سی پیک منصوبے، مردم شماری ،فاٹا کی خیبر پختونخوا میں شمولیت بارے اے این پی کا موقف واضح ہے ،امیر حیدر ہو تی

حکومت فوری قبائلی علاقوں کو خیبر پختونخوا میں ضم کر کے مردم شماری شروع کرے، سابق وزیراعلی کے پی کے کا جلسے سے خطاب

جمعرات 19 جنوری 2017 18:27

صوابی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جنوری2017ء) عوامی نیشنل پارٹی صوبہ خیبر پختونخوا کے سر براہ اور سابق وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہو تی نے کہا ہے کہ سی پیک کے منصوبے، مردم شماری اور فاٹا کی خیبر پختونخوا میں شمولیت بارے اے این پی کا موقف واضح ہے ،حکومت فوری طور پر قبائلی علاقوں کو خیبر پختونخوا میں ضم کر کے مردم شماری شروع کرے۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے حلقہ پی کے 36صوابی کے دورے کے دوران موضع کلابٹ ، کوٹھا ، ٹوپی اور باجا میں بڑے بڑے جلسہ عام سے خطاب کے دوران کیا۔ اس موقع پر سیاسی شخصیت خانزادہ شاہ نواز خان کے علاوہ کونسلر اظہار الحق ، یوتھ کونسلر عاطف ، سہیل احمد ، ارشد ، محمد حنیف ، منہال ، سہیل استاد اور دیگر درجنوں افراد نے پی ٹی آئی اور دیگر جماعتوں سے مستعفی ہو کر اے این پی میں شمولیت کا اعلان کیا ۔

(جاری ہے)

جب کہ جلسوں سے صوبائی سیکرٹری جنرل سردار حسین بابک، ضلعی صدر حاجی امیر الرحمن و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ امیر حیدر خان ہو تی نے کلابٹ ٹوپی بائی پاس نو تعمیر شدہ روڈ کا افتتاح بھی کیاجب کہ موضع زروبی میں پارٹی کے مرحوم رہنما حاجی محمد صادق کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی بھی کی امیر حیدر خان ہوتی نے جلسوں سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ عالمی سطح پر جو حالات پیدا ہوئے ہیں ایسے حالات میں پختون قوم کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنا وقت کا تقاضا ہے انہوں نے کہا کہ آج فاٹا کے پختون قبائلی اور جوانوں کی اکثریت خیبر پختونخوا میں شامل ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں اس لئے وفاق کو چاہئے کہ ان قبائلی علاقوں کو جلدا ز جلد خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کے علاوہ وہاں کے لئے تعمیراتی پیکیج کا اعلان کیا جائے تاکہ قبائلی علاقوں میں سکولز ، کالجز ، ہسپتالز اور یونیورسٹیاں بنائے جا سکے۔

اور اسی طرح صوبائی اسمبلی میں قبائیلی علاقوں کے لئے نشستیں بھی مختص کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے حوالے سے ہمارا موقف بلکل واضح ہے ہمیں سی پیک کے منصوبے میں صرف سڑک نہیں بلکہ کاریڈور اور تجارت چاہئے ہم اس منصوبے میں پنجاب اور سندھ کا حق نہیں بلکہ اپنے بچوں کا حق مانگتے ہیں اور اسے کسی صورت چھوڑنے کو تیار نہیں سی پیک کے حوالے سے وزیر اعلی پرویز خٹک کی مجبوری عمران خان اور عمران خان کی مجبوری پنجاب ہے کیونکہ وہ پنجاب سے مجبور ہے تاکہ وہ پنجاب کو فتح کر کے ملک کا وزیر اعظم بن سکے لیکن ان کا یہ خواب کبھی پورا نہیں ہو گا انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو سندھ اور پنجاب نے ووٹ نہیں دیا تھا بلکہ خیبر پختونخوا کے پختونوں نے ووٹ دیا ہے لیکن آج پی ٹی آئی اقتدار میں آکر پختونوں کو بھول گئے عمران خان پنجاب کے بڑے بڑے شہروں میں صوبہ پنجاب کو فتح کر نے کے لئے جلسے کر رہے ہیں اور پختونوں کو بے یارو مدد گار چھوڑا ہے لیکن اے این پی پختونوں کے حقوق کے لئے یہ جنگ لڑتی رہے گی انہوں نے کہا کہ سی پیک کے حوالے سے جلسہ زیدہ میں پرویز خٹک نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ سی پیک کے حوالے سے ہمارے ساتھ بے انصافی ہو رہی ہے لیکن جب وہ دوسرے دن چین جا کر واپس آیا تو الٹی سیدھی باتیں شروع کر کے یہ کہا کہ ہم سی پیک سے مطمئن ہے ہمیں اپنا حق ملا کیونکہ دیامیر بھاشا ڈیم منظور ہونے کے علاوہ کراچی سے پشاور تک ڈبل ریلوے ٹریک بنے گالیکن انہیں یہ علم نہیں کہ دیا میر ڈیم پرویز مشرف کے دور میں منظور ہوا تھا جب کہ ریلوے ڈبل ٹریک کا منصوبہ ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے تعاون سے شروع ہو رہا ہے انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی کو وفاق اور چین سے یہ مطالبات منوانے چاہئے تھے کہ جو کارخانے بجلی کے منصوبے اور ریلوے ٹریکس پنجاب اور سندھ میں بن رہے ہیں صوبہ خیبر پختونخوا ، فاٹا اور تور خم تک پورے علاقے میں بھی یہ منصوبے شروع کر نے چاہئے تھے انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی کے موقف سے یہ کیس کمزورہو گیا۔

