے مکوڑے تھے ۔

میں نے 2010 کے سیلاب کی تباہ کاریاں دیکھی تھیں اُس کا نقشہ اب بھی میرے ذہن میں موجود ہے۔میرے پاس اختیارات نہیں تھے اور حکمرانوں کی مجرمانہ خاموشی دیکھتا رہا ۔میرا عزم تھا کہ میں نوشہرہ اور چارسدہ سمیت وادی پشاور کو سیلاب سے محفوظ کروں اب قدرت نے موقع دیا تو میں نے کر دیا ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ نوشہرہ میں ٹیکنکل یونیورسٹی ، قاضی حسین احمد ہسپتال اور میڈیکل کالج سے تعلیمی انقلاب آئے گا۔

ان سے نہ صرف نوشہرہ بلکہ قریبی اضلاع بھی استفادہ کریں گے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبہ بھر میں ترقی اور خوشحالی کا سفر جاری ہے ۔ ہم نے کرپشن ، لوٹ ماراور کمیشن کلچر کا خاتمہ کیا ہے ۔ قانون سازی کی ہے اور قانون بنا کر توڑنے والوں کے ہاتھ روکیں گے ۔ ہم نے سیاسی مداخلت ختم کی پھر بھی کچھ ناسور ہیں جو رکاوٹیں ڈالتے ہیں مگر ہم انہیں بھی لگام دے کر رہیں گے ۔

ہمارے اقدامات نے واضح فرق ڈالا ہے اور ہم غریبوں کیلئے کھڑے ہیں ۔ وزیراعلیٰ نے عوام سے کہاکہ ہر علاقے میں رضا کار ہونے چاہیئیں جو قومی مسائل کے ازالے کیلئے جاری اقدامات پر نظر رکھیں ۔ قومی وسائل پر نظر رکھنے کیلئے اجتماعی سوچ ہونی چاہیئے ۔ عوام نظام کی تبدیلی میں اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں ۔معاشرے میں اجتماعی ، فلاحی سرگرمیوں کو معیاری بنانا اجتماعی ذمہ داری ہے ۔

عوام اس سلسلے میں پوچھا کریں عوام کیلئے تبدیلی کا ادارک ضروری ہے ۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ صوبے کا ماضی لوٹ مار کرپشن اداروں میں سیاسی مداخلت، قومی وسائل کو ذاتی مفاد میںٍ استعمال سے بھرا ہے۔ ہم نے قوانین اور ریفارمز کرکے صوبے میں عوام دوست، شفاف اور کرپشن فری حکمرانی کی داغ بیل ڈالی۔ہم نے سیاسی مداخلت ختم کی۔ اپنے اختیارات اداروں کو منتقل کئے۔

قانون سازی کی اور عوام کی فلاح کے لئے راہیں نکالیں۔ میرٹ پر نوکری کا کلچر متعارف کرایا ۔ ہم تعلیم اور صحت پر توجہ مر کوز کرکے قوم بنانا چاہتے ہیں۔ہم ایک ایسی ذمہ دار قوم بنا رہے ہیں جو بد عنوان مافیا کے اثر و رسوخ سے آزاد ہو اور اپنا مستقبل خود پلان کر سکے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ خیبر پختونخو ا حکومت نے شفاف حکمرانی یقینی بنا کر دیگر صوبوں کے لئے قابل تقلید مثال قائم کی ہے۔

تحریک انصاف اچھے طرز حکمرانی اور بہترین کارکردگی کی بدولت 2018کے انتخابات میں کلین سویپ کرے گی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ عوام ماضی کے کرپٹ نظام سے تنگ تھے ان کو انصاف نہیں مل رہا تھا ہر طرف لوٹ مار تھی۔ پولیس جیسے اہم ادارے مخصوص طبقے کے مفادات کے رکھوالے تھے۔ ہم تباہی کی طرف بڑھ رہے تھے۔ عوام نے تحریک انصاف کو نجات دہندہ سمجھ کر ووٹ دیا۔

دنیا اگر ہم سے آگے نکل گئی تو اسکی وجہ یہی ہے کہ وہاں ایک نظام ہے ۔ بااختیار ادارے ہیں۔ عوام کو انصاف مل رہا ہے۔اس لئے ہم نے نظام پر فوکس کیا ایک ایسا نظام جس میں امیر اور غریب کو ترقی کے یکساں مواقع مل رہے ہیں۔ غریب کو امیر کے برابر لا کھڑا کرنے کی کوشش میں لگے ہیں۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ میرٹ کی بالاد ستی ، ناانصافی کے خاتمے اور برابر کے مواقع سے قومیں بنتی ہیں۔

جب ہم حکومت میں آئے تو صوبہ تباہ حال تھا، تعلیم ، صحت اور پولیس جیسے اہم ترین شعبے سیاست زدہ تھے۔ان شعبوں پر سیاست بازی ہو تی رہی جس کو ہماری حکومت نے ختم کر دیا وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اساتذہ کی حاضری لگانا ایک ناپسندیدہ عمل ہے مگر مجبوری میں ہمیں یہ قدم بھی اٹھانا پڑا۔کیونکہ ہم غریب بچوں کے مستقبل سے کھیلنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کو ڈیوٹی کا پابند کرنے اور خدمات کی فراہمی کے لئے قانون سازی کی، ڈاکٹر بھرتی کئے اور ڈاکڑوں کی تنخواہوں میں ریکارڈ اضافہ کیا۔ڈاکٹروں کی دکانداری ختم کرنے کے لئے انسٹی ٹیوٹ بیسڈ کلینک کا سلسلہ شروع کر رہے ہیں۔ صحت انصاف کارڈ کا اجراء کیا جسکے تحت 18لاکھ مستحق خاندان سالانہ تین سے پانچ لاکھ روپے تک کی علاج معالجہ کی مفت سہولیات حاصل کر سکیں گے۔ ہم نے صوبے میں تھانہ کلچر تبدیل کر دیا ہے۔سیاسی مداخلت ختم کی اور تھانوں کو ہر قسم کے اثر و رسوخ سے آزاد کر دیا۔ اب دو نمبر ایف آئی آر کے اندراج اور بدمعاشی پر بازپرسی ہوتی ہی

متعلقہ عنوان :