مالی سال 2015-16ء کے دوران ملک میں ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی کوئی اجازت نہیں دی گئی، 3272 ادویات کی رجسٹریشن کی منظوری دی گئی ، وزیر مملکت برائے امور داخلہ بلیغ الرحمان کا ایوان بالا میں جواب

جمعہ 20 جنوری 2017 13:07

اسلام آباد ۔20جنوری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جنوری2017ء) ایوان بالا کو بتایا گیا ہے کہ مالی سال 2015-16ء کے دوران ملک میں ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی کوئی اجازت نہیں دی گئی۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر طلحہ محمود کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے امور داخلہ بلیغ الرحمان نے بتایا کہ مالی سال 2015-16ء کے دوران ملک میں ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی کوئی اجازت نہیں دی گئی ہے تاہم کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے منظور کردہ ڈرگ پرائسنگ پالیسی 2015ء کے تحت بعض مخصوص درجات کی ادویات میں آٹھ سے 20 فیصد اضافہ کی اجازت دی گئی کیونکہ ان کی قیمت بہت کم تھی جیسا کہ فولک ایسڈ گولیوں کی قیمت 30 پیسہ فی گولی سے بڑھا کر 43.60 پیسہ فی گولی 43.60) بحساب 100 گولیاں) کی اجازت دی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بعض ادویات ساز کمپنیوں نے وفاقی حکومت کی اجازت کے بغیر سندھ ہائی کورٹ سے حکم امتناعی حاصل کرنے کے بعد قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے۔ ڈریپ اور وفاقی حکومت اٹارنی جنرل آف پاکستان کے ذریعے ان مقدمات کی پوری طرح پیروی کر رہی ہیں، فریقین کی رائے سننے کے بعد معزز سندھ ہائی کورٹ‘ کراچی نے 19 دسمبر 2016ء کو ایک حکم جاری کردیا تھا مگر اس حکم کے خلاف مذکورہ کمپنیوں نے انٹراکورٹ اپیلیں داخل کردی تھیں جن پر انہیں سندھ ہائی کورٹ کے دورکنی بینچ نے دوبارہ حکم امتناعی جاری کردیا ہے۔

اس حکم پر ڈریپ اور وفاقی حکومت قانونی چارہ جوئی کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مالی سال 2015-16ء کے دوران 3272 ادویات کی رجسٹریشن کی منظوری دی گئی ہے جن میں سے 360 ادویات ایسی ہیں جو نئی ادویات ساز‘ لائسنس یافتہ کمپنیاں تیار کر رہی ہیں۔ سینیٹر عتیق شیخ کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت نے بتایا کہ اس وقت پندرہ وفاقی انسپکٹر برائے ادویات ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کی سپردگی میں ہیں۔

وفاقی انسپکٹر برائے ادویات کی تعیناتی ڈرگز ایکٹ 1976ء کی دفعہ 17 کے تحت وضع کردہ طریقہ کار کے مطابق کی جاتی ہے۔ وفاقی انسپکٹر برائے ادویات اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد ہوتے ہیں جن کے پاس فارمیسی کی ڈگری اور ادویات کی تیاری/ جانچ/ تجزیے یا انتظام و انصرام میں کم از کم دس سالہ تجربہ ہوتا ہے۔ وفاقی حکومت اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد انسپکٹروں کے انتخاب/ تقرری کے لئے مجاز ادارے ہیں۔

حال ہی میں شفاف اور منصفانہ طریقے سے بھرتیاں کی گئیں جہاں این ٹی ایس کے امتحان کے ذریعے چنے گئے پہلے پانچ امیدواروں کو پالیسی بورڈ کی جانب سے مقرر کی گئی سلیکشن کمیٹی کی جانب سے حتمی انتخاب کے انٹرویو کے لئے بلایا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ صحت کے حوالے سے صوبوں کی ذمہ داری بہت زیادہ ہے ‘ کئی جگہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر کارروائی کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کمپنیاں بعض اوقات خود دوائیں بہت کم منافع پر یا بغیر منافع کے بھی فروخت کرتی ہیں کیونکہ ان کی بعض دوسری ادویات کی قیمتیں زیادہ ہوتی ہیں اور وہ ان سے منافع کما رہی ہوتی ہیں۔ سینیٹر اعظم سواتی اور شاہی سید کے ضمنی سوالات پر انہوں نے کہا کہ محض مفروضوں کی بنیاد پر چیزوں کو غلط یا صحیح نہیں کہا جاسکتا۔ 15 انسپکٹر پہلے ہیں اور اب مزید 21 بھرتی کئے جارہے ہیں۔ ڈرگ انسپکٹر کی تعداد بڑھانے کا مقصد بہتری لانا ہے۔