اے ٹی آئی سوشل میڈیا کے منفی استعمال کی روک تھام کے لئے مہم چلائے گی، ملک بھر میں نوجوانوں کی تربیتی ورکشاپس کا اہتمام کیا جائے گا،انجمن طلباء اسلام

فرضی ناموں سے پیجز چلانے والے گستاخ فتنہ پروروں کے خلاف سائبر کرائم ایکٹ اور 295سی کے تحت مقدمات درج کئے جائیں حکومت فارن فنڈڈ این جی اوز اور غیر ملکی ایجنڈے پر کام کرنے والی ملک اور اسلام دشمن این جی اوز پر پابندی لگائی جائے، گرفتار گستاخان رسول کو سپیڈی ٹرائل کے ذریعے جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائیے انسداد توہین رسالت کے لئے عالمی سطح پر موثر قانون سازی اورگر فتار گستاخان رسول کو سپیڈی ٹرائل کے ذریعے جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے،اے ٹی آئی کی میزبانی میں اہل سنت جماعتوں کے ’’ میڈیا سیکریڑیز کانفرنس‘‘ مشتر کہ اعلامیہ جاری

ہفتہ 21 جنوری 2017 21:07

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 جنوری2017ء) انجمن طلباء اسلام کی میزبانی میں 20سے زائد اہل سنت جماعتوں کے ’’ میڈیا سیکریڑیز کانفرنس‘‘ کی کانفرنس اے ٹی آئی کے صوبائی سیکریڑیٹ ایوان خیر لاہورمیںمنعقد ہوا۔کانفرنس کی صدارت مرکزی صدر سید بو علی شاہ نے کی جبکہ نظامت کے فرائض سیکریڑی اطلاعات پنجاب محمد اکرم رضوی ادا کیے ۔میڈیا کانفرنس میںجماعت اہل سنت کے مرکزی سیکریڑی اطلاعات محمد نواز کھرل،سنی اتحاد کونسل کے مرکزی سیکریڑی اطلاعات ارشد مصطفائی ،نظام مصطفی پارٹی کے مرکزی سیکریڑی اطلاعات پیر فدا حسین ہاشمی ایڈووکیٹ ،مصطفائی تحریک کے مرکزی سیکریڑی اطلاعات محمد اویس مصطفائی ،سنی تحریک پاکستان کے مرکزی سیکریڑی ڈاکٹر شاہد حسین قادری ،پاکستان فلاح پارٹی کے مرکزی سیکریڑی اطلاعات اشرف عاصمی ،ناموس رسالت محاذ کے مرکزی میڈیا سیکریڑی علامہ محمد عیلی نقشبندی ،جمعیت علماء پاکستان کے علامہ عبدالمصطفی چشتی ،شیران اسلام پاکستان کے مرکزی سیکریڑی اطلاعات محمد آصف کسانہ ،مرکزی جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکریڑی اطلاعات مفتی محمد سعید رضوی ،یوتھ کونسل پاکستان کے مرکزی سیکریڑی اطلاعات عامر ملک ،بزم ہمدم پاکستان کے مرکزی سیکریڑی اطلاعات حافظ فیض الرسول ربانی ،جماعت فروغ فکر اسلام مرکزی سیکریڑی اطلاعات علامہ عطاء الرحمن فاروقی ،انجمن شعور اسلام کے سیکریڑی اطلاعات اخلاق ربانی اور دیگر نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

’’ میڈیا سیکریڑیز کانفرنس‘‘ کامشتر کہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا پر گستاخیاں کرنے والوں کے خلاف بھی آپریشن ضرب عضب کیا جائے گستاخ بلاگرز کی حمایت کرنے والے امریکہ اور برطانیہ کشمیریوں کیلئے آواز کیوں نہیں اٹھاتے۔ آزادی اظہار کے نام پر گستاخانہ کلچر کو پھیلانا اسلام کے خلاف عالمی سازش ہے۔ حکومت نے گستاخ بلاگرز کے خلاف کاروائی نہ کی تو معاشرے میں اشتعال بڑھے گا۔

