پاکستان میں سٹنٹس فروخت کرنے والی115 کمپنیاں مبینہ طور پر رجسٹرڈ ہی نہیں‘ ایف آئی اے کی رپورٹ میں انکشاف

میو ہسپتال میں سٹنٹس فروخت کرنے والے افراد ڈرگ سیل لائسنس مہیا نہ کر سکے،غیرمعیاری سٹنٹس کی مہنگے داموں فروخت کی جاتی تھی غیر معیاری سٹنٹس ڈالنے کے معاملے پر سپریم کورٹ کے از خود نوٹس پر ایف آئی اے نے اپنی ابتدائی رپورٹ سپریم کورٹ کو بھجوا دی ‘ نجی ٹی وی

جمعہ 20 جنوری 2017 19:16

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جنوری2017ء) وفاقی تحقیقاتی ادارے کی رپورٹ میں انکشاف ہواہے کہ پاکستان میں سٹنٹس فروخت کرنے والی115 کمپنیاں مبینہ طور پر رجسٹرڈ ہی نہیں ۔ نجی ٹی وی کے مطابق غیر معیاری سٹنٹس ڈالنے کے معاملے پر سپریم کورٹ کے از خود نوٹس پر ایف آئی اے نے اپنی ابتدائی رپورٹ سپریم کورٹ کو بھجوا دی ہے جس کے مطابق میو ہسپتال کارڈیاجی تھیٹر میں غیرمتعلقہ افراد سٹنٹس کی فروخت میں ملوث پائے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

ہسپتال میں سٹنٹس فروخت کرنے والے افراد ڈرگ سیل لائسنس مہیا نہ کر سکے جبکہ غیرمعیاری سٹنٹس کی مہنگے داموں فروخت کی جاتی تھی۔ مزید کارروائی کے لئے ایف آئی اے نے پرونشل کوالٹی کنٹرول بورڈ کو کیس بھیج دیا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان میں 55 کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں جبکہ 115 کمپنیاں ایسی ہیں جن کی رجسٹریشن ہی نہیں۔لاہور میں ماہانہ 80 کروڑ سے ایک ارب روپے کے سٹنٹس استعمال ہوتے ہیں جبکہ سالانہ 22 ارب روپے کی ملکی سٹنٹس مارکیٹ میں غیررجسٹرڈ کمپنیوں کے نمائندے مبینہ طور پر سٹنٹس کی خرید و فروخت کرتے رہے۔ بتایا گیا ہے کہ وزیر اعلی انسپکشن ٹیم نے بھی رپورٹ دیکھ کر تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :