اسکولوں کی تعطیلات کا کلینڈر جنوری میں بنتا ہے ، آئندہ حکومت سندھ کی یہ کوشش ہو گی کہ سردیوں کی تعطیلات کے لیے کوئی مخصوص تاریخ مقرر نہ کی جائے اور یہ چھٹیاں موسمی صورت حال کو دیکھتے ہوئے اس وقت دی جائیں،وزیر تعلیم جام مہتاب حسین ڈاہر

ْ

جمعرات 19 جنوری 2017 20:55

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 جنوری2017ء) سندھ کے وزیر تعلیم جام مہتاب حسین ڈاہر نے کہا ہے کہ اسکولوں کی تعطیلات کا کلینڈر جنوری میں بنتا ہے ۔ آئندہ حکومت سندھ کی یہ کوشش ہو گی کہ سردیوں کی تعطیلات کے لیے کوئی مخصوص تاریخ مقرر نہ کی جائے اور یہ چھٹیاں موسمی صورت حال کو دیکھتے ہوئے اس وقت دی جائیں ، جب سردی کی شدت زیادہ ہو ۔

انہوں نے یہ بات جمعرات کو سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران اس وقت کہی جب قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے اپنے ایک نکتہ اعتراض پر اس امر کی نشاندہی کی کہ کراچی میں اس وقت درجہ حرارت بہت گرا ہوا ہے ۔ محکمہ موسمیات نے آئندہ ہفتے پھر بارش کی پیشگوئی کی ہے ۔ اس صورت حال میں اسکول جانے والے معصوم بچوں اور ان کے والدین کو پریشانی سے بچانے کے لیے اسکولوں کی ایک ہفتے کی تعطیلات میں اضافہ کیا جائے ۔

(جاری ہے)

وزیر تعلیم جام مہتاب حسین کا کہنا تھا کہ سال کے 365دنوں میں 122 دن اسکولوں میں چھٹیاں ہوتی ہیں ۔ اس صورت حال میں ہم مزید چھٹیوں میں اضافہ کریں گے تو بچوں کا تعلیمی نقصان ہو گا ۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ میں بعض ایسے علاقے بھی ہیں ، جہاں موسم گرما درجہ حرارت 52 ڈگری سینٹی گریڈ تک چلا جاتا ہے ۔ اگر اسی طرح شدید سردی اور گرمی کے زمانے میں تعلیمی اداروں کی چھٹیوں کو بڑھایا جاتا رہا تو گرمی کے زمانے میں شدید گرم علاقوں کے رہنے والوں کی جانب سے یہ بھی کہا جائے گا کہ بہت زیادہ گرمی ہے ۔

چھٹیوں میں اضافہ کیا جائے ۔ جام مہتاب نے کہاکہ کراچی میں اس وقت درجہ حرارت 12 سینٹی گریڈ سے کم نہیں ہے ۔ اس لیے مزید چھٹیوں کا کوئی جواز نہیں ۔ پنجاب اور شمالی علاقہ جات میں جہاں درجہ حرارت منفی سے بھی نیچے ہے اور کچھ علاقوں میں برف باری ہو رہی ۔ وہاں بھی تعلیمی اداروں میں تعلیمی سرگرمیاں جاری ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ آئندہ سال کے لیے اس تجویز کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے کہ موسم سرما میں اسکولوں کے تدریسی اوقات کو تھوڑا آگے بڑھا دیا جائے اور اسکولوں میں تدریسی عمل تھوڑی دیر سے شروع کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ تمام پہلووں کا جائزہ لے کر فیصلہ کیا جائے گا ۔

متعلقہ عنوان :