سات ایسے مضحکہ خیز سوالات جو دبئی میں سیاح اکثر پوچھتے ہیں

ہفتہ 21 جنوری 2017 08:38

سات ایسے مضحکہ خیز سوالات جو دبئی میں سیاح اکثر پوچھتے ہیں

دبئی :(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ،21جنوری 2017): دبئی میں آنے والے اکثر سیاحوں کے پاس اس شہر کے بارے میں اتنا زیادہ علم نہیں ہوتا وہ دبئی کی سب سے بڑی عمارت برج خلیفہ کے علاوہ کچھ نہیں جانتے ہوتے ۔تاہم جب وہ آتے ہیں تو کچھ ایسے سوالات کرتے ہیں جس سے گائیڈ کو بھی ہنسنے کا موقع مل جاتاہے ، ان میں سے چند ایک کچھ اس طرح ہیں ۔
1۔کیا دبئی میں سب واقعی امیر ہیں ،
دبئی میں ویسے تو سب اچھی طر ز ندگی گزار رہے ہیں تاہم بہت سارے ایسے ہیں جو متوسط طبقہ کی زندگی گزار رہے ہیں ۔

لیکن سیاحوں کو ایسا لگتاہے کہ دبئی میں سب امیر ہی ہیں۔یہ بات الگ ہے کہ یہاں امیروں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے ۔
2۔ایک کلومیٹر واک کر کے میٹرو سٹیشن سے دبئی مال جانے کے لیے کیوں ضروری ہے ؟ ٹیکسی کیوں نی
دبئی میٹرو سٹیشن سے دبئی مال تک ایک کلومیٹر واک کا سن کو سیاح یہ ہوچھ لیتے ہیں کہ دبئی مال تک ٹیکسی کیوں نہیں ؟ ایک کلومیٹر پیدل سفر کرنا کیوں ضروری ہے ۔

(جاری ہے)

لیکن یہ بہترین طریقہ ہے کیوں کہ اگر اتنے سے سفر کے لیے بھی ٹیکسی لینی پڑے تو دبئی مال ، میٹرو سٹیشن اور متعدد جگہوں پر صرف ٹیکسیاں ہی دکھائی دیں۔
3۔تمام چیزیں مالز میں ہی کیوں ہوتی ہیں
شاپنگ مالز میں گھوم پھر کر تھکنے والے افراد کو اگر صحرائی علاقے کی سیر کروادی جائے تو حیران رہ جائیں ۔
4۔گرمیوںکے موسم میں دبئی کیسا دکھائی دیتاہے ۔


ایسا فرد جو پہلی بار دبئی جائے اور ہو بھی گرمی کا موسم تو پکی بات ہے کہ وہ گرمی اس کے لیے شاید زندگی کی سب سے زیادہ گرمی محسو س ہو ۔،لیکن کچھ عرصہ گزارنے کے بعد وہ شخص اس گرمی میں سے بھی لطف اٹھانے کے لیے جگہیں ڈھونڈ لے گا۔
5۔ اگر گرمی اتنی ہے تو سب کا رنگ کیوں نہیں بدلتا (سنوالے ) کیوں نہیں ہوتے
اس کی وجہ یہ ہے کہ سخت گرمی میں بھی ائر کنڈیشنڈ کا استعمال بہترین ہوتا ہے ۔

بند کمروں میں کھلی جگہوں پر بھی ایسا انتظام ہے کہ گرمی کی بجائے ٹھنڈی ہوا ہی محسوس ہوتی ہے ۔
6۔دبئی کا دارلحکومت کو ن سا ہے َ
اکثر سیاحوں کو یہ نہیں پتہ ہوتا کہ دبئی شہر ہے یا ملک اکثر تو اس کا دارلحکومت بھی پوچھ لیتے ہیں۔ انہیں متحدہ عرب امارات کا شاید پتہ نہیں ہوتا۔
7۔اتنی بڑی اور اونچی عمارتوں کی واقعی ضرورت تھی ۔
یہ ایسا سوال ہے جس کا جواب تو شاید گائیڈ کے پاس بھی نہ ہو لیکن یہ ضرور ہے کہ اتنی بڑی عمارتوں کی ضرورت ہو نہ ہو لیکن یہ تمام عمارتیں ہر وقت بھری رہتی ہیں۔