سندھ اسمبلی میں حکومتی ارکان کے شور شرابے کے باعث اجلاس 10 منٹ کیلئے ملتوی کر دیا گیا

فنکشنل لیگ کی نصرت بانو سحر عباسی کی سجاول ٹاؤن اور میونسپل کمیٹی کے حوالے سے تحریک التواء خلاف ضابطہ قرار دے کر مسترد کر دی گئی پیپلز پارٹی کے رکن تیمور تالپور کی جانب سے آوازیں نکالنے پر سورٹھ تھیبوبرہم ،ہم بولے تو پھر کسی کو جوتے پہننے اور ایوان میں آنے کا راستہ بھی نہیں مل سکے گا

جمعہ 20 جنوری 2017 19:39

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جنوری2017ء) سندھ اسمبلی میں حکومتی ارکان کے شور شرابے کے باعث اجلاس 10 منٹ کے لیے ملتوی کر دیا گیا ۔سندھ اسمبلی کے اجلاس میں مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن نصرت بانو سحر عباسی کی سجاول ٹاؤن اور میونسپل کمیٹی کے حوالے سے تحریک التواء خلاف ضابطہ قرار دے کر مسترد کر دی گئی ۔ سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو سوا گھنٹہ تاخیر سے 11 بجکر 10 منٹ پر ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی شہلا رضا کی صدارت میں شروع ہوا ۔

اجلاس میں سماجی بہبود کی وزیر شمیم ممتاز نے کورنگی میں اجتماعی زیادتی کا شکار ہونے والی بچی کی صحت یابی کی دعا کی اپیل کرتے ہوئے وکلاء سے اپیل کی ہے کہ وہ ملزمان کا مقدمہ نہ لڑیں ۔ وکلاء اپنے مفادات کے لیے اس طرح کے مقدمات کی پیروی کرنے سے گریز کریں ۔

(جاری ہے)

ایم کیوا یم کے عبدالحسیب خان اور تحریک انصاف کے خرم شیر زمان نے روزانہ قائد اعظم محمد علی جناح کے لیے فاتحہ کرنے کا مطالبہ کیا ۔

ایوان میں مرحوم جمیل الدین عالی کے یوم پیدائش کی مناسبت سے ان کی مغفرت کے لیے دعا بھی کی گئی ۔ ایوان میں مختلف ارکان کے عزیز اقارب کی صحت یابی اور مرحومین کی مغفرت کے لیے دعا کی گئی ۔ ایوان میں دعا سے پہلے تحریک انصاف کے خرم شیر زمان نے نکتہ اعتراض پر بات کرنے کی کوشش کی تاہم اجازت نہیں ملی ۔ ایوان اس وقت ہنگامے اور شور شرابے کی نظر ہو گیا ، جب حکومتی رکن غلام قادر چانڈیو نے بولنے کی کوشش کی ۔

انہوں نے متعدد مرتبہ پرزور انداز میں بولنے کی اجازت چاہی جبکہ پیپلز پارٹی کی خواتین ارکان بھی ان کا ساتھ دے رہی تھیں ۔ ڈپٹی اسپیکر بار بار ان ارکان کو وقفہ سوالات کے بعد نکتہ اعتراض پر بولنے کی اجازت دینے کا کہتی رہیں لیکن اس پر ارکان نے توجہ نہیں دی جبکہ ڈپٹی اسپیکر نے سینئر صوبائی وزیر نثار احمد کھوڑو نے بھی مدد مانگی لیکن وہ خاموش رہے ، جس کے باعث شدید احتجاج اور شور شرابے کے باعث ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس 10 منٹ کے لیے ملتوی کر دیا ۔

