حکومت سندھ نے بلدیاتی ایکٹ 2013 میں چوتھی ترمیم کے لیے مجوزہ مسودہ تیارکرلیا

مئیر ،ڈپٹی میئر چیئرمین اور وائس چیئرمین کوعہدوں سے ہٹانے کے طریقہ کارکونئی ترمیم کے ذریعہ تبدیل کرنے کا فیصلہ بلدیاتی اداروں کے سربراہوں کو ہٹانے کا اختیار بلدیاتی کونسلزکی بجائے وزیر اعلی سندھ ،لوکل گورنمنٹ کودیا جائیگا ،مجموزہ ترمیمی بل منظوری کیلئے جلدسندھ اسمبلی میں منظوری کیلئے پیش کیا جائیگا

ہفتہ 21 جنوری 2017 22:39

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جنوری2017ء) حکومت سندھ نے بلدیاتی ایکٹ 2013 میں چوتھی ترمیم کے لیے مجوزہ مسودہ تیارکرلیا ہے، مئیر ،ڈپٹی میئر چیئرمین اور وائس چیئرمین کوعہدوں سے ہٹانے کے طریقہ کارکونئی ترمیم کے ذریعہ تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے،بلدیاتی اداروں کے سربراہوں کو ہٹانے کا اختیار بلدیاتی کونسلزکی بجائے وزیر اعلی سندھ اورلوکل گورنمنٹ کودیا جائے گا ،مجموزہ ترمیمی بل منظوری کے لیے جلدسندھ اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں بلدیاتی اداروں کے اختیارات کے معاملہ پرحکومت سندھ پہلے ہی تنازعات کا شکارہے تاہم اس صورتحال میں سندھ کابینہ کے فیصلے کی روشنی میں حکومت سندھ نے بلدیاتی ایکٹ 2013 میں چوتھی ترمیم کی تیاریاں شروع کردی ہیں ۔

(جاری ہے)

حکومت سندھ کے قانونی مشیروں کی جانب سے تیارکردہ مجوزہ ترمیمی مسودے کے مطابق بلدیاتی ایکٹ 2013 کی شق 25 اور27 میں ترمیم کے لیے بل اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا جس کے بعد بلدیاتی اداروں کے موجودہ سیٹ اپ میں مئیر،ڈپٹی مئیر،چیئرمین ،وائس چیئرمین ، یونین کمیٹیزکے عہدیداروں کوہٹانے کا طریقہ کارتبدیل ہوجائے گا ۔

مجوزہ ترامیم میں یہ سفارش کی گئی ہے کہ بلدیاتی اداروں کے سربراہوں کوہٹانے کا اختیاربلدیاتی کونسلز یعنی ایوان سے واپس لے لیا جائے اور مئیر،چیئرمین سمیت کس بھی سطح کے بلدیاتی ادارے کے سربراہ کوہٹانے کے لیے محض تحریک عدم اعتماد کے ذریعہ نہیں ہٹایا جاسکے گا ۔ حکومتی قانونی ٹیم کے مشیرنے اپنا نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پربتایا کہ بلدیاتی ایکٹ میں چوتھی ترمیم کے بعد مئیر،ڈپٹی مئیر،چیئرمین یا وائس چیئرمین اوریونین کمیٹیزکے چیئرمینزکوہٹانے کے لیے پیش کردہ تحریک عدم اعتماد پرووٹنگ بعد میں ہوگی اورمخالف ارکان کی جانب سے پیش کردہ تحریک عدم اعتماد اورمبینہ الزامات تحقیقات کے لیے پہلے لوکل گورنمنٹ کمیشن کوبھیجنا ہونگے جوتحقیقات کے بعد متعلقہ بلدیاتی ادارے کے سربراہ کوہٹانے یا نہ ہٹانے کی سفارش وزیراعلی سندھ سے کرے گا اس کے بعد ہی متعلقہ چیئرمین یا وائس چیئرمین اورمئیریا ڈپٹی مئیراوربلدیاتی اداروں کے کسی سربراہ کوان کے عہدے سے ہٹایا جاسکے گا۔

گذشتہ دونوں سندھ کابینہ کے اجلاس میں بلدیاتی ایکٹ میں مزید ترامیم کیلئے قائم کی گئی کمیٹی نے کام شروع کر دیا ہے اورکمیٹی نے بلدیاتی ایکٹ دوہزار تیرہ کے سیکشن پچیس اور ستائیس میں ترامیم کیلئے مجوزہ مسودہ تیار کرلیاہے جس کی حتمی منظوری اور انہیں بل کی شکل دینے کیلئے سنیئر صوبائی وزیر نثاراحمدکھوڑونے بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم کے حوالے سے بنائی گئی کمیٹی کا اجلاس بھی ائندہ ہفتے طلب کرلیاہے ۔

مجوزہ ترمیمی مسودے کے مطابق کسی بھی بلدیاتی ادارے کے سربراہ کو الزامات کے بنیاد پرعہدے سے ہٹانے سے قبل صوبائی لوکل گورنمنٹ کمیشن ان الزامات کا جائزہ لے گی، الزامات ثابت ہونے کی صورت میں کمیشن چیئرمین ،وائس چیئرمین کو ان کے عہدے سے ہٹانے کیلئے وزیراعلی کو سفارش کرے گا ۔جبکہ ٹان۔میونسپل اور میٹروپولیٹن کارپوریشن کے سربراہان کو ہٹانے کے قانون میں بھی ترمیم کی تجویزشامل ہے جس کے مطابق چیئرمین ،وائس چیئرمین ،مئیراورڈپٹی میئر کو بھی عدم اعتماد کے ذریعے ہٹانے کے عمل کو کمیشن کی رپورٹ کے ساتھ مشروط کرنے اورتحریک عدم اعتماد لانے والو ں کو ثبوتوں کے ساتھ الزامات کولازمی ایوان میں پڑھ کر سنانے کی تجاویز شامل کی گئی ہیں ۔

اس سے قبل بلدیاتی ایکٹ دوہزارتیرہ کے تحت بلدیاتی اداروں کے سربراہان کوہٹانے کے لیے تحریک عدم اعتماد کا طریقہ کاراپنا یا جاتا تھا کسی بھی بلدیاتی ادارے کے سربراہ کواس کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی منظوری کے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہونا لازم تھا مگراب بلدیاتی ایکٹ میں چوتھی ترمیم کے ذریعہ حکومت سندھ اس میں تبدیلی کی خواہشمند ہے۔