ہمیں ٹرمپ سے زیا دہ توقعات وابستہ نہیںکرنی چاہئیں‘سیدہ عابدہ حسین

اسلامی ممالک کی افواج کے اتحاد کا بننا مسائل کو الجھانے والی بات ہے‘ امید ہے کہ جنرل (ر) راحیل شریف سربراہی کو قبول نہیں کرینگے وزیر امور خارجہ کے تقرر میں تاخیر پاکستان کے مفاد میں نہیں، احسن اقبال یا تہمینہ جنجوعہ وزیر امور خارجہ کیلئے بہت معقول شخصیات ہیں ‘سابق وفاقی وزیر کا سیمینار سے خطاب

جمعہ 20 جنوری 2017 21:32

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جنوری2017ء) سابق وفاقی وزیر و امریکن سفیر سیدہ عابدہ حسین نے کہا ہے کہ ہمیں ٹرمپ سے زیا دہ توقعات وابستہ نہیںکرنی چاہئیں ، امریکہ سے قرب پاکستان کو مہنگا پڑتا ہے اس لیے تعلقات اسی سطح پر قائم رہیں تو بہت بہتر ہے ، اسلامی ممالک کی افواج کے اتحاد کا بننا مسائل کو الجھانے والی بات ہے ، امید ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف اس کی سربراہی کو قبول نہیں کریں گے ، وزیر امور خارجہ کے تقرر میں تاخیر پاکستان کے مفاد میں نہیں، احسن اقبال یا تہمینہ جنجوعہ وزیر امور خارجہ کیلئے بہت معقول شخصیات ہیں ، ہو سکتا ہے کہ آصف علی زرداری اپنے کسی کاروبار کی ڈیل کرنے اور لابنگ کرنے امریکی صدر کی تقریب حلف برداری میں گئے ہوں ۔

ان خیالات کا اظہار انہو ں نے یونیفائیڈ میڈیا کلب کے زیراہتمام لاہو رچیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز میں منعقدہ ’’گلوبل پولیٹکس۔

(جاری ہے)

پاکستان اینڈ ٹرمپ کارڈز‘‘کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کے دوران کیا۔ اس موقع پر پنجاب یونیورسٹی کے پر وفیسر شعبہ امور خارجہ شبیر احمد ، سینئر صحافی سلمان غنی ، محمد حسان سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔

سیدہ عابدہ حسین نے کہا کہ ٹرمپ کیلئے صدارت کرنا آسان نہیںہوگا ، ٹرمپ پرزامریکہ کے 8ملین مسلمانوں کے تحفظات ہیں ، امریکی عوام کو راضی رکھنا اور متنازعہ ہو نے سے بچانا ڈونلڈ ٹرمپ کیلئے سب سے بڑا چیلنج ہے ، امکان ہے کہ ان کی حلف برداری کے بعد بھی امریکہ میں احتجاج ہوں گے ،ہمیں ٹرمپ سے زیا دہ توقعات وابستہ نہیںکرنی چاہئیں ۔ انہو ں نے کہا کہ اگر پاکستان ٹرمپ کو مضبوط لابنگ کر کے مسئلہ کشمیر میں کردار ادا کرنے پر قائل کر لے تو ٹرمپ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے مضبوط ثالث کا کردا رادا کر سکتا ہے ، ہمیں اس حوالے سے کو شش ضرور کر نی چاہیے ، اس وقت پاک امریکہ تعلقات میں نہ زیا دہ قرب ہے اور نہ زیادہ فاصلہ ہے ، امریکہ سے قرب پاکستان کو مہنگا پڑتا ہے اس لیے تعلقات اسی سطح پر قائم رہیں تو بہت بہتر ہے ،پا کستان میں دہشتگردی بہت کم ہو چکی ہے اس لیے امریکہ کو پاکستان کو قرض دینے کی بجائے یہاں براہ راست سرمایہ کاری کرنی چاہیے ۔

انہو ں نے کہا کہ وزیر امور خارجہ کے تقرر میں تاخیر پاکستان کے مفاد میں نہیں، سرتاج عزیز کی امور خارجہ میں کوئی مہارت نہیں اور ان کی طارق فاطمی کے ساتھ بھی نہیں بنتی، لیکن احسن اقبال وزیراعظم کے بہت بااعتماداور آزمائے ہوئے ہیں ، ان کو امور خارجہ کا وزیر مقررکیا جانا چاہیے تھا ، اگر وہ بھی نہیں تو تہمینہ جنجوعہ کو مقررکر دیتے۔ آصف علی زرداری کوٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی دعوت کے حوالے سے انہو ں نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری کیلئے پیسہ ہر چیز سے بڑھ کر ہے ، ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے کسی کاروبار کی ڈیل کرنے اور لابنگ کرنے امریکی صدر کی تقریب حلف برداری میں گئے ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ روس نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ میں شرکت کیلئے دلچسپی ظاہر کی ہے ، پاکستان کو اس پر مثبت جواب دینا چاہیے۔ انہو ں نے کہا کہ نوازشریف نے ٹرمپ کو رسمی طورپر ٹیلی فون کر کے مبارکباد دی لیکن وزیر اعظم کے عملے نے پا نامہ لیکس کے مسئلے سے توجہ ہٹانے کیلئے ڈونلڈ ٹرمپ کو ٹیلی فون کے معاملے کو بہت بڑا معاملہ بنادیا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہو ں نے کہا کہ اسلامی ممالک کی افواج کے اتحاد کا بننا مسائل کو الجھانے والی بات ہے اور میرا خیال ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف اس اتحاد کی سربراہی کے عہدے کو قبول نہیں کریں گے ،عافیہ صدیقی کو آزاد کروانے کیلئے ہم امریکی قوانین میں ترامیم نہیںکرواسکتے ۔