حکومت سندھ صوبے کی یہ کوشش ہے کہ میں موجود جیلوں کو اصلاح خانوں میں تبدیل کر دے اور قیدیوں کو بہتر سے بہتر سہولتیں مہیا کرے ، وزیر پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو

جمعرات 19 جنوری 2017 20:55

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 جنوری2017ء) سندھ کے وزیر پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے کہا ہے کہ حکومت سندھ کی یہ کوشش ہے کہ وہ صوبے میں موجود جیلوں کو اصلاح خانوں میں تبدیل کر دے اور قیدیوں کو بہتر سے بہتر سہولتیں مہیا کرے ۔ انہوں نے یہ بات جمعرات کو محکمہ جیل خانہ جات سے متعلق وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے ارکان کے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہی ۔

سینئر صوبائی وزیر نے بتایا کہ 2012-13 ء میں سندھ کی جیلوں کے لیے 68 کروڑ 47 لاکھ 92 ہزار روپے کے فنڈز مختص کیے گئے تھے لیکن اخراجات 73 کروڑ 85 سے بھی زیادہ کیے گئے ۔ انہوں نے بتایا کہ جب جیلوں میں زائد اخراجات کی ضرورت ہوتی ہے تو حکومت سندھ اضافی رقوم فراہم کرتی ہے ۔ قیدیوں کو جیل میں فراہم کیے جانے والے کھانے سے متعلق انہوں نے بتایا کہ ہفتے میں تین مرتبہ چکن ، تین مرتبہ سبزی ، دو مرتبہ بیف اور 6 مرتبہ دال مہیا کی جاتی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ قیدیوں کو ناشتے میں چائے اور انڈا دیا جاتا ہے جبکہ شام کی چائے بھی انہیں فراہم کی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قیدیوں کو کھانے کی فراہمی سے متعلق ٹینڈر دیا جاتا ہے ۔ جو سب سے کم بولی دیتا ہے ، اسے ٹینڈر دیا جاتا ہے اور قیدیوں کو فراہم کی جانے والی خوراک کے معیار پر مسلسل نظر رکھی جاتی ہے ۔ اگر کبھی غیر معیاری کھانے کی شکایت موصول ہوتی ہے تو ٹھیکے دار کا ٹینڈر بھی منسوخ کر دیا جاتا ہے ۔

نثار کھوڑو نے کہا کہ بحالی جمہوریت تحریک کے دوران انہیں ذاتی طور پر کئی مرتبہ جیل میں رہنے کا تجربہ ہو چکا ہے ۔ اس لیے قیدیوں کے مسائل کا بھی علم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قیدی بھی آخر انسان ہیں ۔ حکومت کی یہ کوشش ہے کہ جیلوں کو اصلاح خانوں میں تبدیل کر دیا جائے ۔ اس مقصد کے لیے قیدیوں کو ہنر بھی سکھائے جاتے ہیں تاکہ رہائی کے بعد وہ معاشرے کے لیے مفید شہری ثابت ہو سکیں ۔

نثار کھوڑو نے کہا کہ ماضی میں قیدیوں کے لیے یومیہ 2 روپے فی کس رقم مختص ہوتی تھی ، جو اب 140 روپے فی کس ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ 1983 ء میں جب وہ جیل میں تھے تو ایک بیرک میں 40 سے 50 قیدی رہتے تھے اور فرش پر چادر یا دریاں ہوتی تھیں جبکہ ان تمام قیدیوں کے لیے ایک واش روم ہوتا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ اب جیلوں کی صورت حال قدرے بہتر ہے ۔

وہاں پنکھے اور واٹر کولر اور ٹی وی کی سہولت بھی موجود ہے لیکن ایئر کنڈیشن نہیں ہے ۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کی رکن اسمبلی سورٹھ تھیبو نے سوال کیا کہ 140 روپے کی اتنی قلیل رقم میں یہ کس طرح ممکن ہے کہ قیدیوں کو اتنا بہترین کھانا فراہم کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ اب تو ہمارے گھر والے بھی یہ پوچھیں گے کہ ہم کچن کے اخراجات پر اتنی زیادہ رقم کیوں خرچ کرتے ہیں ۔

وقفہ سوالات کے دوران منظور حسین وسان نے کہا کہ ایوان کی معمولات کی غرض سے وہ یہ وضاحت کرنا چاہیں گے کہ وہ خود بھی نہ صرف جیل کے وزیر رہ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی کا منشور ہے کہ جس طرح عوام کو تمام ضروری سہولتیں مہیا کی جائیں ، اسی طرح قیدیوں کے ساتھ بھی انسانی حقوق کے مطابق سلوک کیا جائے ۔ اس موقع پر ایم کیوا یم کے رکن اسمبلی سیف الدین خالد نے کہا کہ جیل میں نامناسب طبی سہولیات اور دوائیں نہ ہونے کے باعث ہمارے تین ساتھی انتقال کر چکے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ جیلوں میں کروڑوں روپے فنڈز خرچ کرنے کی بات ہو رہی ہے لیکن وہاں قیدیوں کو ڈسپرین کی گولی بھی نہیں ملتی ۔ وزیر پارلیمانی امور نثار کھوڑو نے کہا کہ جیل میں ڈاکٹرز بھی ہیں اور جن جیلوں میں اسپتال نہیں ، وہاں ڈسپنسریاں موجود ہیں اور اکثر و بیشتر وزیٹنگ ڈاکٹرز قیدیوں کا طبی معائنہ کرتے ہیں ۔ نثار کھوڑو نے کہا کہ وہ پورے سندھ کے جیلوں کی بات کر رہے ہیں ۔

صرف کراچی کے جیلوں کی بات نہیں کر رہے ۔ ایم کیو ایم کے سلیم بندھانی نے نشاندہی کی کہ سکھر سینٹرل جیل سندھ کی ایک بڑی جیل ہے ۔ وزیر موصوف یہ بتائیں کہ وہاں کوئی ہسپتال ہے یا نہیں ۔ وزیر پارلیمانی امور نثار کھوڑو نے کہا کہ سکھر جیل میں 50 بستروں کا ہپستال موجود ہے اور ڈاکٹرز کی معقول تعداد بھی دستیاب ہے ۔ سلیم بندھانی کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ کی جانب سے قیدیوں کو درکار سہولتیں مہیا نہیں کیا جا رہیں بلکہ پرائیویٹ لوگ اور مخیر حضرات کی جانب سے کھانے پینے کی اشیاء ، ادویات اور پنکھے فراہم کیے جاتے ہیں ۔

وزیر پارلیمانی امور نثار کھوڑو نے ایم کیو ایم کی خاتون رکن اسمبلی ہیر سوہو کے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ قیدیوں کو عدالت تک پہنچانا جیل حکام کا نہیں پولیس کا کام ہے ۔ اس لیے جیل حکام کی جانب سے کوئی گاڑی نہیں خریدی گئی ۔ انہوں نے بتایا کہ کراچی میں قیدیوں کو جیل سے عدالت تک لانے لے جانے کے لیے 31 گاڑیاں موجود ہیں جبکہ باقی سندھ میں یہ تعداد 54 ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہزاروں قیدیوں کی عدالت میں روزانہ پیشی نہیں ہوتی ۔ وزیر پارلیمانی امور نے بتایا کہ سندھ میں خواتین کی چار جیلیں ، لاڑکانہ حیدر آباد ، سکھر اور کراچی میں ہیں ۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن اسماعیل راہو نے تجویز پیش کی کہ جیلوں کی اصلاحات کے لیے ارکان اسمبلی کی کوئی کمیٹی تشکیل دی جائے ۔ نثار کھوڑو نے کہاکہ جیلوں کی صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے حکومت سندھ مسلسل کوشاں ہے اور کوئی بھی شخص اس سلسلے میں مفید تجویز پیش کر سکتا ہے ، جس پر حکومت سنجیدگی سے غور کرے گی ۔

متعلقہ عنوان :