جوہری اسلحے کی تیاری میں غیر معمولی بھارتی رفتار پر حکومت کی خاموشی ناقابل فہم ہے،شیریں مزاری

خطے میں اسٹریٹجک عدم استحکام سے پیدا ہونے والی صورتحال پر منصوبہ بندی وقت کی اہم ضرورت ہے کچھ عناصر سیاسی تحریکوں کو دہشت گردی کے طور پر استعمال کرتے ہیں، افسوس چوہدری نثار کی نظر میں فرقہ واریت دہشت گردی ہے ہی نہیں،حکومت اب تک نیکٹا کو ایکٹیویٹ ہی نہیں کرسکی، پنجاب حکومت بھی دہشت گردی کیخلاف اقدامات نہیں اٹھا رہی ہے،بیان، دہشت گردی سے متعلق ورکشاپ سے خطاب

ہفتہ 21 جنوری 2017 22:48

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 جنوری2017ء) حکومت کی جانب سے بھارتی جنگی جنون پر خاموشی تشویشناک اورجوہری اسلحے کی تیاری میں غیر معمولی بھارتی رفتار پر حکومت کی خاموشی ناقابل فہم ہے۔ ان خیالات کا اظہارتحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی، چیف وہپ اور رکن قائمہ کمیٹی برائے دفاع اور برائے خارجہ امور شیریں مزاری نے اپنے بیان میں کیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی افواج کے سربراہ نے کمان سنبھالتے ہی پاکستان کے حوالے سے بدنام زمانہ کولڈسٹارڈ ڈاکٹرائین کااعادہ کیاہے۔ اس ڈاکٹرائین کا مقصد پاکستان کو عدم استحکام سے دو چار کرنا ہے۔ یہی ڈاکٹرائین دفاع کی بجائے پاکستان کے خلاف جوہری جارحیت کے امکانات کو ہوا دیتی ہے۔ ڈاکٹرشیریں مزاری کہا کہنا تھا کہ وزیر دفاع کی اس حوالے سے خاموشی ناقابل فہم ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے پاکستان کی جانب سے کروز میزائل کے کامیاب تجربے کو خوش آئند اور خطے میں اسٹریٹجک عدم استحکام سے پیدا ہونے والی صورتحال پر منصوبہ بندی کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔انہوں نے زور دیا کہ امریکہ سمیت بھارت کے دیگر اتحادیوں کو جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے بھارتی عزائم سے آگاہ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ڈ اکٹرشیریں مزاری نے کہا کہ امریکہ اور بھارت کے دیگر اتحادی پاکستان پر دبائو ڈالنے کی بجائے بھارت کی جوہری معاونت کے تباہ کن اثرات کا سنجیدگی سے جائزہ لیں۔

بھار ت کے معاملے پر حکومت اور ڈیفنس اسٹبلشمنٹ میں یگانگت پریشان کن ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کے ساتھ ساتھ دفاعی اسٹبلیشمنٹ قوم کو بھارتی جارحیت کے خلاف کیے گئے اقدامات سے آگاہ کرے۔دریں اثناء ڈاکٹر شریں مزاری نے دہشت گردی سے متعلق ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کچھ عناصر سیاسی تحریکوں کو دہشت گردی کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

کچھ عناصر مذہب کے بنیاد پر دہشت گردی کرتے ہیں۔ بڑ ے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ چوہدری نثار کی نظر میں فرقہ واریت دہشت گردی ہے ہی نہیں۔ ڈاکٹر شیریں مزاری کا کہناتھا کہ دہشتگردی سے متعلق اگر کوئی قانون ہیتو اس پر عمل کیوں نہیں کرواتے۔ خیبر پختونخواہ کے علاوہ کسی بھی صوبیمیں انسداد دہشت گردی کورٹس پر کام نہیں ہوا۔ حکومت نیشنل ایکشن پلان کے 20 نکات پر عملدرآمد نہیں کر سکی۔ افسوس ہے کہ حکومت نے اب تک نیکٹا کو ایکٹیویٹ ہی نہیں کرسکی۔ پنجاب حکومت بھی دہشت گردی کیخلاف اقدامات نہیں اٹھا رہی ہے ۔