سول ملٹری تعلقات کے حوالے سے پلڈاٹ نے جائزہ رپورٹ جاری کردی

رپورٹ میں پاک فوج کے نئے سربراہ کی غیر معمولی سرگرمیوں کا احاطہ ،سابقہ فوجی سربراہوں جنرل (ر)پرویزمشرف اور جنرل (ر) راحیل شریف کے حوالے سے پرویز مشرف پر بغاوت کے مقدمہ کا رپورٹ میں تذکرہ موجودہ آرمی چیف نے ذمہ داریاں سنبھالتے ہی قومی سلامتی کے معاملات پر متحرک اور فعال اپروچ دکھائی ،جائزہ رپورٹ

ہفتہ 21 جنوری 2017 15:19

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 جنوری2017ء) سول ملٹری تعلقات کے حوالے سے غیر سرکاری ادرے ’’پلڈاٹ‘‘نے گذشتہ ماہ کی جائزہ رپورٹ جاری کردی ،پاک فوج کے نئے سربراہ کی غیر معمولی سرگرمیوں کا احاطہ بھی کیا گیا ہے،سابقہ فوجی سربراہوں جنرل (ر)پرویزمشرف اور جنرل (ر) راحیل شریف کے حوالے سے پرویز مشرف پر بغاوت کیمقدمہ کا بھی اس جائزہ رپورٹ میں تذکرہ کیا گیا ہے،گذشتہ ماہ کی جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ چیف آف آرمی سٹاف نے ذمہ داریاں سنبھالتے ہی قومی سلامتی کے معاملات پر انتہائی متحرک اور فعال اپروچ دکھائی جو کہ اس کے عہدے کے متقاضی بھی ہیں،اس جائزہ رپورٹ میں ان کے پاک فوج کے فارورڈ پوزیشنوں بالخصوص کورہیڈکوارٹرز کے دوروں کا ذکر بھی کیا گیا ہے جس کے دوران چیف آف آرمی سٹاف نے انتہائی اہم عوامی پیغامات دیئے،اسی طرح ضرب عضب آپریشن اور کراچی میں قیام امن کیلئے حاصل ہونے والی کامیابیوں کی آگے منتقلی اور پاک چین اقتصادی راہداری کی فل پروف سیکیورٹی کے عزم کا اظہار کیا گیا۔

(جاری ہے)

اس جائزہ رپورٹ میں نئے چیف آف آرمی سٹاف کی غیرملکی شخصیات سے ملاقاتوں ک ذکر بھی کیا گیا ہے،خصوصاً امریکی سفیرکی 15دسمبر2016کی میٹنگ کو اجاگر کیا گیا ہے،امریکی سفیر نے اس تاریخ کو جنرل ہیڈکوارٹر کا دورہ کرکے چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات کی۔چیف آف آرمی سٹاف کے پہلے غیرملکی دوروں کو بھی اجاگرکیا گیا ہے،جس کیمطابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمرجاوید باجوہ نے سعودی عرب کا اپنا پہلا غیرملکی دورہ کیا اور 17دسمبر کو وہاں سعودی عرب کے فرمانروا اور سعودی وزیردفاع سے ملاقاتیں کیں۔

اس جائزہ رپورٹ میں فوجی بغاوت کے مقدمہ اور ای سی ایل سے نام نکالے جانے سے متعلق سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل (ر) پرویز مشرف کی ایک نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے جس میںسابق آرمی چیف نے جنرل(ر) راحیل شریف پر انہیں پاکستان سے بیرون ملک جانے کیلئے کردار اداکرنے کے لگائے گئے الزام کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔یاد رہے کہ اس انٹرویو میں سابق آرمی چیف نے نہ صرف موجودہ حکومت پر یہ الزام عائد کیا گیا کہ ان پر سیاسی بنیادوں پر مقدمہ قائم کیا گیا اور اسی بنیاد پر ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا اور بالا آخر وہ جنرل (ر) راحیل شریف کے موثر دبائو کے نتیجہ میں ملک سے باہر جانے میں کامیاب ہوئے۔

اس جائزہ رپورٹ میں وزیراعظم محمد نوازشریف اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کے درمیان ون ٹو ون ملاقات کا بھی ذکر کیا گیا ہے جس میں قومی سلامتی اور پیشہ وارانہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔اس بات کا ذکر کیا گیا ہے کہ اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت میں ملاقات بغیر وزیردفاع کے ہوئی