پاکستانی معیشت میں بہتری کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جارہا ہے، جیٹرونے اپنی رپورٹ میں پاکستان کو سرمایہ کاری کے لحاظ سے بھارت سے بہتر قرار دیا ہے، وفاقی وزیرخزانہ

پاکستان 2050 میں دنیا کی24 بڑی معیشتوں کی صف میں کھڑا ہوگا ہمیں یہ سفر 2030 میں پورا کرنا ہے،سینیٹر اسحاق ڈار پیپلز پارٹی کے دور میں قرض ساڑی6 ٹریلین سے 15ٹریلین روپے تک پہنچ گیا تھا ،مشرف دور میں بھی قرض دگنا ہوگیا تھا،ہمارے دور میں قرض کی صورتحال بہتر ہوئی ہے، فیڈریشن ہائوس میں خطاب

جمعہ 20 جنوری 2017 19:25

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جنوری2017ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمداسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستانی معیشت میں بہتری کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جارہا ہے، جیٹرو کی رپورٹ میں پاکستان کو سرمایہ کاری کے لحاظ سے بھارت سے بہتر قرار دیا ہے،پاکستان 2050 میں دنیا کی24 بڑی معیشتوں کی صف میں کھڑا ہوگا لیکن ہمیں یہ سفر 2030 میں پورا کرنا ہے،پیپلز پارٹی کے دور میں قرض ساڑی6 ٹریلین سے 15ٹریلین روپے تک پہنچ گیا تھا جبکہ مشرف دور میں بھی قرض دگنا ہوگیا تھالیکن ہمارے دور میں قرض کی صورتحال بہتر ہوئی ہے،2013 میں ایک ماہ کے زرمبادلہ ذخائر رہ گئے تھے اور ملک کے دیوالیے کی باتیں کی جارہی تھیں مگر آج دیوالیے کی باتیں کرنے والوں کی زبان بند ہوچکی ہے،پاکستان میں13 سال اقتدار پر بیٹھنے والوں کا کوئی وڑن نہیں تھا ،وزیراعظم میاں نوازشریف نے امن و امان کی صورتحال بہتر کرنے کے مشکل فیصلے کیے، کراچی کی روشنیاں واپس آگئی ہیں،2013اور2017کے کراچی میں نمایاں فرق موجود ہے،ملک سے لوڈ شیڈنگ ختم ہورہی ہے اورمارچ 2018میں پاکستان لوڈشیڈنگ فری ملک ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعہ کو ایف پی سی سی آئی کے دورے کے موقع پر تاجروں،صنعتکاروں ،ایکسپورٹرزرہنمائوں سے خطاب کے دوران کیا۔اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کے صدر زبیرطفیل اور ٹڈاپ کے چیف ایگزیکٹو ایس ایم منیرنے بھی خطاب کیا جبکہ اسٹیٹ بینک کے گورنر اشرف محمود وتھرا،ڈپٹی گورنرسعید احمد، مختلف بینکوں کے صدور،سرمایہ کاری بورڈ کے چیئرمین اور وزیراعظم کے معاون خصوصی مفتاح اسماعیل، فیڈریشن کے سینئرنائب صدر عامرعطا باجوہ،رکن قومی اسمبلی قیصر احمدشیخ،گلزار فیروز،سینیٹر عبدالحسیب خان،وحیداحمد،نقی باڑی،عرفان کھوکھر،زکریاعثمان،خالدتواب، شکیل ڈھینگڑااور دیگر بھی موجود تھے۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایس ایم منیر،زبیرطفیل اور یونائٹیڈ بزنس گروپ کی قیادت کو فیڈریشن الیکشن میں کامیابی پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ سیاستدان معیشت کو اپنی سیاست سے الگ کریں، معیشت کو سیاست سے دور رکھنے کے لیے تاجر برادری بھی کردار ادا کرے، وہ ممالک جو پاکستان کے ساتھ ڈیل نہیں کرتے تھے وہ اب پاکستان کے ساتھ ملکر کام کرنا چاہتے ہیں،ماہرین معشیت اور ناقدین حکومت کی سرمایہ کار دوست پالیسیوں کی تعریف کر رہے ہیں۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ چائنا سے لئے گئے 500ملین ڈالرکے قرضے کی ادائیگی کیلئے پاکستانی وزیر اعظم کو ہرسال چائنا کے وزیراعظم کو ایک سال کی چھوٹ کیلئے خط لکھنا پڑتا تھا مگر اس بار وزیراعظم سے خط نہیں لکھوائیں گے بلکہ میں نے گورنر اسٹیٹ بینک کو کہہ دیا ہے کہ 23جنوری کو یہ قرضہ ادا کردیں۔ اسحاق ڈارنے مزید کہا کہ جو چیزیں ملک کیلئے بہتر ہیں اور وہ راستے میں ھائل ہورہی ہوں تو انہیں ہٹا دینا چاہیئے،کراچی سرکلر ریلوے کے مردہ منصوبے کو سی پیک میں شامل کرلیا گیا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں محصولات کی وصولی میں 125 ارب کی کمی کا سامنا ہے، مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی ہے،آنے والے سالوں میں ٹیکس چوری کی رقم دنیا میں کہیں بھی لے جائی نہیں جاسکے گی، 2013میں عالمی سطح پر یہ دعویٰ کیا جارہا تھا کہ جون2014میں پاکستان ڈیفالٹ ہوجائے گا،ایک ماہ کا امپوربل تھا،سافٹ لون بندہوگئے،اسٹیٹ بینک کے پاس صرف2.7ارب ڈالر رہ گئے تھے مگر آج دنیا میں پاکستان کے استحکام کا تذکرہ ہورہا ہے اور ہم مشترکہ جدوجہد کے ذریعہ پاکستان کو اسکے اصل مقام پر لے جائیں گے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ سی پیک میں سرمایہ کاری کے منصوبوں کی مالیت 46 ارب ڈالر سے بڑھ کر 54 ارب ڈالر ہو گئی ہے، مارچ 2108 میں 10 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں داخل ہو گی، 15 ہزار میگا واٹ کے بجلی کے منصوبے پائپ لائن میں ہیں ،ضرب عضب پر 300 ارب روپے خرچ ہوئے جس کے لیے کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلایا۔ انکا کہنا تھا کہ حکومت کی نجکاری پالیساں معاشی ترقی کے لیے نئے راستے کھول رہی ہے، سال2016 میں ملکی معشیت میں ترقی کا تناسب تیزی سے بہتر ہوا، کراچی: انفرااسٹرکچر میں سرمایہ کاری اور کم ترین شرح سود سے صنعتوں کی کارگردگی میں بہتری آئی 2007کے بعد پہلی بار بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 4.6 فیصد ہو گیا ہے، مالی سال 2016 میں معاشی ترقی 4.7 فیصد رہی،صنعتی ترقخ کی شرح 6.8 فیصد رہی، معاشی ترقی میں پاک چین اقتصادی راہداری کا اہم کردار رہا، زرعی شعبوں کی کارکردگی توقع کے مطابق نہیں رہی،پاکستان میں بچتوں کی شراح اور سرمایہ کاری کی سطح اطمینان بخش نہیں ہے،امید ہے کہ کیپیٹل مارکیٹ پینشن پرووڈد فنڈ اور گریجویٹی سرمایہ کاری اسکیمیں متعارف کرائیں گے، پاکستان میں ڈھائی کروڑ لوگوں کو مائیکرو فائنا نس کی ضرورت ہے ۔

