محکمہ زراعت نے کاشتکاروں کو فروری و مارچ کے مہینوں میں کماد کے کھیتوں کو اچھی طرح صاف کرکے پانی دینے اور وتر آنے پر نائٹروجن کھاد کا ایک تہائی جبکہ فاسفورس اور پوٹاش والی کھاد کی پوری مقدار کا چھٹا دینے کی ہدایت کردی

ہفتہ 21 جنوری 2017 15:28

فیصل آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جنوری2017ء) محکمہ زراعت نے کاشتکاروں کو فروری و مارچ کے مہینوں میں کماد کے کھیتوں کو اچھی طرح صاف کرکے پانی دینے اور وتر آنے پر نائٹروجن کھاد کا ایک تہائی جبکہ فاسفورس اور پوٹاش والی کھاد کی پوری مقدار کا چھٹا دینے کی ہدایت کی ہے ۔ محکمہ زراعت فیصل آباد کے ترجمان نے بتایاکہ کماد کی مونڈھی فصل تیار کرنے والے زمینداروں و کاشتکاروں کو چاہیے کہ چونکہ جنوری کے آخر ی ہفتہ سے مارچ تک موسم نہائت سازگار ہوتا ہے اور اس وقت رکھی گئی مونڈھی فصل کے شگوفے خوب پھوٹتے ہیں اور پودے اچھا جھاڑ بناتے ہیں نیز نومبر، دسمبر ، وسط جنوری کے دوران کماد کی مونڈھی فصل زیادہ جھاڑ نہیں بناتی کیونکہ سردی کی شدت سے مڈھوں میں پوشیدہ آنکھیں مر جاتی ہیں اور کچھ مڈھ زمین میں پڑے گل جاتے ہیں اس لئے وہ محکمہ زراعت کی سفارشات کومد نظر رکھیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مونڈھی فصل کو کھاد کی ضرورت لیرا فصل کی نسبت زیادہ ہوتی ہے لہٰذا مونڈھی فصل کو سفارش کردہ مقدار سے 30 فیصد کھاد زیادہ دی جائے ۔انہوں نے کہا کہ سردی کاموسم ختم ہو نے پر یعنی فروری ،مارچ کے مہینے میں کھیت کو اچھی طرح صاف کر کے پانی دے دیا جائے اور وتر آنے پر نائٹروجن کھاد کا ایک تہائی حصہ جبکہ فاسفورس اور پوٹاش والی کھاد کی پوری مقدار کا چھٹا دے کرزمین میں ہل چلا دیا جائے اور ہل چلاتے وقت یہ احتیاط کی جائے کہ کماد کے مڈھ اکھڑنے نہ پائیں۔

متعلقہ عنوان :