30 برسوں سے یرغمال کراچی کے بچوں کو کوئی پیکج نہیں دیا گیا، کراچی میں مستقل اور پائیدار امن کیلئے سیاسی اور معاشی پیکج دینا ضروری ہے‘29 جنوری کو کراچی کی آئندہ نسلوں کی بقاء کا جلسہ ہوگا،عوامی عدالت اپنے مسائل کے حل کا فیصلہ کرے گی

سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال کی پریس کانفرنس

جمعہ 20 جنوری 2017 20:48

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 جنوری2017ء) سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ30 برسوں سے یرغمال کراچی کے بچوں کو کوئی پیکج نہیں دیا گیا، کراچی میں مستقل اور پائیدار امن کے لئے سیاسی اور معاشی پیکچج دینا ضروری ہے ،مہاجروں کے ووٹ کی تقسیم کا ڈرامہ بند کیا جائے ہمارے آنے سے قبل شہر میں دودھ کی نہریں نہیں بہہ رہی تھی۔

29 جنوری کو کراچی کی آئندہ نسلوں کی بقاء کا جلسہ ہوگا،عوامی عدالت اپنے مسائل کے حل کا فیصلہ کرے گی،وہ جمعہ کو پاکستان ہاؤس میں مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے 210عہدیدران کی پی ایس پی میں شمولیت کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے،اس موقع انیس قائم خانی ،وسیم آفتاب ،آصف حسنین اور دیگر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

شمولیت اختیار کرنے والوں میں ایم کیو ایم کے سیکٹر،یونٹ انچارجز اور مختلف شعبہ جات کے ذمہ دران شامل ہیں۔

سید مصطفی کمال نے کہا کہ پارٹی میں شامل ہونے والوں میں سے کسی پر بھی کوئی دباؤ نہیں ہے ،یہ کہا جاتا ہے کہ ہمارے پاس آنے والے لوگ جرائم پیشہ اور غلط ہیں ،میں بتانا چاہتا ہوں کے ہم فرشتوں پر تبلیغ کے لئے نہیں آئے ہیں۔جو لوگ غلط راستے پر چل رہے ہیں انہیں صیح راستہ دیکھنے کے لئے آئے ہیں یہ کام حکومت اور اداروں کا ہونا چاہیے تھا جو ہم کر رہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ مجھے الزام اس وقت دیا جائے جب ہمارا کوئی رکن پارٹی کے جھنڈے تلے غلط کا م کر رہا ہو،انہوں نے کہا کہ اس وق تک 400 سے زائد لوگوں کو جیلوں میں رکھا ہو اہے، جبکہ 150 قریب لاپتہ ہیں ان سب مارا تو نہیں جا سکتا ہے رہا تو کرنا ہی پڑے گا اگر وہ پی ایس پی میں آرہے ہیں تو کیا غلط ہے۔

فاروق ستار کے کوآرڈینٹر آفتاب کی موت ہوئی تھی تو ہم نے سب سے پہلے پریس کانفرنس کی تھی ،یہ مسئلہ اس وقت بہت اہمیت اختیار کر گیا جبکہ فاروق ستار اس کو بھول گئے ہیں لیکن ہم نے اب بھی یاد رکھا ہوا ہے۔اب تو فاروق ستار خود لیڈر بن چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم تو بغیر کسی معاوضے اور مراعات کام کر رہے ہیں لیکن ہم پر ہی انگلیاں اٹھائی جارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی کو ابھی 9 سے 10 ماہ ہوئے ہیں کبھی بھی کسی رکن کی کوئی شکایت نہیں آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ تبلغ کرنے والے بھی پہلے رینجرز ار پولیس کے پاس لوگوں کو بھیجتے ہیں۔اگر ہم نے بھی اپنی دکان بند کر دی تو کراچی میں چور سپاہی کا سلسلہ پھر شروع ہو جائے گا۔ہمیں بلوچستان لوگوںسے اینٹی کرافٹ گنیں لے کر انہیں پھول پیش کئے جارہی ہیں اور معاشی پیکج دیا جا رہا ہے۔

