غیر قانونی طور پر بنائے گئے مہاجرین کے دستاویزات ختم کرنے کیلئے کوئی پایسی نہیں اپنائی گئی،سینیٹر سردار فتح محمد حسنی ،سینیٹرڈاکٹر جہانزیب جمالدینی

بلوچستان میں ہونے والے مردم شماری افغان مہاجرین کے باعزت واپسی کے بغیر کسی صورت میںقبول نہیں کریں گے،مشترکہ بیان

ہفتہ 21 جنوری 2017 18:44

چاغی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جنوری2017ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹر سردار فتح محمدمحمد حسنی اور بی این پی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں ہونے والے مردم شماری افغان مہاجرین کے باعزت واپسی کے بغیر کسی صورت میںقبول نہیں کریں گے کیونکہ بلوچ آبادی 43فیصد رجسٹریشن ہوئی ہے جبکہ57فیصد رجسٹریشن ہونا باقی ہے۔

بلوچ علاقوں سے امن وامان کی خراب صورت حال ہونے کی وجہ سے ہجرت کرنے والے لاکھوں آئی ڈی پیز کی آبادی کے لئے اب تک کوئی طریقہ کار واضع نہیں کی گئی اور نہ ہی غیر قانونی طور پر بنائے گئے مہاجرین کے دستاویزات کو ختم کرنے کیلئے کوئی پایسی اپنائی گئی،ان صورت حال میں مردم شماری کسی صورت میں قابل قبول نہیں،نیشنل پارٹی کی قیادت باقاعدہ بات چیت کی ہے اور بھی ہمارے سے متفق رائے رکھتی ہے۔

(جاری ہے)

مردم شماری،سی پیک ،اپنے اراضی اپنا حقوق کے لئے قبائلی معتبرین کی مشاورت سے تحریک کا آغاز کیا جائے گا،اب مزید بلوچستان کے حقوق کو غصب نہیں ہونا دیا جائے گا،سی پیک بلوچوں کے ایک ڈرامہ ہے،سی پیک بلوچستان سے شروع ہوئی اور تمام مراعات پنجاب کو مل رہی ہے،یہاں کے عوام پینے کے پانی تک محروم ہے،سب سے پہلے لوگوں کو ان وسائل پر اختیارات دیئے جائیں۔

سی پیک کے مراعات دوسرے صوبوں کو دینا یہاں کے عوام کے ساتھ مذاق ہے کسی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے ۔اسی طرح بلوچستان میں آباد قبائل کو ان کے آباد واجداد کے اراضی سے محروم کرنا کہاں کا انصاف ہے،یہاں صدیوں سے آباد بلوچ قبائل کو عرب شہزادوں کی شکار کی آڑ میں قبائل کو وراثتی زمینوں پرقبضہ کرنے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے،بلوچستان میں غیر ملکیوں کو ہر گز شکار کی اجازت نہیں دیں گے،اسی صورت میں تمام فورم پر سخت سے سخت احتجاج کیا جائے گا اور کسی صورت میں غریب عوام کی حقوق پر ڈھاکہ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی،اب وقت آچکا ہے کہ تمام بلوچ متحد ہو کراپنے حقوق کی حصول کے لئے مشترکہ جدوجہد کریں،عنقریب کوئٹہ میں مشاورتی اجلاس بلا کر بلوچ اضلاع کا دورہ کرکے جدوجہد کا آغاز کیا جائے گا اور احتجاج کو حتمی شکل دیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :