پاکستان گلوبل چینج امپیکٹ سٹڈی سنٹر کے سنو لیپرڈ سیکرٹریٹ کے ساتھ بھرپور تعاون کیلئے تیار ہے ،ْزاہد حامد

برفانی چیتے کی نسل بچانے کیلئے مقامی کمیونٹیز کے اہم کردار کی ضرورت ،ْوفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی

جمعہ 20 جنوری 2017 21:32

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جنوری2017ء) وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی زاہد حامد نے کہاہے کہ پاکستان گلوبل چینج امپیکٹ سٹڈی سنٹر کے سنو لیپرڈ سیکرٹریٹ کے ساتھ بھرپور تعاون کیلئے تیار ہے۔وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی زاہد حامد نے برفانی چیتے کی نسل بچانے بارے رہنما کمیٹی کے اجلاس کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ نیپال کے وزیراعظم اور برفانی چیتا والے 12 دیگر ممالک کے حکام بھی موجود تھے۔

برفانی چیتا کی نسل بچانے کی رہنما کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ پاکستان گلوبل چینج امپیکٹ سٹڈی سنٹر کے سنو لیپرڈ سیکرٹریٹ کے ساتھ بھرپور تعاون کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے برفانی چیتے کی نسل بچانے کیلئے مقامی کمیونٹیز کے اہم کردار کی ضرورت پر زور دیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے صوبوں کی مشاورت سے نئی فاریسٹ پالیسی تیار کی ہے۔

اس میں جنگلات، جنگلی حیات، حیاتیاتی تنوع، پانی اور دیگر اہم معاملات شامل کئے گئے ہیں۔ انہوں نے اجلاس کے شرکاء کو موسمیاتی تبدیلیوں کے ایکٹ کے بارے میں بھی بتایا جس کے تحت پاکستان میں وزیراعظم کی سربراہی میں کلائیمیٹ چینج کونسل قائم کی جائے گی۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے سٹیئرنگ کمیٹی کے اس اجلاس کی صدارت کی کیونکہ پاکستان کو مارچ 2015ء میں دو سال کیلئے رہنما کمیٹی کا سربراہ منتخب کیا گیا تھا۔

کرغزستان کے وزیر ماحولیات لادوستاموف نے وزیراعظم اور صدر پاکستان کو گلوبل سنٹر لیوپرڈ اعلیٰ سطحی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ پاکستان سے اس کانفرنس میں گرین پاکستان اور موسمیاتی تبدیلیوں بارے وزیراعظم کے فوکل پرسن رضوان محبوب، انسپکٹر جنرل جنگلات سیّد محمود ناصر اور ڈاکٹر علی نواز شرکت کر رہے ہیں۔ برفانی چیتا ایک جادوئی اور دلکش جانور ہے اور یہ پاکستان سمیت دنیا کے 12 ممالک میں پایا جاتا ہے۔

اس کی صحت مند افزائش صحت مند ماحول کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔ برفانی چیتا کی نسل کو معدوم ہونے سے بچانے اور اس کی افزائش کیلئے قائم رہنما کمیٹی کا دوسرا اجلاس کھٹمنڈو میں جاری ہے جس کا اہتمام گلوبل سنولیوپرڈ اور ایکو سسٹم پروٹیکشن پروگرام سیکرٹریٹ، گلوبل انوائرمنٹ فسیلٹی، سنولیوپرڈ ٹرسٹ، اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام اور جنگلی حیات کے عالمی فنڈ نے مشترکہ طور پر کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :