حکومتی وکیل ڈوبتی کشتی کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں،سراج الحق
حکمران عوام کے مفاد کی دفعات کو غیرموثر اوراپنے مفاد کی دفعات کو موثربنانا چاہتے ہیں،رانا ثناء اللہ حق نمک ادا کرنے کیلئے بیان دے رہے ہیںوہ سچ کہتے ہیںکہ عدالت سے حکومت کوخطرہ ہے، امیر جماعت اسلامی کی سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو
جمعرات 19 جنوری 2017 21:05
(جاری ہے)
ہمارا ایک ہی سوال حکومت سے ہے کہ یہ دولت شریف خاندان کے پاس کیسے آئی۔
پاکستان میں عوام کے حصے میں صرف غربت، بے روزگاری اور فاقہ کشی ہے اور ایک خاندان کے حصے میں دولت ہی دولت ہے۔ قانون کے مطابق اگر کسی خاندان کی مالی حیثیت ایک دم ہی تبدیل ہو جائے تو اس سے وضاحت لی جاتی ہے کہ یہ مال و دولت کہاں سے آیا ہے اگر وہ عدالت میں ثابت نہ کر سکے تو اس کو کالادھن تصور کیا جاتا ہے۔ پانامہ لیکس کی وجہ سے حکومت کی کشتی ڈوب رہی ہے۔ حکومتی وکیل کمزور پچ پر ڈوبتی کشتی کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مخدوم علی شاہ کیلئے حکومتی کشتی بچانا بہت مشکل ہو گیا ہے۔ پارلیمان کے ممبران کے لئے استثنیٰ ضرور ہے مگر یہ استثنیٰ جھوٹ، خیانت اور غلط بیانی کے لئے نہیں ہے۔ آج نوازشریف کے وکیل انصاف کے بجائے استثنیٰ مانگ رہے ہیں۔ اگر پاکستان میں وزیراعظم کے خلاف عدالت بھی فیصلہ نہ کر سکے تو کیا وزیراعظم کا فیصلہ عرش پر کیا جائے گا۔ اب اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ آرٹیکل 62-63 کے مطابق فیصلہ کرے اور وزیراعظم کے کیس کو اس کی روشنی میں دیکھا جائے۔ اگر حکومت صرف ان دفعات پر عمل چاہتی ہے کہ جس پر ان کو استثنیٰ حاصل ہے اور جہاں عوام کا مفاد ہے وہ ان کو غیرموثر دیکھنا چاہتی ہے۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ عوام کے مفاد کی دفعات کو غیرموثر اور حکومتی مفاد کی دفعات کو موثر کر دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کے فیصلے آنے کے بعد پاکستان میں کرپشن کے دروازے ہمیشہ کے لئے بند ہو جائیں گے اور اس کے ساتھ یہ تصور بھی ختم ہو جائے گا کہ صرف غریب کو ہی سزا ملتی ہے اور امیر ہمیشہ قانون سے بچ جاتا ہے۔ سراج الحق نے اپنا موقف دہراتے ہوئے کہا کہ میرا پہلے دن بھی یہی موقف تھا کہ احتساب کا عمل اوپر سے شروع ہونا چاہئے اور اس کے لئے سب سے پہلے نوازشریف اور ان کے خاندان کا احتساب ہونا چاہئے۔ اس کے بعد وہ تمام لوگ جن کا پانامہ پیپرز میں نام آیا ہے یا جنہوں نے قرض معاف کرایا ہے یا جن کا تعلق ڈرگ مافیا سے ہے ان سب مافیاز کا احتساب ہونا چاہئے۔ ان مافیاز کی وجہ سے پاکستان میں غربت بے روزگاری اور فاقہ کشی ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ مجھے دکھ ہے کہ قانون بنانا پارلیمان کا کام تھا اگر پارلیمان کام نہ کرے تو عدالت کے علاوہ کہاں جایا جا سکتا ہے۔ یہ صرف پانامہ کا ہی فیصلہ نہیں بلکہ ملک کے مستقبل کے لئے ایک روڈ میپ ہونا چاہئے جو پاکستانی معاشرے کو ان تمام معاشی و معاشرتی بیماریوں سے پاک کرے۔ ایک سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہا کہ رانا ثناء اللہ کے بیان پر میں تبصرہ نہیں کرتا رانا ثناء اللہ حق نمک ادا کرنے کے لئے بیان دے رہے ہیں اور ان کی بات سچ ہے کہ ان کی حکومت کو پانامہ لیکس کے مقدمے کے فیصلے سے خطرہ ہے۔متعلقہ عنوان :
مزید قومی خبریں
-
یوٹیلیٹی اسٹورز پر وزیراعظم ریلیف پیکج جاری رکھنے کا فیصلہ، 5 اشیاء پر سبسڈی برقرار
-
سینیٹر اعظم خان سواتی کی بازیابی کیلئے دائر درخواست واپس لیے جانے پر نمٹا دی گئی
-
خیبر پختونخوا حکومت نے آئندہ مالی سال سے صوبے میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ کرلیا
-
لاہور ، 9 سالہ بچی سے زیادتی کی کوشش کرنے والا ملزم گرفتار
-
قائمقام امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی نصر اللہ گورائیہ کی نو منتخب امیر جماعت حافظ نعیم
-
گورنر سندھ سے واپڈا ایڈمنسٹریٹو اسٹاف کالج کے 62ویں سینئرمینجمنٹ کورس کے شرکاء کی ملاقات
-
پرویزالٰہی اور دیگر پر جعلی بھرتیوں کے کیس میں فرد جرم عائد نہ ہو سکی، 2مئی کو طلب
-
آئی جی پنجاب کی جانب سے پولیس ملازمین کی ویلفیئر کیلئے انقلابی اقدامات
-
پنجاب بھر میں پلاسٹک بیگز کے استعمال پرپابندی کا اعلان، وزیراعلیٰ نے منظوری دیدی
-
خیبر پختونخوا بار کونسل کی ڈسپلنری کمیٹی نے مشعال یوسفزئی کو طلب کرلیا
-
ایف آئی اے کی کارروائی ،قابل اعتراض تصاویر اور ویڈیو شیئر کرنے والا ملزم گرفتار
-
مفکر پاکستان شاعرمشرق ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال کا86واں یوم وفات 21اپریل اتوار کو منایا جائے گا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.