2012-13 کے دوران کوئی سرکاری عمارت تباہ نہیں ہوئی ہے،صوبائی وزیر ورک اینڈ سروسز

جمعہ 20 جنوری 2017 20:53

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جنوری2017ء) سندھ اسمبلی کے اجلاس میں جمعہ کو وقفہ سوالات کے دوران صوبائی وزیر ورک اینڈ سروسز امداد پتافی نے کہا کہ 2012-13 کے دوران مختلف وجوہات کی بنا پر کوئی بھی سرکاری عمارت تباہ نہیں ہوئی ہے ۔ تحریک انصاف کے خرم شیر زمان نے کہا کہ صوبائی وزیر کا کہنا ہے کہ یہاں پر سڑکوں کی تعمیر برطانوی معیار کے مطابق کی جاتی ہے لیکن ہم نے سندھ میں ایسی کوئی سڑک نہیں دیکھی۔

ایک سوال کے جواب میں ایم کیو ایم کے رکن سید وقار حسین شاہ نے پوچھا کہ کراچی میں لو یا ہائی والیم کے روڈ بن رہے ہیں تو کہاں بن رہے ہیں ، جس پر وزیر نے کہا کہ یہ میرے محکمے میں نہیں آتے ہیں، یہ بلدیاتی گورنمنٹ کا معاملہ ہے ۔ ایم کیو ایم کے کامران اختر کے حیدر آباد میرپور خاص روڈ کے حوالے سے پوچھے گئے تحریری سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ یہ سڑک دو رویا ہے اور یہ مکمل ہو چکی ہے ۔

(جاری ہے)

یکم ستمبر 2012 ء کو یہ ٹریفک کے لیے کھول دی گئی۔ سڑک کی لمبائی 60 کلو میٹر ہے ۔ اس پر 6.51 ارب روپے خرچ ہوئے ہیں اور 24 ماہ میں یہ تعمیر ہوئی ہے اور پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت تعمیر کی گئی ہے اور 30 کے لیے نجی ادارے سے معاہدہ ہوا ہے ، جس میں ٹول ٹیکس بھی وصول کرے گا اور پورا نظام چلائے گا ۔ ضمنی سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس میں حکومت سندھ کا حصہ 66 فیصد اور پرائیویٹ گروپ کا 33 فیصد حصہ ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ پختہ سڑک کے لیے عام طور پر دو طریقوں پر عمل کیا جاتا ہے ۔ کم ٹریفک کے لیے اور دوسرا بھاری ٹریفک کے لیے ۔ اسی حساب سے سڑکوں کو ڈیزائن کیا جاتا ہے ۔