باچا خان یونیورسٹی پر حملہ دراصل امن پر حملہ تھا،شہداء پیکج کا اعلان کیا جائے، میاں افتخار حسین

جمعرات 19 جنوری 2017 20:02

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 جنوری2017ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میں افتخار حسین نے سانحہ باچا خان یونیورسٹی کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہید کبھی مرتے نہیں بلکہ ہمیشہ قوم کے دلوں میں زندہ رہتے رہتے ہیں ،اور افسوس کا مقام ہے کہ ایک سال گزرنے کے باوجود شہداء پیکج کا اعلان نہیں کیا جا سکا،سانحہ باچا خان یونیورسٹی کی پہلی برسی کے موقع پر اپنے ایک پیغام میں انہوں نے کہا کہ عدم تشدد کے پیروکار، مظلوم قومیتوں اور پختونوں کے لیڈر باچا خان بابا کے نام پر قائم تعلیمی درسگاہ کو دہشت گردوں نے صرف اس لئے نشانہ بنایا ،کیونکہ وہ جانتے تھے کہ باچا خان بابا کی عدم تشدد اور امن کے حوالے سے سوچ و فکر لوگوں میں شعور پیدار کر رہی ہے،انہوں نے کہا کہ باچا خان کے نام سے منسوب تعلیمی درسگاہوں پر حملہ در اصل امن پر حملہ تھا لہٰذا اب ہم پر لازم ہے کہ ہم ان درسگاہوں کو پہلی ترجیح میں رکھیں اور انہیں احترام کی نگاہ سے دیکھیں اور دنیا کو یہ پیغام دیں کہ ہم عدم تشدد کے علمبردار ہیں، انہوں نے کہا کہ ابھی ہمارے زخم تازہ ہیں اور سانحہ میں شہید ہونے والوں کی قربانی کبھی رائیگاں نہیں جائے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ شہید ہونے والوں کے ورثاء کیلئے شہداء پیکج کا اعلان کیا جائے اور یونیورسٹی کیلئے مزید فبڈز جاری کرنا حکومتی ذمہ داری ہے،کہ ماضی میں بھی جب ہم نے کہا کہ یہ ہماری اپنی جنگ ہے لیکن اسے پرائی جنگ کہا گیا اور ہم پر بے بنیاد الزامات لگائے گئے ، انہوں نے کہا کہ اگر اس وقت بھی ہماری بات مان لی جاتی تو 16دسمبر کو اے اپی ایس اور بعد ازاں باچا خان یونیورسٹی کا اندوہناک واقعہ رونما نہ ہوتا ،،انہوں نے مقامی لوگوں اور سیکورٹی گارڈز کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ اگریونیورسٹی کے سیکورٹی گارڈز اور مقامی لوگ مذاحمت اور مقابلہ نہ کرتے تو بہت بڑی تباہی ہوسکتی تھی،تاہم اب بھی 20سے زائد افراد کی جانیں گئیں جو کہ ایک بڑا نقصان ہے،انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کو ایجنڈا میں پہلی ترجیح اور اس مائنڈ سیٹ کو مات دینی ہوگی،انہوں نے کہا کہ باچاخان جیسی عدم تشدد اور امن کی داعی شخصیت کے نام سے منسوب یونیورسٹی میں معصوم طالب علموں،اساتذہ اور عملے کو بے دردی سے شہید کرنا پوری دنیا کے لیے باعث شرم ہے کیوں کہ باچاخان نے ساری زندگی دنیا کو امن اور عدم تشدد کا درس دیاہے،انہوں کہا کہ باچاخان کے پیروکاروں اور باچاخان کے نام سے منسوب علمی درسگاہوں کو اس لیے نشانہ بنایا جارہاہے کہ دہشت گردی اور شدت پسندی کے خلاف اے این پی کی پالیسی بالکل واضح ہے ،ساتھ اس قسم کی وارداتوں سے دنیاکو علم اور تعلیم سے دشمنی دکھانا ہے،انہوں نے کہا کہ دہشت گرد ایک سازش کے ذریعے پختون بچوں اور والدین میں خوف وہراس پھیلانے کی کوشش کرتے رہے ہیں، دہشت گردی سے پاکستانیوں، مسلمانوں اور خصوصاً پختونوں کو نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے ، انہوں نے کہا کہ یہاں لوگوں کے قتل عام کا ایک مائنڈ سیٹ بن چکا ہے اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اس مائنڈ سیٹ کا خاتمہ ضروری ہے، میاں افتخار حسین نے کہا کہ ملک کے طاقتورعناصر بیرونی ممالک میں مداخلت بند کریں تا کہ پاکستان میں امن قائم ہو سکے، انہوں نے کہا کہ باچا خان بابا عدم تشدد کے علمبردار تھے اور انہوں نے ہمیشہ کہا کہ دوسروں کے گھر پتھر پھینکنے کے بعد وہاں سے پھولوں کی توقع نہیں کرنی چاہئے ،انہوں نے کہا کہ مرکزی و صوبائی حکومتوں کو چاہئے کہ دہشت گری کے خاتمے کیلئے تمام تر سنجیدہ اور مناسب اقدامات اٹھائیں کیونکہ ہم جنازے اٹھاتے تھک چکے ہیں ، انہوں نے کہا کہ ملک میں جہاں کہیں بھی دہشت گردی ہوئی صرف پختونوں کو ہی کیوں نشانہ بنا یا گیا ، انہوں نے پڑوسی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خطے میں امن کے قیام کیلئے ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہترین اور اچھے تعلقات اشد ضروری ہیں اور اسی صورت میں مزید جانوں کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