حکومت کاپنجاب میں تین ماہ کیلئے ایگزیمرجنسی لگانے کا فیصلہ

ٹیچرزکےسکیلزکی اپ گریڈیشن کیساتھ ٹیچرزفاؤنڈیشن کاقیام بھی عمل میں لایاجارہا ہے،عوامی شکایات کے24گھنٹے میں ازالے کیلئے کمپلینٹ سیل قائم کئےجارہے ہیں۔صوبائی وزیرسکولزایجوکیشن کی پریس کانفرنس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 21 جنوری 2017 19:35

حکومت کاپنجاب میں تین ماہ کیلئے ایگزیمرجنسی لگانے کا فیصلہ

لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔21جنوری2017ء):صوبائی وزیرسکولز ایجوکیشن رانا مشہود احمدخاں نے کہا ہے کہحکومت پنجاب نے 2008سے لے کر اب تک فروغ تعلیم کیلئے ریکارڈ فنڈز مہیا کئے ہیں۔گزشتہ آٹھ سالوں میں سکول ایجوکیشن کے بجٹ میں 400گنا اضافہ کے ساتھ محکمہ سکول ایجوکیشن کا تعلیمی بجٹ 62ارب روپے سے بڑھا کر 315ارب روپے کر دیا گیا ہے۔انہوں نے اعلان کیا کہ امتحانات کے بہترین نتائج کیلئے صوبہ میں تین ماہ کیلئے ایگزیمرجنسی نافذ کی جا رہی ہے جس کے تحت طالبعلموں کو اضافی لیکچرز بھی دیئے جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ محمد شہباز شریف کے وژن کے تحت پنجاب کو ماڈل تعلیمی صوبہ بنا یا جا رہا ہے اور وہ وقت دور نہیں جب دنیا ہماری تعلیمی پالیسیوں کو فالو کرے گی۔

(جاری ہے)

یہ بات انہوں نے آج یہاں پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ آفس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ صوبائی وزیررانا مشہود احمد خاں نے کہا کہمعاشرے میں تمام بچوں کو یکساں تعلیمی وسائل کی فراہمی ہمارا عزم ہے تا کہ کوئی بچہ غربت کی بنا پر تعلیم سے محروم نہ رہے۔

اس طرح علم کا اجالا گھر گھر پھیلے گا اور تعلیم کے نور سے پورا ملک منور ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ عوامی شکایات کے24گھنٹے میں ازالے کیلئے پنجاب بھر میں کمپلینٹ سیل کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔اسی طرح سکول ایجوکیشن کو عالمی معیار کے مطابق ڈھالنے کیلئے سنگاپور ، ملائشیا اور سری لنکا سمیت دیگر ممالک کے تعلیمی ماڈلز سے استفادہ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اساتذہ کو ان کا با عزت مقام دلوائے گی کیونکہ ہمارے استاد اکیسویں صدی کے چینج میکر ہیں جو ملک کو تعلیم یافتہ قیادت مہیا کرتے ہیں۔ اس حوالے سے اساتذہ کے سکیلز کی اپ گریڈیشن کے ساتھ ساتھ ٹیچرز فاؤنڈیشن کا قیام بھی عمل میں لایا جا رہا ہے تا کہ قرضوں کے حصول سمیت دیگر معاملا ت میں انہیں کسی مشکل سامنا نہ کرنا پڑے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ حکومت پنجاب نے پچاس ارب روپے کی لاگت سے سکولوں کی بہتری کے ایر مربوط پروگرام کا آغاز کر دیا ہے۔ جس کے تحت 2018ء تک صوبے سکولوں کی مخدوش عمارات کی بحالی، پرائمری سکولوں میں چھتیس ہزار نئے کلاس رومز کی تعمیر اورعدم دستیاب سہولتوں کی فراہمی کویقینی بنایا جائے گا۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ سکولوں میں عدم دستیاب سہولیات بشمول چار دیواری ، ٹوائلٹس ،بجلی، پینے کا صاف پانی اور فرنیچر وغیرہ کی دستیابی کی شرح 69فیصد سے بڑھ کر 95فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

ان سہولیات کی فراہمی پر 30ارب روپے لاگت آئی ہے ۔ صوبائی وزیر نے اعلان کیا کہ2018ء تک 5سال سے 9سال تک کا ہر بچہ سکول میں ہو گا۔صوبائی وزیر نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہسکولوں میں چھوٹے بچوں کے تعلیمی ماحول کو بہتر بنانے کیلئے مارچ 2018ء تک 10ہزار سرکاری سکولوں میں ابتدائے ببچپن کی تعلیم کے مراکز اور کوالیفائیڈ اساتذہ مہیا کیے جائیں گے۔