جب تک اجلاس ملتوی رہا ، اس دوران متحدہ قومی موومنٹ کے اقلیتی رکن دیوان چند چاولہ دلچسپ انداز میں ایوان میں چکر لگاتے رہے اور بڑے خوش ہو کر ارکان سے گفتگو کر رہے تھے ۔ اس دوران انہوں نے پرچی بھی تیار کر لی ۔ 12 بجے اجلاس دوبارہ شروع ہوا ۔ تاہم ایک مرتبہ پھر غلام قادر چانڈیو نے نکتہ اعتراض پر بولنے کی اجازت چاہی لیکن اجازت نہیں ملی ۔

البتہ وقفہ سوالات کے بعد موقع ملنے کی یقین دہانی پر وہ خاموش ہو گئے ۔ اس دوران ایوان میں نواز شریف پر لعنت سمیت مختلف نعرے بھی لگائے گئے جبکہ مسلم لیگ (ن) کی خاتون رکن سورٹھ تھیبو بھی جوابی نعرے بازی کرتی رہیں ۔ جمعہ کو اجلاس میں خاتون رکن کی تحریک التواء ایجنڈے میں شامل تھی ، جس میں ان کا کہنا تھا کہ تین سال پہلے سجاول ٹاؤن کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے لیکن اس کو اب تک میونسپل کمیٹی کی حیثیت نہیں دی گئی ۔

انہوں نے تحریک التواء کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ میری تحریک عوام کے مفاد میں ہے ۔ اس کو زیر بحث لایا جائے ۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کے رکن تیمور تالپور کی جانب سے آوازیں نکالنے پر خاتون سخت غصے آگئیں اور کہا کہ جب ہم آوازیں نکالنا شروع کر دیں گے اور بولنا شروع کر دیں گے تو پھر کسی کو جوتے پہننے اور ایوان میں آنے کا راستہ بھی نہیں مل سکے گا ۔

انہوں نے کہا کہ مسلسل میری تحاریک مسترد کی جا رہی ہیں ۔ اس سے ہماری دل آزاری ہو رہی ہے ۔ انہوں نے ڈپٹی اسپیکر سے مطالبہ کیا کہ ایوان کے ماحول کو خراب کرنے والے ارکان کو باہر نکالیں ۔ ڈپٹی اسپیکر نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ ایوان میں کچھ عجیب سی آوازیں آ رہی ہیں تاہم انہوں نے کسی کی نشاندہی نہیں کی ۔ نصرت بانو سحر عباسی نے کہا کہ میں عوام کے مسائل لے کر آتی ہوں لیکن یہاں پر ان کو مسترد کر دیاجاتا ہے ۔

نثار کھوڑو نے تحریک التواء کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر نے خاتون رکن کو بولنے کا موقع دیا ہے اور خاتون رکن جان بوجھ کر ایسی چیزیں لے آتی ہیں ، جس سے خبر بن جائے ۔ انہوں نے کہا کہ تحریک التواء کے ساتھ جو اخباری کٹنگ جمع کرائی گئی ہے ، وہ 10 نومبر کی ہے جبکہ 28 نومبر تک اجلاس جاری رہا ہے ۔ اگر مسئلہ حقیقی تھا تو اس ٹائم یہ تحریک کیوں نہیں جمع کرائی گئی ۔

اب یہ صرف پوائنٹ اسکورنگ ہے ۔ سجاول کو ضلع ہم نے بنایا ہے ۔ بلدیاتی انتخابات ہم نے کرائے ہیں اور ہم ہی اس کا دفتر بنادیں گے ۔ انہوں نے خاتون رکن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے علاقے میں ہار گئیں تو ہم کیا کریں ۔ نثار کھوڑو نے کہا کہ ٹاؤن کمیٹی کا نوٹیفکیشن ہوا ہے اور دفتر بھی جلد بن جائے گا اور اگر کوئی کام کرنا چاہئے تو اپنی گاڑی اور لیپ ٹاپ کو بھی آفس بنا کر کام کر سکتا ہے ، جس کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے تحریک کو خلاف ضابطہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ۔

متعلقہ عنوان :