صوبے میں پولیو وائرس کی موجودگی لمحہ فکریہ ہے ، سیاسی و سماجی رہنما

عوامی بلدیاتی نمائندوں سمیت معاشرے کے ہرفرد کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ پولیو ورکرز کے ساتھ بھر پور تعاون کرے ، بیان

جمعہ 20 جنوری 2017 20:06

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 جنوری2017ء) بلوچستان کی سیاسی ،سماجی اورسول سوسائٹی کے نمائندوں نے صوبے میں پولیو وائرس کی موجودگی کو لمحہ فکریہ قراردیتے ہوئے کہاہے کہ جب تک صوبے میں ایک بھی بچہ پولیو کے قطرے پینے سے محروم رہتاہے اس وقت تک بلوچستان سے پولیو کاخاتمہ ممکن نہیں ہوگا ،عوامی بلدیاتی نمائندوں سمیت معاشرے کے ہرفرد کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ پولیو ورکرز کے ساتھ بھر پور تعاون کرے ،ہم جس معاشرے کا حصہ ہیں وہاں پولیو کے حوالے سے لوگوں میں زیادہ شعور نہیں اسی لئے اس مرض کے خاتمے میں ہمیں مکمل طور پر کامیابی نہیں مل سکی ہے۔

ان خیالات کااظہار میئرکوئٹہ ڈاکٹرکلیم اللہ کاکڑ،ڈپٹی کمشنر کوئٹہ انجینئر عبدالواحد کاکڑ ،عالمی ادارہ صحت کے نمائندے ڈاکٹرمختاراحمد بائیو،ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر(جنرل) نصیب اللہ خان کاکڑ، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر شاہ جہان پانیزئی ،کونسلر محمداسلم رند نے ’’پولیو کے خاتمے میں بلدیاتی نمائندوں کا کردار‘‘ کے عنوان سے منعقدہ ایک روزہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔

(جاری ہے)

میئرکوئٹہ ڈاکٹرکلیم اللہ کاکڑ نے کہاکہ دین اسلام بھی ہمیں نیکی کے کام میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کا درس دیتاہے ہمیں پولیو جیسے مرض کے خاتمے کیلئے متحد ہو کر کام کرناہوگا ،انہوں نے کہاکہ پولیو کے قطروں کے حوالے سے معاشرے میں غلط فہمی پائی جارہی ہے اور لوگ اس حوالے سے مختلف تاثرات اور خدشات کااظہار کررہے ہیں ۔ہمیں پولیو کے حوالے سے لوگوں میں شعور وآگاہی پیدا کرناہوگی اس سلسلے میں علماء کرام ،اساتذہ ،قبائلی وسیاسی شخصیات سمیت معاشرے کے ہرفرد پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے علماء کرام کو بھی چاہئے کہ وہ بچوں کو اس موذی مرض سے بچانے کیلئے جمعہ کے خطبات میں لوگوں کو اس حوالے سے شعورآگاہی پیدا کریں کہ پولیوایسی بیماری ہے جس کی وجہ سے کوئی بھی انسان عمر بھر کیلئے معذور ہوجاتاہے ۔

ڈپٹی کمشنر کوئٹہ عبدالواحد کاکڑ کاکہناتھاکہ ضلعی انتظامیہ کی کوشش ہے کہ حکومت اور محکمہ صحت کے ساتھ مل کر ضلع بھر میں بچوں کو پولیو سے بچائو کے قطرے پلائے جائیں ،پولیو ورکرز اور ان کیساتھ سیکورٹی پر مامور اہلکاروں کی کوشش ہوتی ہے کہ ہر اس بچے کو پولیو سے بچائو کی ویکسئن پلائی جائی جس کی عمر 5سال سے کم ہو تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ قطرے پلانے سے بعض والدین انکاری بھی ہیں جو بہت بڑا مسئلہ ہے اس سلسلے میں علماء کرام کو بھر پور کردار اداکرناہوگا ،انہوں نے کہاکہ ہماری بلدیاتی نمائندوں سے اپیل ہے کہ وہ پولیو ٹیموں کے ساتھ بھر پور تعاون کریں۔

پولیو مہمات کے دوران کروڑوں روپے خرچ کئے جاتے ہیں جو ضائع نہیں ہونے چاہئیں ،انہوں نے کہاکہ پولیو ڈراپس کے ایک ویکسئن کی قیمت22سو روپے ہے، اس حوالے سے والدین سے اپیل ہے کہ پولیو کے قطرے بچوں کو ضرور پلوائیں انہوں نے کہاکہ کوئٹہ شہر میں گندے پانی سے کسی کو بھی فصلات اور سبزی جات اگانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی جو لوگ اس میں ملوث ہونگے ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائیگی ، عالمی ادارہ صحت کے نمائندے ڈاکٹرمختار کاکہناتھاکہ وہ دنیا کے مختلف ممالک میں کام کرچکے ہیں مگر کوئٹہ میں جو تجربات انہیں مل رہے ہیں۔

وہ کہیں اورحاصل نہیں کر سکے انہوں نے کہاکہ پولیو مہمات کے دوران انتظامیہ خصوصاًڈپٹی کمشنر کوئٹہ ٹیموں کے ساتھ بھرپور تعاون کررہی ہے ہم سب کو پولیو جیسے موذی مرض کے خاتمے کیلئے اپنا اہم کرداراداکرنے کی ضرورت ہے ۔اپوزیشن کونسلر محمداسلم رند نے کہاکہ پوری دنیا سے پولیو وائرس کاخاتمہ ہوگیاہے مگر پاکستان ان دو ممالک میں شامل ہیں جہاں پولیو وائرس موجود ہے ،انہوں نے کہاکہ بلدیاتی نمائندوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ شہر میں صفائی کے نظام کی بہتری کیلئے کرداراداکریں۔انہوں نے کہاکہ پولیو کے خاتمے کے سلسلے میں اگر تمام مل کر کام کریں تو اس موذی مرض کا مکمل خاتمہ مشکل نہ ہوگا۔

متعلقہ عنوان :