اور عجیب بات یہ ہے کہ وزیر اعلی کہتے ہیں کہ وہ سی پیک کے منصوبے سے مطمئن ہے جب کہ سپیکر اسمبلی اسد قیصر بیان دے رہے ہیں کہ وہ عدالت جا کر اس حوالے سے مطمئن نہیں ہے دونوں کے تضاد کی وجہ سے ہم کس کا مان لیں ۔ انہوں نے وزیر اعلی پرویز خٹک کو مخاطب کر تے ہوئے کہا کہ اے این پی کو انگریز جابر خود کش حملوں اور بموں نے ختم نہ کر سکی تو پی ٹی آئی کی سو نامی اور پرویزخٹک کس طرح ختم کرینگے آج صوبے کا سب سے بڑا سیاسی خانہ بدوش صوبے کا وزیر اعلی بنا ہوا ہے جس نے ہر دور میں کرسی کے لئے سیاسی وفاداریاں تبدیل کی تھی ۔

پرویز خٹک بے نظیر بھٹو کا ساتھ چھوڑ کر آفتاب خان کے ساتھ شامل ہو گئے ان کے ٹکٹ پر منتخب ہو کر پھر زرداری کے ساتھ ایک وزارت پر سودا کر گئے اس دوران میں وزیر اعلی تھا ور وہ میرے ساتھ وزیر تھے لیکن پرویز خٹک تابعدار وزیر تھے چار سال بعد زرداری کو چھوڑ کر عمران خان کے ساتھ مل گئے۔ اور اب جب عمران خان پر پختونخوا میں سخت وقت آنے والا ہے اب دیکھنا ہو گا کہ وہ کس کے ساتھ چلا جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ 2018کے انتخابات میں پی ٹی آئی اپنا حشر دیکھ لے گا اوراس میں پختونوں کا ایک فیصلہ ہو گا کہ صوبے میں سو نامی اور دوغنامی نہیں بلکہ باچا خانی ہو گا انہوں نے کہا کہ آج صوبہ خیبر پختونخوا مالی خسارے سے دوچار ہے پی ٹی آئی حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کے لئے جی پی فنڈ سے پیسے لے رہی ہے اسی طرح عالمی بینکوں سے ستر ارب روپے نئی سکیموں کے لئے لے رہی ہے لیکن یہ قرضہ پرویز خٹک اور عمران نہیں بلکہ قوم پر بوجھ پڑیگا میں نے اپنے دور میں ورلڈ بینک سے قرضہ لینے کی بجائے مرکز سے صوبے کا حق اور اختیارات حاصل کیا ۔

پولیس کی تنخواہیں دوگنی کر دی پولیس شہداء کا معاوضہ پانچ لاکھ سے بڑھا کر تیس لاکھ روپے کر دیا تھا صوبے میں نئے تھانے اور پولیس لائنز قائم کر نے کے علاوہ پولیس نفری میں اضافہ کیا آج مردان میں ممبران صوبائی اسمبلی کا اپنے حلقوں میں تعمیراتی کاموں کے افتتاح کر نے پر دفعہ 144کے تحت پابندی لگا دی گئی یہ پی ٹی آئی کی تبدیلی ہے ۔