کروڑوں مسلمانوں کی د ل آزاری کرنے والے انسانی حقوق کے علمبردار نہیں ہوسکتے۔ فرضی ناموں سے پیجز چلانے والے گستاخ فتنہ پروروں کے خلاف سائبر کرائم ایکٹ اور 295سی کے تحت مقدمات درج کئے جائیں۔ حکومت فارن فنڈڈ این جی اوز کے پر اسرار معاملات کی چھان بین کرے اور غیر ملکی ایجنڈے پر کام کرنے والی ملک اور اسلام دشمن این جی اوز پر پابندی لگائی جائے۔

سوشل میڈیا پر شعائر اسلام کا مذاق اڑانے والے فکری دہشتگردی ہیں۔ ان کی اشتعال انگیزی معاشرے میں فساد اور انتشار کا سبب بن رہی ہے۔قانون ناموس رسالت بدلنے والی حکومت ایک دن بھی قائم نہیں رہ سکے گی۔ حکومت غیر ملکی آقائوں کو خوش کرنے کیلئے توہین رسالت کو قابل ضمانت جرم قرار دینا چاہتی ہے۔ امریکہ اور یورپی یونین کی قانون ناموس رسالت پر تنقید اندرونی معاملات میں مداخلت ہے۔

حکومت لبرل طالبان کے خلاف بھی آپریشن ضرب عضب شروع کرے۔مشتر کہ اعلامیہ میں کہا گیا جبران ناصرنے سیکورٹی ایجنسیوں اور فوج پر حملہ کرکے ملک دشمنی کا ثبوت دیا ہے ۔گرفتار گستاخان رسول کو سپیڈی ٹرائل کے ذریعے جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ جبران ناصرکے تازہ بیانات سے عاشقان رسول کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ انسداد توہین رسالت کے لئے عالمی سطح پر موثر قانون سازی کرے۔

مسلم نوجوان خود کو سوشل میڈیا کی گندگیوں اور آلودگیوں سے بچائیں۔ سوشل میڈیا کے منفی استعمال سے نوجوان نسل کا اخلاق تباہ ہو رہا ہے۔ اس موقع پر فیصلہ کیا گیا کہ اے ٹی آئی سوشل میڈیا کے منفی استعمال کی روک تھام کے لئے مہم چلائے گی اس سلسلہ میں ملک بھر میں نوجوانوں کی تربیتی ورکشاپس کا اہتمام کیا جائے گا۔مزید کہا گیاحکومت سوشل میڈیا پر شعائر اسلام کا مذاق اڑانے والوں کو پکڑے اور ان کے خلاف سخت کاروائی کرے۔

دین بے زار ، لبرل ، سیکولر ، فاشسٹ گستاخانہ کلچر کو عام کرنا چاہتے ہیں۔ دین بیزار موم بتی مافیا غیر ملکی آقائوں کو خوش کرنے کیلئے اسلام پر حملے کررہا ہے۔ پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی کو آزادی اظہار قرار دینا شیطانی حرکت ہے اور اس شیطانی حرکت کا ارتکاب کرنے والوں کو گرفتار کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ سوشل میڈیا پر توہین قر آن، توہین رسالت ، توہین صحابہ اور توہین ازواج مطہرات کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف 295-Cکے تحت کاروائی کی جائے۔

سوشل میڈیا پر گستاخیاں کرنے والے انسانی حقوق کے کارکن نہیں کروڑوں مسلمانوں کے مجرم ہیں۔ قانون ناموس رسالت کو غیر مئوثر بنانے کا مقصد توہین رسالت کا ارتکاب کرنے والوں کو کھلی چھٹی دینا ہے۔ توہین رسالت کے مقدمے کا اندراج مشکل بنانے کی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ قانون ناموس رسالت کو تبدیل کیا گیا تو حکومت کو سخت عوامی ردّعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔گستاخ بلاگرز کی حمایت کرنے والے امریکہ اور برطانیہ کشمیریوں کیلئے آواز کیوں نہیں اٹھاتے۔ حکومت نے گستاخ بلاگرز کے خلاف کاروائی نہ کی تو معاشرے میں اشتعال بڑھے گا۔ کروڑوں مسلمانوں کی د ل آزاری کرنے والے انسانی حقوق کے علمبردار نہیں ہوسکتے۔

متعلقہ عنوان :