مسیحی شادی شدہ جوڑوں میں طلاق کیس، وزیر اقلیتی امور خلیل طاہر سندھو نے دلائل دیئے

ایم پی اے میری گل نے بائبل مقدس کے احکامات اور تمام مسیحی لیڈروں کی تائید کے برعکس موقف اختیار کیا

ہفتہ 21 جنوری 2017 16:10

لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جنوری2017ء) صوبائی وزیر اقلیتی امور و انسانی حقوق خلیل طاہر سندھو نے کہا کہ انہوں نے گذشتہ روز چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے روبرو تحریری دلائل دیتے ہوئے استدعا کی ہے کہ تمام گرجا گھروں کے لیڈرز اور بائیبل مقدس کے مطابق مسیحی شادی شدہ جوڑوں کے درمیان سوائے زنا کاری کی وجہ سے ، جس کا مرتکب دونوں فریقین میں سے کوئی ایک ہوا ہو ، طلاق نہیں ہو سکتی - میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے خلیل طاہر سندھو نے بتایا کہ خلیل طاہر سندھو نے بتایا کہ انہوں نے عدالت عالیہ میں بائیبل مقدس ، پرانے اور نئے عہد نامے اور مختلف ممالک مسیحی میرج قوانین سے مختلف حوالہ جات دئیے جن کے مطابق انہوں نے موقف اختیار کیا کہ ’’ جسے خدا نے جوڑا ہے اسے انسان جدا نہ کرے ‘‘ کیونکہ مسیحی نکاح ایک معاہدہ یا کنٹریکٹ نہیں بلکہ ایک مقدس و متبرک دائمی ، سماجی و روحانی عہد و پیمان (Sacrament) اور مذہبی رسم ہے -کرسچئن عقیدے کے مطابق مسیحی شادی ایک پاکیزہ عہد ہے جسے کسی انسانی طاقت کے تحت توڑا نہیں جا سکتا کیونکہ یہ کسی انسان کا وضع کردہ قانون نہیں ہے - خلیل طاہر سندھو نے عدالت عالیہ کے روبرو دلائل میں کیتھولک و رومن چرچز اور تمام مسیحی فرقوں کے ٹھوس دلائل پیش کئے جن کے موقف کی تمام گرجا گھروں کے لیڈروں ، اراکین صوبائی اسمبلی اور مذہبی و سیاسی اقلیتوں رہنماؤں نے تائید اور تصدیق کی - تاہم رکن صوبائی اسمبلی میری گل نے تمام مسیحی لیڈروں اور بائیبل مقدس کے واضح احکامات کے برعکس موقف اپنایا کہ مسیحی شادی شدہ جوڑوں میں کسی بھی وجہ سے طلاق ہو سکتی ہے - عدالت میں اس کیس کی سماعت کی آئندہ تاریخ 26 جنوری مقرر ہوئی ہے -قابل ذکر امر یہ ہے کہ تمام مسیحی اراکین اسمبلی شہزاد منشی ، طارق گل سمیت دیگر مسیحی سیاسی و مذہبی رہنماؤں اور تمام گرجا گھروں کے لیڈروں نے سماعت میں شرکت کی -