مردم شماری کے بعد صوبوں کی مشاورت سے نیا این ایف سی ایوارڈ لایا جائے گا‘ صوبائی فنانس کمیشن کی تجویز اچھی ہے لیکن یہ صوبوں کا اپنا اختیار ہے‘ وفاق کے ٹیکسوں میں بہتری آئی ہے اور صوبوں کو اب زیادہ حصہ مل رہا ہے،وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمان کا ایوان بالا میں ششماہی جائزہ رپورٹ پر بحث سمیٹتے ہوئے اظہارخیال

جمعہ 20 جنوری 2017 14:17

مردم شماری کے بعد صوبوں کی مشاورت سے نیا این ایف سی ایوارڈ لایا جائے ..
اسلام آباد ۔20جنوری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جنوری2017ء) وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ 2017ء میں مردم شماری کے بعد صوبوں کی مشاورت سے نیا این ایف سی ایوارڈ لایا جائے گا‘ صوبائی فنانس کمیشن کی تجویز اچھی ہے لیکن یہ صوبوں کا اپنا اختیار ہے‘ وفاق کے ٹیکسوں میں بہتری آئی ہے اور صوبوں کو اب زیادہ حصہ مل رہا ہے۔

جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران این ایف سی ایوارڈ پر عملدرآمد کے بارے میں دوسری ششماہی جائزہ رپورٹ پر بحث سمیٹتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا کہ اس امر کو یقینی بنایا گیا ہے کہ طے شدہ فارمولے کے تحت صوبوں میں وسائل تقسیم ہوں۔ این ایف سی ایوارڈ اتفاق رائے سے تشکیل پاتا ہے۔ خیبر پختونخوا کو گزشتہ این ایف سی میں دہشتگردی کی وجہ سے اضافی حصہ دیا گیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ این ایف سی کے اجلاس باقاعدگی سے ہوتے ہیں اور اس میں صوبوں کے نمائندے ہوتے ہیں، نئے ایوارڈ کے لئے صوبوں کا اتفاق رائے ضروری ہے، 2017ء میں پورے ملک میں مردم شماری کرانا طے ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہاکہ صوبائی فنانس کمیشن کی تجویز اچھی ہے لیکن یہ صوبوں کا اپنا اختیار ہے، سینٹ سے یہ تجویز جانا مثبت ہے، ہر صوبے میں کچھ پسماندہ علاقے ہیں، ان کو ان کا حصہ ملنا چاہیے لیکن یہ صوبوں نے دینا ہے۔

این ایف سی میں صوبوں کے شیئر کے فارمولا میں بہتری کی جاسکتی ہے لیکن یہ صوبوں کے اتفاق رائے سے ہوگا۔ یہ تاثر غلط ہے کہ نیا این ایف سی تشکیل نہیں دیا گیا۔ موجودہ این ایف سی کی مدت 2015 سے 2020ء تک ہے۔انہوں نے کہاکہ وفاق کے ٹیکسوں میں بہت بہتری آئی ہے۔ وفاق سے صوبوں کو زیادہ حصہ مل رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :