باچا خان یونیورسٹی چارسدہ پر دہشت گردوں کے حملے کو ایک سال گزرگیا ، زخم آج بھی تازہ

دہشت گردوں نے 14 طلبہ اور ایک پروفیسر سمیت 18 بے گناہوں کو شہید اور 22 کو زخمی کر دیاتھا

جمعہ 20 جنوری 2017 14:42

باچا خان یونیورسٹی چارسدہ پر دہشت گردوں کے حملے کو ایک سال گزرگیا ، ..

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جنوری2017ء) باچا خان یونیورسٹی چارسدہ پر دہشت گردوں کے حملے کو ایک سال گزرگیا لیکن زخم آج بھی تازہ ہیں۔ بیس جنوری 2016 کی صبح چارسدہ شدید دھند کی لپیٹ میں تھا۔ امن اور علم کے دشمنوں نے موقع سے فائدہ اٹھایا اوریونیورسٹی پر حملہ کردیا۔ دہشت گرد مشرقی دیوار پر لگے خاردار تاروں کو کاٹ کر یونیورسٹی کے اندر داخل ہوئے۔

خودکار اسلحہ اور دستی بموں سے لیس چاروں دہشت گردوں نے پہلے ریسٹ ہاوس میں داخل ہوکر کئیر ٹیکر فخر عالم کو شہید کیا۔ بس اسٹینڈ پر مامور سیکورٹی گارڈ نے دہشت گردوں کو للکارا تو وہ بھی فائرنگ سے زخمی ہوگیا۔ فائرنگ کی آواز سن کر قریبی آبادی کے لوگ بھی سیکورٹی گارڈز کی مدد کیلئے پہنچ گئے۔ حملہ آور جب اپنے ہدف تک پہنچنے میں ناکام ہوئے تو پلان بی کے تحت بوائز ہاسٹل نمبر 1 میں داخل ہوئے اور کشت و خون کا بازار گرم کر دیا۔

(جاری ہے)

دہشت گردوں کے یونیورسٹی پر حملے کے 35 منٹ بعد مقامی پولیس موقع پر پہنچ گئی جبکہ مردان اور پشاور سے پاک فوج کے کمانڈوز اور کوئیک ریسپانس کے دستے ایک گھنٹے میں یونیورسٹی پہنچ گئے۔ دہشت گردوں نے 14 طلبہ اور ایک پروفیسر سمیت 18 بے گناہوں کو شہید اور 22 کو زخمی کر دیاتھا۔ دہشت گردوں نے خودکار اسلحہ سے فائرنگ کیساتھ 8 دستی بم دھماکے بھی کیے۔

آرمی کمانڈوز اور کوئیک ریسپانس فورس کے دستوں نے آپریشن کر کے چاروں دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ واقعے کے ٹھیک چار دن بعد 25 جنوری کو سیکورٹی فورسز نے ضلع مردان کے دو مختلف علاقوں میں کاروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کے پانچ سہولت کاروں ریاض، ضیا، عادل، نور اللہ اور ابراہیم کو گرفتار کر لیا۔ گرفتار سہولت کاروں نے دوران تفتیش اعتراف جرم کیا تھا۔ایک سال بیت گیا تاہم آج بھی شہداء کے والدین انتہائی پریشان اورعم زدہ ہیں ،برسی کے موقع پر یونیورسٹی میں تقریب کاانعقاد بھی کیاگیا اورشرکاء نے حکومت سے شدیدگلے شکوے بھی کئے ۔ایک سال کاعرصہ گرزرنے کے باوجود بھی شہداء پیکج اوردیگر مطالبات تاحال پورے نہیں ہوئے۔