ایف پی سی سی آئی کے صدر زبیرطفیل نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں کہا کہ موجودہ حکومت ہمیشہ سے بزنس فرینڈ لی رہی ہے اور حکومت کی پالیسیاں ہی بنیا دی طور پر پاکستان میںمعاشی بہتری کا پیش خیمہ ثابت ہو رہی ہیں،یہی وجہ ہے کہ آج پاکستان کی معیشت،معاشی استحکام اور خو شحالی کی جانب گامزن ہے،گذشتہ سال پاکستان کی ڈی پی گروتھ کی شرح 4.7فیصد تھی جوکہ اس سال بڑھ کر 5.7فیصد ہو نے کی توقع ہے جو کے پچھلے آٹھ سالوں کے مقا بلے میں سب سے زیاد ہ ہے اس کے علاوہ افراط زر میں بھی کمی ہو رہی ہے اور ہما رے زرمبادلہ کے ذخائر بھی بڑھ کر 23بلین ڈالر تک پہنچ گئے ہیں، تر سیلات زر بھی بڑھ کر 19ارب ڈالر سے بڑ ھ گئے،بد قسمتی سے پاکستان کی بر آمدات کاحجم پچھلے دو سالوں سے کمی کا شکار ہے جسکی بنیادی وجہ عالمی کساد بازاری اور بین الاقوامی سطح پر اشیا ء کی قیمتوں میں کمی ہے ، پاکستان میاں محمد نواز شریف اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے ایف پی سی سی آئی اور دیگر ایکسپو رٹ ایسو سی ایشنزکے مطالبے پر ایکسپورٹ کو بڑھا نے کے لیے 180بلین روپے کے ایک خصو صی پیکیج کا اعلا ن کیا جس کے بعد قوی امید ہے کہ کئی بند صنعتیں دو با رہ پیداواری عمل شروع کردیں گی جبکہ اب ٹیکسٹا ئل سیکٹر بھا ری ذمہ داری عا ئد ہو تی ہے کے وہ اپنی ایکسپو رٹ بڑھا نے کے لیے کو ششو ں کو تیز کریں ۔

زبیرطفیل نے کہا کہ فروٹ اور ویجیٹبل سیکٹر ز کی مو جو دہ ایکسپورٹ700ملین ڈا لر سے زیا دہ ہے اور اس شعبے میں صلا حیت ہے کہ پھل اور سبزیو ںکی ایکسپو رٹ 1ارب ڈالر سے زیا دہ کر سکتے ہے اور ان کی ایسو سی ایشز5فیصد ایکسپورٹ ری بیٹ فراہمی حکومت سے استدعا کر تی ہے اور ہم بھی حکومت سے کہتے ہیں کہ اس سیکٹر کیلئے خصوصی اقدام اٹھائیں۔

متعلقہ عنوان :