صوبائی حکومت آئندہ مارچ میں چین میں روڈ شوکرکے اپنے ترقیاتی منصوبوں اور سرمایہ کاری کے مواقع کو اُجاگر کریگی، روڈ شو کا بنیادی مقصد سی پیک کے علاوہ چینی سرمایہ کاروں کو صوبے میں سرمایہ کاری کیلئے راغب کرنا ہے،روڈ شو میں انفر اسٹرکچر ، پن بجلی، صنعت اور سیاحت کے منصوبوں کو مارکیٹ کیا جائے گا

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کا سی پیک پر مشترکہ تعاون کمیٹی کے چھٹے اجلاس سے خطاب

جمعرات 19 جنوری 2017 21:31

اسلام آباد/پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 جنوری2017ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت آئندہ مارچ میں چین میں روڈ شوکرکے اپنے ترقیاتی منصوبوں اور سرمایہ کاری کے مواقع کو اُجاگر کریگی، روڈ شو کا بنیادی مقصد سی پیک کے علاوہ چینی سرمایہ کاروں کو صوبے میں سرمایہ کاری کیلئے راغب کرنا ہے،روڈ شو میں انفر اسٹرکچر ، پن بجلی، صنعت اور سیاحت کے منصوبوں کو مارکیٹ کیا جائے گا۔

وہ جمعرات کوپلاننگ کمیشن اسلام آباد میں سی پیک پر مشترکہ تعاون کمیٹی کے چھٹے اجلاس کی فالو اپ اجلاس سے خطاب کر رہے تھے ۔ وزیراعلیٰ نے انکشاف کیا کہ مجوزہ روڈ شو کا بنیادی مقصد سی پیک کے علاوہ بھی زیادہ سے زیادہ چینی سرمایہ کاروں کو صوبے میں سرمایہ کاری کیلئے راغب کرنا ہے۔

(جاری ہے)

روڈ شو میں انفر اسٹرکچر ، پن بجلی، صنعت اور سیاحت کے منصوبوں کو مارکیٹ کیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ ان کی ہدایات اور نگرانی کے تحت متعلقہ صوبائی محکمے روڈ شو کیلئے بد ستور تیاریاں شروع کر چکے ہیں۔ خیبرپختونخوا میں مذکورہ بالا اور بہت سے دیگر شعبوں میں نہ صرف سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں بلکہ وہ کئی منصوبوں کی فزیبلٹی بھی بنا چکے ہیں۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال نے اجلاس کی صدارت کی جس میں وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر فاروق حیدر خان ، وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن، صوبہ سندھ اور پنجاب کے وزراء ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا اعظم خان، چیف ایگزیکٹیو ازدمک غلام دستگیر اور وفاق اور صوبے کے دیگر متعلقہ اداروں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے گلگت ، شندور ، چترال تا چکدرہ روڈ کوسی پیک میں شامل کرنے کے عمل کو سراہا۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر مزید دو متبادل روٹس بھی تجویز کئے جن میں گلگت، بشام، شانگلہ ، صوابی، مردان جو ایم ون سے لنک ہو گا اور دوسرا روٹ گلگت بشام، شانگلہ خوازہ خیلہ، سوات، چکدرہ ، پشاور، کوہاٹ ، ڈی آئی خان، ژوب، کوئٹہ ، گوادر شامل ہیں ۔

وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ یہ روٹس نہ صرف مین کوریڈور پر مستقبل میں ٹریفک کے بوجھ کو کم کرنے میں معاون ہوں گے بلکہ کے کے ایچ پر کسی بھی پرابلم کی صورت میں متبادل روٹ کے طور پر بھی استعمال ہو سکیں گے۔اسی طرح وزیراعلیٰ نے گلگت سے شندور ، سوات تا درگئی دوسر اریلوے ٹریک بھی تجویز کیا درگئی کے مقام سے اس ٹریک کو ایم ون سے لنک کرکے ڈی آئی خان کے ذریعے بلوچستان سے بھی لنک کیا جا سکتا ہے۔

وزیرالعیٰ نے مزید انکشاف کیا کہ اُن کی حکومت میں واپڈ ا کے ساتھ اپنی ٹرانسمیشن لائن کا مسئلہ بھی اُٹھایا ہے تاکہ اُس سے پیدا کی جانے والی بجلی سستے نرخوں پر فراہم کی جا سکے ۔اسے بھی سی پیک میں شامل کیا جا ئے گا۔ وزیراعلیٰ نے انڈس ہائی وے اور کوہاٹ سے جنڈمنصوبوں کو ڈبل کرنے اور انڈس ہائی وے کو ڈبل کرنے کے کام کرنے کی رفتار کو تیز کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ وزیراعلیٰ نے وفاقی حکومت سے مزید مطالبہ کیا کہ سی پیک کے مختلف منصوبوں کی تکمیل کی مدت سے بھی صوبے کو آگاہ کیا جائے ۔اجلاس میں مزید فیصلہ کیا گیا کہ مین ورکنگ گروپ کی طرح شعبہ جاتی خصوصی ورکنگ گروپ بھی ہونے چاہئیں جو ماہانہ بنیادوں پر اجلاس کریں تاکہ مختلف سٹیک ہولڈرز کی کارکردگی کو باہم مربوط کیا جاسکے۔