صوبائی حکومت نے 20ارب روپے کا قرضہ ورلڈ بینک سے 18ارب روپے کے سود پر لیکر صوبے کو مقروض بنا دیا ہے ، سینیٹر حافظ حمد اللہ

چیف سیکرٹری بلوچستان معاہدے کا نوٹس لیتے ہوئے محکمہ فنانس کومنصوبہ ختم کرنے کا حکم دیں تاکہ صوبہ قرضوں کی بوجھ سے آزاد ہو ، رہنما جے یو آئی

جمعہ 20 جنوری 2017 20:56

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جنوری2017ء) جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماء و سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے 20ارب روپے کا قرضہ ورلڈ بینک سے 18ارب روپے کے سود پر لیکر صوبے کو مقروض بنا دیا ہے سابق سیکرٹری فنانس نے معاہد ے پر اعتراضات لگا کر معاہدہ دستخط کرنے سے یکسر انکار کر دیا تھا لیکن خلاف قانون فنانس کے بجائے دوسرے محکمے نے اس معاہدے پر دستخط کردیئے گئے ہیں جس نے ہماری نسلوں کو ورلڈ بینک کے قرضے میں جکڑ دیا ہے ،یہ بات انہوںنے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہی انہوںنے کہا کہ مربوطی پانی کے وسائل کے 20ارب روپے کے منصوبے کیلئے ورلڈ بینک نے بلوچستان حکومت کو یہ رقم فراہم کرنے کیلئے 18ارب روپے کی سود کی رقم طلب کی تھی لیکن محکمہ خزنہ نے اتنے بڑے سودی رقم کے حصول سے انکار کرتے ہوئے اس کو صوبے کا مالی نقصان کروایا انہوںنے کہا کہ یہ انکار ہونے کے باوجود ذاتی خواہشات کی تکمیل کیلئے اس منصوبے پر نہ صرف دستخط کر دیے گئے بلکہ رقم بھی حاصل کی گئی ہیں جس نے سوالات کو جنم دے دیا ہے کہ اس غریب صوبے کیلئے اتنی مہنگے قرضے لینے کی کیا ضرورت تھی کہ جس کی مد میں صوبہ ایک طویل عرصے تک نہ صرف مقروض رہے گا بلکہ 20ارب روپے کے بدلے میں 38ارب روپے ادا کرنے ہونگے انہوںنے کہا کہ اس سے بڑا المیہ اور کیا ہو سکتا ہے کہ صوبے میں قوم کے محبت کے دعویداروں کی حکومت ہے جبکہ قوم کو قرضوںتلے دھبا دیا گیا ہے جس کو ادا ئیگی صوبے کی عوام کی رقم سے ہو گی انہوںنے چیف سیکرٹری بلوچستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاہدے کا نوٹس لیتے ہوئے محکمہ فنانس کومنصوبہ ختم کرنے کا حکم دیں تاکہ صوبہ قرضوں کی بوجھ سے آزاد ہو ۔