نئے این ایف سی ایوارڈ کا اعلان جلد کیا جائے‘ صوبوں کیلئے وسائل کی تقسیم کے فارمولے پر نظرثانی کی جائے، ایوان بالا میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان کا اظہارخیال

جمعہ 20 جنوری 2017 14:17

نئے این ایف سی ایوارڈ کا اعلان جلد کیا جائے‘ صوبوں کیلئے وسائل کی تقسیم ..
اسلام آباد ۔20جنوری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جنوری2017ء) ایوان بالا میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان نے کہا ہے کہ نئے این ایف سی ایوارڈ کا اعلان جلد کیا جائے‘ صوبوں کو وسائل کی تقسیم کے فارمولے پر نظرثانی کی جائے۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمان نے تحریک پیش کی کہ قومی فنانس کمیشن ایوارڈ جنوری تا جون 2016ء پر عملدرآمد کے بارے میں دوسری ششماہی جائزہ رپورٹ جو ایوان میں پیش کی گئی تھی‘ پر سینٹ بحث کرے۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں مردم و خانہ شماری نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات ہیں۔ 82 فیصد وسائل کی تقسیم آبادی کی بنیاد پر ہوتی ہے اور آبادی کے صحیح اعداد و شمار دستیاب نہیں ‘ صرف تخمینے ہیں۔

(جاری ہے)

خیبر پختونخوا دہشتگردی سے متاثرہ ہے‘ سیکیورٹی پر بہت وسائل خرچ ہو رہے ہیں۔ ہمارے صوبے کے لئے گرانٹ کم ہے۔

سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ آئین کے تحت زیادہ سے زیادہ پانچ سال میں نئے فنانس کمیشن کی ضرورت ہوتی ہے۔انہوں نے کہاکہ وفاق سے جب صوبوں کو رقم منتقل ہو جاتی ہے تو یہ مزید تقسیم نہیں ہوتی ۔انہوں نے کہاکہ جس طرح وفاق صوبوں کو وسائل تقسیم کر رہا ہے اسی طرح صوبے بھی وسائل مختلف علاقوں کو تقسیم کریں۔ صوبے وفاق سے ملنے والے وسائل کو مزید تقسیم کریں، صوبے نے اپنے وسائل جنریٹ نہیں کئے۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا نے ہدف سے منفی 42.14 فیصد کم ریونیو جنریٹ کیا۔ بلوچستان نے ہدف سے زیادہ یعینی 119 فیصد حاصل کیا اوراس ضمن میں بلوچستان حکومت کو شاباش دینی چاہیے۔ این ایف سی ایوارڈ کی پانچ سال کی میعاد ختم ہو چکی ہے، اس کی تشکیل نو کی جائے۔ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ 2010ء میں این ایف سی ایوارڈ ہوا تھا، وفاق کو صوبوں سے بیٹھ کر بات کرنی چاہیے کہ محاصل کو کیسے بہتر کیا جائے‘ این ایف سی کا اجلاس بلایا جائے ، اس ایوان کی طرف سے حکومت کو سفارش جانی چاہیے کہ نیا این ایف سی تشکیل دیا جائے۔

سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کو نظر انداز نہ کیا جائے۔ اس سے قبل مردم شماری کی جائے‘ شفاف مردم شماری کے بعد وسائل کی تقسیم پسماندگی کی بنیاد پر کی جائے۔انہوں نے کہاکہ سب سے زیادہ پسماندگی بلوچستان میں ہے‘ ترقی یافتہ علاقوں کو زیادہ بجٹ دیا جاتا ہے۔ سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ بلوچستان میں غربت زیادہ ہیں جبکہ صوبے کیلئے کم فنڈز دئیے جارہے ہیں ۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ اشیاء پر سیلز ٹیکس کا اختیارصوبوں کو دیا جائے‘ صوبے بہتر طریقے سے یہ جمع کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آئین میں ترمیم کرکے وسائل جمع کرنے اور تقسیم کرنے کا فارمولا وضع کیا جائے۔ سینٹ وفاق کو این ایف سی کی تشکیل کے لئے ایک خاص مدت تک مہلت دے۔

متعلقہ عنوان :