اس منصوبے کے تحت ایک ہزار دو سو پچیس پرائمری سکولوں میں ابتدائے بچپن کی تعلیم کے مراکز تیارکئے جا چکے ہیں۔ اس منسوبے کی بدولت 100فیصد شرح داخلہ کا ہدف حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے بتایا کہ سکول جانے کی عمر کے سو فیصد بچوں کے داخلے اور ڈراپ آؤٹ روکنے کیلئے تعلیمی اداروں میں پری نرسری کلاسزکا آغازجلد کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح جنوبی پنجاب کے چار منتخب اضلاع میں”سکول فیڈنگ پروگرام“ کے تحت طالبعلموں کو سکول میں ایک وقت کا کھانا فراہم کرنے کی منصوبہ بندی کر لی گئی ہے۔

مزید براں جنوبی پنجاب کے گیارہ اضلاع میں سیکنڈری سکولز کی سطح تک بچیوں کی تعلیم کی حوصلہ افزائی اور ان کی تعلیمی سلسلے کو جاری رکھنے کیلئے چھٹی سے دسویں جماعت کی بچیوں کیلئے ماہانہ وظیفے کی رقم دو سو روپے سے بڑھا کر ایک ہزار روپے کر دی گئی ہے ۔ اس پروگرام سے ان اضلاع کی تقریباً چار لاکھ بچیاں مستفید ہو ں گی۔صوبائی وزیرتعلیم رانا مشہود احمد خاں نے مزید کہا کہ طلبا و طالبات کو معیاری تعلیم کی فراہمی ہماری اولین ترجیح ہے۔

پنجاب کے سرکاری سکولوں کو جدیدتدریسی ٹیکنالوجی سے لیس کیا جا رہاہے۔ پنجاب واحد صوبہ ہے جہاں طالبعلموں کو ٹیبلیٹ کمپیوٹرزپر تعلیم دی جا رہی ہے۔اس پراجیکٹ کے تحت سکولوں میں سمارٹ ڈیجیٹل بورڈ،سمارٹ لیبز، ٹیبلٹس اورملٹی میڈیا کلاس رومزمہیا کیے جا رہے ہیں۔ ان جدیدتدریسی آلات کی بدولت طالبعلموں کی تعلیمی کارکردگی میں مزید نکھار آئے گا۔

انہوں نے بتایا کہ اس پائلٹ پراجیکٹ کے تحت 2ہزار سرکاری سکولوں میں ٹیبلٹس اور سمارٹ بورڈ نصب کئے جا رہے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہحکومت نے بھٹوں پر چائلڈ لیبر کا خاتمہ کر دیا ہے ۔پنجاب بھر میں بھٹہ مزدورں کے ہزاروں بچے وبچیوں ایک ہزار روپے فی کس ماہانہ جبکہ داخلے کے وقت 2 ہزار روپے وظیفہ دیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر پنجاب ایجوکیشن ریفارمز روڈمیپ کے تحت سکولوں میں طالبعلموں کی شرح حاضری 79فیصد سے بڑھ کر 90فیصد اور اساتذہ کی حاضری 80فیصد سے 93فیصدتک پہنچ چکی ہے، جبکہ سکولوں کی مانیٹرنگ پر مامور سپروائزری آفیسرز کے دوروں شرح 57فیصد سے بڑھ کر 96فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

پنجاب بھرکے مانیٹرنگ اینڈ ایویلویشن اسسٹنٹس کی بہتر کارکردگی کیلئے ان میں 1068نئی ہنڈا 125موٹر سائیکلز اور ٹیبلٹ کمپیوٹرزبھی تقسیم کئے گئے ہیں۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر سکولز ایجوکیشن رانا مشہود احمد خاں نے کہا کہ ہم خوش قسمت ہیں کہ ہمیں شہباز شریف جیسے مخلص قائد ملے ہیں جو ہونہار طلبا و طالبات کو کوالٹی ایجوکیشن کی فراہمی کیلئے دن رات ایک کیے ہوئے ہیں۔یہ انہی کی شبانہ روز کاوشوں کا نتیجہ ہے کہ تعلیم کے شعبہ میں انقلابی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ مسلم لیگ(ن)2018ء کے انتخابات میں کامیابی کے بعد سکول ایجوکیشن میں مزید انقلابی اصلاحات متعارف کروائے گی اور ہم پنجاب کو ماڈل تعلیمی صوبہ بنا کر دم لیں گے۔