پرائیویٹ سکولوں کی مشاورت سے پیراکے قوانین میں مثبت تبدیلی لا رہے ہیں،وزیر مملکت طارق فضل چوہدری

جمعہ 20 جنوری 2017 19:43

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جنوری2017ء) وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ بہت جلد پرائیویٹ سکولوں کی مشاورت سے پرائیویٹ ایجوکیشن انسٹی ٹیوشن ریگولیٹری اتھارٹی ( پیرا)کے قوانین میں مثبت تبدیلی لا رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار وزیر مملکت نے سینٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر نہال ہاشمی نے پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں فیس سے متعلق سوال پوچھا اور دریافت کیا کہ پرائیویٹ ایجوکیشن انسٹی ٹیوشن ریگولیٹری اتھارٹی (پیرا) پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں کیا معاملات ریگولیٹ کرتا ہے اور یہ امر کس طرح ممکن بنایا جا سکتا ہے کہ ایک غریب آدمی کا بچہ بھی اچھے معیاری سکول میں تعلیم حاصل کر سکے۔

جواب میں وزیر مملکت ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ پرائیویٹ تعلیمی ادروں کی فیسوں میں اضافے کا معاملہ 2015ء میں ابھرا جب اسلام آباد کے پرائیویٹ سکولوں نے اپنی مرضی سے فیسوں میں غیر معمولی اضافہ کر دیا جس پر وزیراعظم نے ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اور وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت بلیغ الرحمٰن کو ہدایت جاری کی کہ اس سال پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی فیس میں کوئی اضافہ نہیں کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم کی ہدایت پر عملدرآمد کو یقینی بنایا گیا اور ساتھ ہی PEIRA کی رجسٹریشن اور فیس کے تعین کیلئے قانون بنائے گئے اس سلسلے میں جون 2016ء میں نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا۔ اس قانون پر پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے تحفظات تھے جس پر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے ان پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے مالکان سے ملاقات کی،ان کے تحفظات سنے اور چند نکات کو حقائق پر مبنی پایا۔

وزیر مملکت نے کہا کہ ان قوانین میں ترامیم لائیں گے۔ قانون میں ترامیم کا یہ عمل ابھی جاری ہے۔ اس دوران چند تعلیمی اداروں کے مالکان عدالت چلے گئے اور عدالت نے سکولوں کے خلاف کسی بھی ایکشن لینے سے روک دیا۔وزیر مملکت نے کہا کہ بہت جلد پرائیویٹ سکولوں کی مشاورت سے ان قوانین میں مثبت تبدیلی لا رہے ہیں تاکہ بچوں کی تعلیم کا حرج نہ ہو۔

ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے سینٹ میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کے پرائیویٹ سکولوںمیں2 لاکھ43ہزاربچے زیر تعلیم ہیں ۔ شہر میں ہر معیار کا سکول موجود ہے ۔ ایسے سکول بھی ہیں جن کی پہلی جماعت کی فیس تین سو روپے ماہانہ ہے اور جبکہ تیس ہزار ماہانہ فیس والے سکول بھی موجود ہیں ۔ PEIRA فیس کے علاوہ ان سکولوں میں کلاسوں کی تعداد، کلاسوں کا سائز اور سکولوں میں ہائی جین کے معیار کو بھی مانیٹر کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں معیار تعلیم بلند کرنے اور اسے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے وزیراعظم کی ہدایت پر وزیراعظم تعلیمی ریفارم پروگرام کا اجراء کیا گیا جس کی نگران مریم نواز شریف ہیں۔ پروگرام کے تحت اسلام آباد کے 22 سرکاری سکولوں میں تمام سول ورکس کرکے اپ گریڈ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے ایوان کو دعوت دی کہ ممبران ان سکولوں کا دورہ کریں، ان سکولوں کو اسلام آباد کے کسی بھی بہترین پرائیویٹ سکول سے کم نہیں پائیں گے۔

وزیر اعظم کی طرف سے شہر کے بقیہ 400 سرکاری تعلیمی اداروں کیلئے ایک ارب کی گرانٹ جاری ہو چکی ہے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ ان چار سو سکولوں میں جلد از جلد ریفارمز اور اپ گریڈیشن کا عمل مکمل کیا جائے ۔ان سکولوں میں کمروں کی تعمیر، لیبارٹریوں اور لائبریریوں کا قیام ، واش رومز کی تعمیر ،طا لب علموں اور اساتذہ کیلئے نئے فر نیچر کی فراہمی، بیرونی دیواروں کی اونچائی میں اضافہ ،سکیورٹی انتظامات کی فراہمی اور دوسرے تعمیراتی کام کیا جائے گا۔

وزیراعظم نے کہا ہے کہ اس مد میں جتنی رقم درکار ہو گی وہ مہیا کی جائے گی۔ 11 جنوری کو وزیراعظم نے اسلا م آباد کے سرکاری سکولوں کیلئے 70 بسوں کا تحفہ دیا جس سے 60 ہزار بچے مستفید ہوں گے۔ مزید برآں وزیراعظم نے وزارت کیڈ کو مزید 130 بسوں کی خریداری کی ہدایت کر دی ہے جس کیلئے وزارت تیاری کر رہی ہے۔ بسوں کی دستیابی سے بچوں کی سفری سہولیات بہتر ہوں گی اور انہیں سکول آنے جانے میں آسانی ہو گی اور ان کا قیمتی وقت پڑھائی میں صرف ہو گا۔

وزیر مملکت نے ایوان کو بتایاکہ سرکاری سکولوں میں بچوں سے فیس وصول نہیںکی جاتی بلکہ کتابیں بھی مفت مہیا کی جاتی ہیں۔ وزیر اعظم کی تعلیمی اصلاحات کے تحت مزید اساتذہ کی بھر تیاں کی جارہی ہیں اور ان کی تربیت جدید خطوط پر کی جارہی ہے ۔ پہلی مرتبہ اسلام آباد میں 20مانٹیسوری کلاسز کا اجراء کیا گیا ہے ۔ وزیر اعظم کی ہدایت پر اسلا م آباد کے تعلیمی اداروں کو پاکستان بھر کے تعلیمی اداروں کیلئے رول ماڈل بنایا جائے گااور انشاء اللہ اسلام آباد کے تعلیمی اداروں کے معیار کو اتنا بلند کر دیا جائے گا کہ سرکاری سکولوں میں بچوں کو پڑھا نا والدین اولین ترجیح ہو گی ۔