سینیٹ قائمہ کمیٹی کم ترقی یافتہ علاقہ جات کااجلاس

فاٹامیں بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کاعلاقائی دفتربنایاجائے،بلوچستان کے کم ترقی یافتہ علاقوں کو نظر انداز کیا گیا ،چیئرمین کمیٹی ایک سے ڈیڑھ سال میں پورا بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام بائیومیٹرک کر دیا جائے گا،بے ضابطگیوں کی شکایات پر سخت کارروائی کی جاتی ہے،ماروی میمن

جمعہ 20 جنوری 2017 19:16

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جنوری2017ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی کم ترقی یافتہ علاقہ جات کے چیئرمین سینیٹر محمد عثمان خان کاکٹر کی صدارت میں منعقد ہونے والے اجلاس میں کمیٹی کی دی گئی سفارشات پر عمل درآمد، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے دفاتر میں گریڈ 1 سی22 تک مستقل ، کنڑیکٹ اور ڈیلی ویجز ، ڈیپوٹیشن ملازمین کی صوبہ وار بمعہ فاٹا ، آزاد کشمیر ، گلگت بلتستان تعداد کی تفصیل ، سروے رپورٹ اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے جاری منصوبوں اور پروگراموں کی تفصیلات اور گزشتہ پانچ سالوں میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی صوبہ وار تنخواہوں میں ادائیگیوں اور اخراجات کی تفصیلات کا ایجنڈا زیر بحث آیا۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد عثمان خان کاکٹر نے ہدایت دی کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا فاٹا میں علاقائی دفتر بنایا جائے ۔

(جاری ہے)

اور بلوچستان کی کل 89 تحصیلوں میں سے صرف 26 تحصیل دفاتر کی تعداد مکمل کی جائے ۔ گزشتہ سروے میں بلوچستان کے کم ترقی یافتہ علاقوں کو نظر انداز کیا گیا ۔ بلوچستان میں غربت کی سطح 70 فیصد ہے اس کو مد نظر رکھ کر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا دائر ہ کار بڑھایا جائے ۔

اب تک 460 ارب روپے تقسیم کیے گئے ۔ لیکن بلوچستان کو صرف 19 ارب روپے دیئے گئے جو ظلم اور حق تلفی ہے ۔ فاٹا کو 9 ارب ، گلگت بلتستان کو 4 ارب اور آزاد کشمیر کو بھی 9 ارب روپے ملے ہیں ۔ جبکہ پنجاب کو 171 ارب ، سندھ کو150ارب ، خیبر پختونخواہ95 ارب روپے ملے ہیں ۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن ماروی میمن نے بتایا کہ بلوچستان میں کیے گئے گزشتہ سروے میں خامیاں ہیں ۔

صرف چار لاکھ لوگ سروے میں آئے ۔ میں خود دو دنوں بعد ضلع آوران کا دورہ کرونگی ۔ بلوچستان کے پارلیمنٹرین کے ہمراہ کم ترقی یافتہ علاقوں میں سروے کا آغازہوگا۔ انکم سپورٹ پروگرام کیلئے فنڈز غربت کی بنیاد پر دیئے جاتے ہیں نہ کہ آبادی پر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے قانون کے مطابق صوبوں کے وزرائے اعلیٰ بورڈ کے ممبرز نہیں ۔فاٹا میں صورتحال بہت بہتر ہو گئی ہے ۔

بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے دفاتر فاٹا بھر میں موجود ہیں ۔ اب تیزی سے سروے مکمل کیا جائے گا۔ چیئرپرسن بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام نے آگاہ کیا کہ ایک سے ڈیڑھ سال میں پورا بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام بائیومیٹرک کر دیا جائے گا۔اس پروگرام کا ڈیٹا دنیا میں پانچویں نمبر پر ہے کوشش کر رہے ہیں کہ پہلے نمبر پر آ جائیں ۔ انکم سپورٹ کی صرف دو فیصد رقم ڈاک کے ذریعے دی جاتی ہے ۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر عثمان خان کاکٹر نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے کل ملازمین میں سے بلوچستان کی تعداد صرف 31کے حوالے سے کہا کہ صوبے میں بے روزگاری اور غربت بہت زیادہ ہے ۔ چیئرپرسن ماروی میمن نے کہا کہ بلوچستان کوٹہ کی خالی 408 اور وسیلہ تعلیم کی اسامیوں پر بھرتی کیلئے اسٹبلشمنٹ ڈویژن سے منظوری کا انتظار ہے ۔ کمیٹی کی طرف سے سفارش کی گئی کہ خالی اسامیوں پر بھرتی کی اجازت دی جائے ۔

سینیٹر جہانزیب جمال دینی نے کہا کہ بلوچستان انتہائی پسماندہ صوبہ ہے ۔ انکم سپورٹ پروگرام کا دائرہ بلوچستان کی غریب ترین تحصیلوں تک جلد بڑھایا جائے ۔ لوگ غربت کی وجہ سے ہجرت کر جاتے ہیں ۔ انکم سپورٹ پروگرام کی وجہ سے شناختی کارڈ بنوا لیں گے ۔گھروں میں واپس آئیں گے ۔ ذریعہ معاش حاصل ہو جائے گا۔ حکومت کی نیک نامی ہوگی ۔ مری ، بگٹی ، واشک ، آوران پر زیادہ توجہ دی جائے۔

سینیٹر اعظم خان موسیٰ خیل نے کہا کہ بلوچستان کے زیادہ سے زیادہ علاقوں میں وسیلہ تعلیم کی سہولت بڑھائی جائے۔آگاہ کیا گیا کہ چھ اضلاع میں وسیلہ تعلیم کی سہولت ہے ۔ جی پی ایس کی بنیاد پر کمپیوٹر کے ذریعے سکول کے بچوں کی حاضری کا شفاف نظام لایا جارہا ہے ۔ سینیٹر اعظم خان موسیٰ خیل کے سوال کے جواب میں چیئر پرسن ماروی میمن نے آگاہ کیا کہ بے ضابطگیوں کی شکایات پر سخت کارروائی کی جاتی ہے ۔

وزیراعظم کے فیصلے کے تحت زلزلہ اور سیلاب جیسی ناگہانی آفات میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو امداد کیلئے استعمال کیا جاتا ہے ۔ سکھر ، بہالپور ، ہری پور اضلاع پائلٹ پروگرام میں شامل کر لئے ہیں ۔ مقامی حکومت کو زیادہ اہمیت دی جارہی ہے ۔ سیاسی مداخلت ختم کر دی گئی ہے ۔اب صرف سکور کارڈ کے تحت اہلیت کا فیصلہ ہوتا ہے ۔ میرا بھی عمل دخل نہیں ہے ۔ کمیٹی کی طرف سے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو سراہا گیا ۔ کمیٹی اجلاس میں سینیٹرز ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی ، محمد اعظم خان موسیٰ خیل کے علاوہ چیئر پرسن بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ماروی میمن، سیکرٹری بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