سندھ ہائی کورٹ، صارم ویلفیئر ٹرسٹ کی درخواست پر پاکستانی شہری عبدا لغفار کی پٹیشن پر 18جنوری کے لئے نوٹس جاری

ایف آئی اے و چیئرمین نادرا کو بھی حاضر ہونے کے لئے پابند کر دیا گیا

ہفتہ 21 جنوری 2017 21:14

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 جنوری2017ء) صارم ویلفیئر ٹرسٹ کی درخواست پر ایک پاکستانی شہری عبدا لغفار کی پٹیشن پر سندھ ہائی کورٹ کی ڈویژنل بینچ جس کی سربراہی میں جسٹس منیب اختر اور جسٹس یوسف علی نے 18جنوری 2017کے لئے نوٹس جاری کر دیئے اور ایف آئی اے و چیئرمین نادرا کو بھی حاضر ہونے کے لئے پابند کر دیا ۔ حقوق انسانی کی تنظیم صارم ویلفیئر ٹرسٹ کے ترجمان کے مطابق ایک شخص عبدالغفار جو کہ پاکستان کا شہری ہے اس کے تین بچے اس کی بنگلا دیشی شہریت رکھنے والی بیوی اپنے ساتھ بنگلہ دیش غیر قانونی طور پر لیکر چلی گئی ہے جس پر مذکورہ شخص نے صارم ٹرسٹ سے رابطہ کیا تو ٹرسٹ نے اس سلسلے میں منسٹری آف فارن آفس اسلام آباد اور بنگلادیش میں پاکستانی ہائی کمشنر بمقام ڈھاکہ کو بھی درخواست دی کہ یہ تینوں بچے پاکستانی شہری ہیں اور ان کا باپ بھی پاکستانی شہری ہے لہذا انہیں واپس پاکستان بھیجا جائے لیکن متعلقہ حکام کی جانب سے کوئی کاروائی عمل میں نہ لائی گئی جس پر اس سلسلے میں صارم ویلفیئر ٹرسٹ نے عدالتِ عالیہ سندھ میں ایک آئینی درخواست بھی دائر کی گئی تھی ۔

(جاری ہے)

مگر ابھی یہ تینوں بچے اپنی والدہ کے ہمراہ 8دسمبر 2016کو پاکستان آئے اور انہوں نے ہمراہ عبدالغفار صارم ٹرسٹ میں چیئر مین صارم برنی سے ان کے دفتر میں ملاقات کی اور کہا کہ ہم پاکستان کے شہری ہیں ہمیں ایف آئی اے امیگریشن والے زبردستی بنگلا دیش بھیجنے کے لئے دبائو ڈال رہے ہیں اور ہمیں نادرا کی طرف سے شناختی کارڈ بھی نہیں دیا جارہا ہے جس پر صارم ویلفیئر ٹرسٹ کے چیئرمین صارم برنی نے اپنی وکلاء ٹیم کو ہدایات جاری کیں کہ وہ آئین کے آرٹیکل 199کے تحت پٹیشن دائر کریں جس پر عدالت نے 18جنوری کے لئے نوٹس جاری کر دیئے ۔

چیئر مین صارم برنی نے کہا کہ یہ ایک المیہ ہے کہ یہ تینوں بچے پاکستانی شہری ہیں ان کے پاس ڈسٹرکٹ رجسٹریشن آفس کا جاری کردہ شناختی کارڈ بھی موجود ہے اور ان کا والد پاکستانی کسٹم ڈیپارٹمنٹ میں ملازم تھا اور کسٹم سے پنشن بھی لی ہے اپنے لوگوں کو اپنے ملک سے واپس زبردستی دوسرے ملک بھیجنا آئین کی خلاف ورزی ہے اور قانونی تقاضوں کی عین منافی ہے ۔صارم برنی نے معزز عدالت کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ یہ معاملہ جلد حل ہوگا اور مذکورہ خاندان کو انصاف فراہم کیا جائے گا ۔

متعلقہ عنوان :