سید مصطفی کمال نے کہا کہ30 برسوں سے یر غمال کراچی کے بچوں کو کوئیہ پیکج نہیں دیا گیا ہے ،پرانی غلطیاں چھوڑ کر لوگوں کو گلے سے لگایا جائے ،کراچی آپریشن سے قائم ہونے والا امن عارضی ہے یہ امن ایک دن یا ایک ہفتے میں ختم ہو سکتا ہے پائید امن امن کے لئے زخموں پر مرحم رکھنا ہوگا اور کراچی کے لوگوں کو سیاسی اور معاشی پیکج دینا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ یہ کہنا تو بند کر دیا ہے کہ ہمیں کوئی لیکر آیا ہے لیکن اؤیہ بات فیشن بن گئی ہے کہ مہاجروں کا ووٹ تقسیم ہو گیا ہے۔

میں یہ سوال پوچھنا چاہتا ہوں کہ30 برسوں میں ایک قائد ہوتے تھے اور ان کا ایک رائٹ ہینڈ ہوتا تھا فاروق ستار تو کیا اس دوران کراچی سے کچرا ختم ہوگیا اور یہ شہر صاف شفاف بن گیا تعلیمی اداروں اور اسپتالوں کی حالت درست ہو گئی اور یہاں سوکھ اورچین کی بانسری بج رہی تھی۔ہم تو 3مارچ کو آ،ْے ہیں لیکن 2 مارچ تک یہ سب ایسے ہی تھا ،اور 2 مارچ تک الطاف حسین خواتین سے خطاب میں سیکھا رے تھے کہ بچے کیسے پیدا ہوتے ہیں اور لوگوں کا بھیجا کیسے نکالا جاتا ہے۔

ایم کیو ایم اور اس کے قائد نے قوم کا بیٹرا غرق کر کے رکھ دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اب ہم آچکے ہیں کسی کو کنفیوڑ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ہم تو سیدھی اور سچی بات کرتے رہیں گے چاہے لوگ ان کو ووٹ دیتے رہیں۔ہمیں کوئی عہدے نہیں چاہیے ہم تو ان کو لات مار کر آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 29 جنوری کو پاکستان کی تاریخ کا سب سے برا جلسہ ہونے جا رہا ہے۔

ہم اس دن عوامی عدالت سے فیصلہ لیکر ان کے دروازے کھٹکھتائیں گے جن کے پاس مینڈیٹ ہے اور کوئی غیر قانونی کام نہیں کریں گے اور نہ ہی حکومت گرائیں گے۔ میں لندن یا مریکہ سے بیٹھ کر پارٹی نہیں چلا رہا ہوں میں یہاں موجود ہوں ہم 2018 کا انتظار نہیں کر سکتے ہیں، بلکہ لوگوں کے مسائل کا حل چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے جلسے کا عنوان ہے کہ ’’ کراچی وہ امانت ہے جو پاکستان کی ضمانت ہے ‘‘ کراچی حال پاکستان کا مسقتبل ہے، کیونکہ پاکستان کا مستقبل کراچی کے حال سے وابستہ ہے۔

ہم کراچی کے ہر علاقے میں جارہے ہیں اور ہر زبان اور ہر مسلک کے لوگوں سے مل رہے ہین تاکہ وہ ہمارے جلسے میں آئیں۔انہوں نے کہاکہ جلسے سے قبل شہر بھر میں استقبالیہ لگائے جائیں گے اور ایک بڑی ریلی نکالی جائے گی ریلی کو دکھ کر جو لوگ وینٹی لیٹر پر ہیں ان کا وینٹی لیٹر ہٹ جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں یہ بات درست ہے کہ ہمارے بہت سے اراکین اسمبلی کے استعفے منظور نہیں ہوئے دراصل کچھ لوگ اس سلسلے میں لابنگ کر رہے ہیں کہ ان کے استعفیٰ منظور نہ کئے جائیں۔