میئر اسلام آباد شیخ انصر عزیز کی ہدایت پر سی ڈی اے کو انتظامی طور پر ماڈل آرگنائزیشن بنانے کیلئے انتظامیہ نے مربوط اقدامات اٹھانے شروع کر دیئے

ہفتہ 21 جنوری 2017 20:20

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 جنوری2017ء) میئر اسلام آباد و چیئرمین سی ڈی اے شیخ انصر عزیز کی ہدایت پر ادارے کو انتظامی طور پر ایک ماڈل آرگنائزیشن بنانے کے لیے سی ڈی اے انتظامیہ نے مربوط اقدامات اٹھانے شروع کر دیئے ہیں جس کے لیے سروس قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنا کر دفتری نظام کو بہتر بنایا جا رہا ہے تاکہ ادارے میں گڈ گورننس کو فروغ حاصل ہو سکے۔

اس ضمن میں ممبرا یڈمنسٹریشن محمد یاسر پیرزادہ نے سی ڈی اے کے ایچ آر ڈی ڈائریکٹوریٹ کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایسے ملازمین جو طویل عرصے سے چھٹی پر تھے اور چھٹی کا دورانیہ ختم ہونے کے باوجود ادارے میں اپنی ڈیوٹی کے لیے رپورٹ نہیں کیا کو ڈیوٹی پر حاضر ہونے کے حتمی نوٹسسز جاری کیے جائیں۔

(جاری ہے)

علاوہ ازیں انکوائری افسران کی سفارشات پر مروجہ قوانین کے مطابق ایسے افسروں اور اہلکاروں کے خلاف کاروائیاں بھی عمل میں لائی جا رہی ہیں جو سرکاری کام میں لاپرواہی یا غیر ذمہ داری کے مرتکب ٹھہرائے گئے ہیں جبکہ چھٹی ختم ہونے کے باوجود ڈیوٹی پر حاضر نہ ہونے والوں کو بھی باقاعدہ نوٹس بھی جاری کر دیئے ہیں۔

اس سلسلے میں ممبر ایڈمنسٹریشن کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے ایچ آڑ ڈی ڈائریکٹوریٹ نے اسسٹنٹ ڈائریکٹر سعدیہ رحمان کو دس یوم کے اندر ڈیوٹی پر حاضر ہونے کی ہدایت کی ہے بصورتِ دیگر مذکورہ افسر کے خلاف انضباطی کاروائی عمل میں لائی جائے گی جس کے تحت سروس سے برخاست بھی کیا جا سکتا ہے۔ اس مذکورہ آفیسر کی چھٹی 04 مارچ2014 ؁ء کو ختم ہوئی اور چھٹی میں اضافے کی درخواست مارچ 2014 ؁ء میں مسترد کر دی گئی تھی ۔

اسی طرح سی ڈی اے کے ٹائون پلانر نوید الحق کو بھی 10 یوم کے اندر ڈیوٹی پر حاضر ہونے کا نوٹس جاری کیا گیا ہے بصورتِ دیگر مذکورہ افسر کے خلاف بھی انضباطی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ نوید الحق سی ڈی اے میں ڈپٹی ڈائریکٹر تعینات تھے تاہم ایک انکوائری کے نتیجے میں انکو میجر پنلٹی ایک درجہ تنزلی کی سزا دی گئی تھی تاہم انہوں نے نہ ہی ڈپٹی ڈائریکٹر 18 کا چارج چھوڑا اور نہ ہی ٹائون پلانر گریڈ 17- کے طور پر چارج لیا۔

اسکے علاوہ مذکورہ افسر کے خلاف ایف آئی اے نے غیرقانونی قبضے کے الزام میں ایف آئی آر کا اندراج بھی کیا تھا۔اس آفیسر نے تو انکوائری کی رپورٹ جمع کروائی اور نہ ہی کسی عدالت سے ضمانت کے احکامات سی ڈی اے میں جمع کروائے ۔ ایچ آر ڈی ڈائریکٹوریٹ نے اکائونٹس ونگ کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ مذکورہ بالا دونوں افسروں کی تنخواہوں سمیت دیگر ادائیگیوں کو فوری طور پر روک دے۔

مزید برآںمیئر اسلام آباد و چیئرمین سی ڈی اے شیخ انصر عزیز کی منظوری کے بعد سی ڈی اے ایمپلائز ریگولیشن 1992 ؁ء کی شق نمبر 8.04(1)(a:i) کے تحت محمد ندیم سینئر اسسٹنٹ کو لاپرواہی اورغیر ذمہ داری کے مرتکب ہونے پر Censure کی مائنر پنلٹی جبکہ محمد رمضان اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی اپیل پر سزا میں تخفیف کرتے ہوئے آرڈر جاری کئے گئے ہیں کہ وہ باقی سروس میں سی ڈی اے کے 1122 اور ہسپتال میں ڈیوٹی سر انجام نہیں دینگے واضح رہے کہ محمد رمضان پر نرس کو ہراساں کرنے کا الزام تھا۔

سی ڈی اے کے ممبر ایڈمنسٹریشن محمد یاسر پیرزادہ نے کہا ہے کہ میئر اسلام آباد و چیئرمین سی ڈی اے شیخ انصر عزیز کی ہدایات پر ادارے میں ملازمت کے قوانین پر سختی سے عملدرآمد کروایا جائے گا ۔ ادارے میں سزا اور جزا کا ایک ایسا میکنزم بنار ہے ہیں جس کے تحت محنتی اور ادارے کے لیے نیکنامی کا باعث بننے والے ملازمین و افسران کی حوصلہ افزائی کی جائے گی جبکہ ادارے کے لیے بدنامی کا باعث بننے والوں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ انتظامی امور کا یہ اہم جزو ماضی میں بری طرح نظر انداز کیا جاتا رہا جس کی وجہ سے نہ صرف سروس ڈیلیوری کا نظام متاثر ہوا بلکہ ادارے کی ساکھ بھی بری طرح متاثر ہوئی۔انہوں نے کہا کہ ادارے کی ساکھ کی بحالی اور شہریوں کا ادارے کی پالیسیوں پر اعتماد بحال کرنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

متعلقہ عنوان :