ْسٹریٹ کرمنلز اور ان کے سپورٹرز کے خلاف سخت ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا جائے، وزیر اعلیٰ سندھ

جمعہ 20 جنوری 2017 21:12

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جنوری2017ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمہ پولیس کو ہدایت کی ہے کہ اسٹریٹ کرمنلز اور ان کے سپورٹرز کے خلاف سخت ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا جائے اور یہ فیصلہ کن اور نتیجہ خیز ہونا چاہئے ۔ جمعہ کو جاری بیان کے مطابق انہوں نے یہ بات وزیراعلیٰ ہائوس میں شہر میں امن و امان بالخصوص اسٹریٹ کرائم کے حوالے سے منعقدہ خصوصی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن، آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ، ایڈیشنل آئی کراچی مشتاق مہر ، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثناء اللہ عباسی، وزیر اعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری نوید کامران بلوچ، سیکرٹری داخلہ شکیل منگنیجو، کمشنر کراچی اعجاز علی خان، چیف سی پی ایل سی زبیر ، ڈی آئی جی ٹریفک آصف اعجاز شیخ و دیگر نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزیر اعلیٰ سندھ نے اپنے ابتدائی کلمات میں کہا کہ وہ گذشتہ روز کابینہ کے اجلاس میں اسٹریٹ کرائم کے حوالے سے پیش کئے گئے حقائق اور اعداو شمار سے خوش نہیں ہوں اور یہی وجہ ہے کہ میں نے اسٹریٹ کرائم کی شرح کے جائزہ لینے کے لئے اوریہ اجلاس طلب کیا ہے تاکہ اسٹریٹ کرمنلز کے خا تمے کے لئے جامع حکمت عملی وضح کی جائے۔ ایڈیشنل آئی کراچی مشتاق مہر نے سی پی ایل سی کی جانب سے 15 دنوں کے جمع کئے گئے اسٹریٹ کرائم کے اعداو شمار کے بارے میں بتا تے ہوئے کہاکہ 2015ء میں اس عرصے کے دوران19 گاڑیاں چھینی گئیں اور 2016ء میں یہ اعدا و شمار کم ہو کر 7 ہوگئے اور2017ء میں اعداد وشمار 18تک پہنچ گئے۔

گاڑیوں کی چوری کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوںنے کہاکہ 2015ء میں 92 گاڑیاں چوری ہوئیں ،2016ء میں یہ اعدادو شمار کچھ نیچے آئے اور73 گاڑیاں چوری ہوئیں اور 2017ء میں مزید نیچے آئے اور ان کی تعداد52ہو گئی ۔انہوںنے کہاکہ 2015ء میں 152موٹر سائیکلیں چھینی گئیں اور 2016ء میںان کی تعداد 114تھی اور 2017ء میں ان کی تعداد 65 ریکارڈ کی گئی ۔ موٹر سائیکلوں کی چوری کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ 2015ء میں ان کی تعداد 592 تھی اور 2016ء میں ان اعداد و شمار میں کچھ اضافہ ہوا اور 762 ریکارڈ کئے گئے اور 2017ء میں یہ 734 ہیں۔

مشتاق مہر نے کہا کہ 2015ء میں 1187 موبائل فون چھینے گئے اور2016ء میں 791 جبکہ 2017ء میں530 موبائل فون چھینے گئے اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ اعداد و شمار تونیچے آئے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ شہر میں اسٹریٹ کرائمز ہو رہے ہیں اور شہریوں کی شکایات حقیقی ہیں۔ مشتاق مہر نے کہا کہ موبائل چھیننے اور گاڑیوں اور موٹر سائیکل کی چوری اور چھیننے کے حوالے سے 13 پولیس اسٹیشنز بہت زیادہ متاثرہیں۔

انہوں نے کہاکہ 2016ء میں1548 اسٹریٹ کرمنلز کو گرفتار کر کے چالان کیا گیا ان میں سے 14 کو سزائیں ہوئیں اور تین کو بری کر دیا گیا ۔ اس وقت 1082 جیل میں ہیں اور 449 ضمانت پر ہیں ۔ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہاکہ اسٹریٹ کرمنلز اور منشیات فروشوں کے مابین روابط ہیں کرمنلز زیادہ تر کچی آبادیوں سے آتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کراچی پولیس کی تعداد 39589 ہے جس کے مقابلے میں 27389 تعینا ت /کام کر رہے ہیں ۔

اس طرح سے 12200 پولیس اہلکاروں کا شارٹ فال ہے۔ اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ کو اجازت دی کہ وہ میرٹ پر بھرتیاں کریں۔ واضح رہے کہ نیو دہلی کی آبادی 16 ملین ہے اور وہاں پر 84536 پولیس اہلکاروں کی فورس ہے جس سے یہ شرح سامنے آتی ہے کہ 198 افراد کے لئے ایک پولیس اہلکار ہے،نیو یارک کی آبادی 8.5ملین ہے اور وہاں پر 49,526 پولیس فورس ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ وہاں پر 1:172 کا تناسب ہے ،لاہور کی آبادی 10.35 ملین ہے اور وہاں پر 27146 پولیس فورس ہے اور شرح تناسب 1:381 ہے اور کراچی کی آبادی 22ملین ہے جہاں پر 27389 پولیس فورس ہے اور اس کا شرح تناسب 1:803 بنتا ہے اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ شہر میں پولیس اور آبادی بری نہیں ہے ۔

انہوںنے کہاکہ چند انتظامی مسائل ہیں جن کا مناسب طریقے سے تدارک ہونا چاہئے ۔انہوںنے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ وہ جنگی بنیادوں پر سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کے منصوبے پر کام کی رفتار کو تیز کریں اور متاثرہ علاقوں میں پیٹرولنگ میں اضافہ لائیں ۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے آئی جی پولیس کو حکم دیا کہ وہ پولیس کی مختلف ونگز میں قریبی تعاون کو فروغ دیں اور اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف سخت ٹارگٹڈ آپویشن شروع کیا جائے ۔انہوںنے کہاکہ یہ آپریشن مناسب طریقے سے کیا جائے اور ڈرگ مافیا اور لینڈ مافیا کے خاتمے پر بھی توجہ مرکوز کی جائے۔

متعلقہ عنوان :