سندھ اسمبلی ، مختلف ارکان گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ پر حکومت پر برس پڑے

بچوں کو صبح 7 بجے اسکول جانا ہوتا ہے، گیس نہ ہونے سے بچوں کو بروقت سکول بھیجنے سے بھی قاصر ہیں ،رعنا انصار

جمعہ 20 جنوری 2017 19:39

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جنوری2017ء) سندھ اسمبلی کے اجلاس میں جمعہ کو مختلف ارکان گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ پر حکومت پر برس پڑے ۔ ایم کیو ایم کی خاتون رکن رعنا انصار نے کہا کہ حیدر آباد میں گیس کی لوڈشیڈنگ نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے ۔ بچوں کو صبح 7 بجے اسکول جانا ہوتا ہے ۔ لیکن گیس نہ ہونے کی وجہ سے ہم بچوں کو بروقت اسکول بھیجنے سے بھی قاصر ہیں ۔

بجلی کی لوڈشیڈنگ بھی 12 ، 12 گھنٹے ہو رہی ہے ۔ وفاق کو بتایا جائے کہ لوڈشیڈنگ میں کمی کر دی جائے ۔ پیپلز پارٹی کے فیاض بٹ نے کہا کہ پورے سندھ میں بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے ۔ 6 ماہ میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے دعوے کہاں گئے ۔ 2018 اور 2019 ء کے جن منصوبوں کی بات کی جا رہی ہے ، وہ پیپلز پارٹی کے شروع کیے گئے ہیں ۔

(جاری ہے)

اس پر نثار کھوڑو نے کہا کہ وفاقی حکومت کو یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ 2013ء تک پاکستان زراعت کے شعبے میں ضرورت سے زائد پیداوار تھی اور اب ضرورت سے بھی کم ہے ۔

جاری قرضے 600 ارب روپے سے زائد ہو گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پیسے ہمارے ہیں ۔ اس کے باوجود ہمیں این ایف سی نہیں دیا جا رہا ۔ این ایف سی 2015 ء میں آنا تھا لیکن ابھی تک نہیں آیا ۔ خاتون رکن نگہت سلطانہ نے کہا کہ گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ نے سب کچھ تباہ کر دیا ہے ۔ عوام نواز شریف اور شہباز کو بددعائیں دے رہے ہیں ۔ خیرالنساء مغل نے کہا کہ صنعت چلانے کے لیے گیس نہ دو لیکن کم از کم گھر چلانے کے لیے تو گیس دو ۔ گیس کی لوڈشیڈنگ ایک عذاب بن چکا ہے ۔ ہمارے دور میں ملک نے ترقی کی لیکن نواز شریف کے دور میں گیس بند ، بجلی بند ، معیشت اور سب کچھ بند ہے ۔