قائمہ کمیٹی صنعت و پیداوار کا سٹیل مل کو لیز پر دینے کے حکومتی منصوبے کی خاموش حمایت سے انکار

نجکاری کمیشن لیز منصوبے کی تمام تر تفصیلات کمیٹی کے سامنے رکھے، سربراہ کمیٹی اسد عمر نے چیئرمین نجکاری کمیشن محمد زبیر کو باضابطہ خط بھیج دیا

جمعرات 19 جنوری 2017 15:59

․ اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 جنوری2017ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار نے سٹیل مل کو لیز پر دینے کے حکومتی منصوبے کی چپ چاپ حمایت سے انکار کر دیا نجکاری کمیشن لیز منصوبے کی تمام تر تفصیلات کمیٹی کے سامنے رکھے، قائمہ کمیٹی کے سربراہ اسد عمر نے چیئرمین نجکاری کمیشن محمد زبیر کو باضابطہ خط بھیج دیا ہے جس میں لکھا ہے کہ اسٹیل ملز کو لیز پر دینے کے حکومتی منصوبے کی تمام تر تفصیلات مانگ لیں، نجکاری کمیشن نے سٹیل ملز کو لیز پر دینے کے بارے میں کمیٹی کی رائے طلب کی تھی،خط کا متن میں کہا گیا ہے کہ حکومتی منصوبے کی تفصیلات سے آگاہی کے بعد ہی کمیٹی کیلئے کسی قسم کی رائے کا اظہار ممکن ہے، خط کا متن میں کہا گیا ہے کہ اسٹیل ملز پر کمیٹی کی مفصل آرا اور سابقہ اجلاسوں کی کارروائی کا خلاصہ بھیج رہا ہوں: خط کا متن کمیٹی نے مسلسل آٹھ اجلاسوں میں اسٹیل ملز ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنز کی عدم ادائیگی کا معاملہ اٹھایا۔

(جاری ہے)

خط کا متن میں کہا گیا ہے کہ حکومتی بے نیازی کا عالم یہ ہے کہ اس ضمن میں اس نے ٹس سے مس ہونا گوارا نہیں کیا، خط کا متن میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی نے 17 اگست2015 کے اجلاس میں پاکستان سٹیل مل کے بورڈ آف ڈائریکڑز میں قابل اور متعلقہ افراد کی شمولیت کی سفارش کی، خط کا متن میں کہا گیا ہے کہ اسی اجلاس میں کمیٹی نے مل کے اثاثہ جات خصوصا گیارہ ہزار ایکڑ اراضی کی فروخت پر سختی سے پابندی کی سفارش کی: خط کا متن کمیٹی نے حکومت کو مل کی نجکاری کی بجائے اس کی مالی اعانت پر غورکرنے کی تجویز دی۔

خط کا متن میں کہا گیا ہے کہ 21 جولائی 2016 کے اجلاس میں مل کے سی ای او نے کمیٹی کو بتایا کہ مل کو گیس کی فراہمی بند کرکے انتہائی نقصان پہنچایا گیا۔خط کا متن میں کہا گیا ہے کہ سی ای او کے مطابق گیس جان بوجھ کر اس وقت منقطع کی گئی جب مل 65 فیصد پیداواری اہلیت حاصل کر چکی تھی۔خط کا متن میں کہا گیا ہے کہ سٹیل مل کو منافع بخش حالت میں لانے کے لیی77فیصد پیداواری اہلیت کی سطح تک لے جانے کی ضرورت تھی۔

خط کا متن میں کہا گیا ہے کہ جب مل اتنی بہترین پیداواری صلاحیت حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے تو اسکی فروخت کا کیا جواز ہے۔خط کا متن میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی نے متفقہ طور پر وزیر اعظم سے سٹیل مل کو بچانے اور اس قومی اثاثے کی بحالی کیلئے اقدامات اٹھانے درخواست کی: خط کا متن کمیٹی نے محسوس کیا کہ حکومت پاکستان سٹیل مل کی بحالی کے حوالے سے فیصلوں میں ناقابل فہم تاخیر برتتی آئی ہی: خط کا متن بدقسمتی سے حکومت نے اس قومی اثاثے سے ظالمانہ حد تک لاپرواہی کا اظہار کیا ہے۔خط کا متن میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ تین برسوں میں سٹیل مل کی صورتحال بد سے بد تر ہوئی اور نہ صرف اربوں کانقصان ہوابلکہ ملک کی صنعتی بنیادوں پر کڑی ضرب لگی۔

متعلقہ عنوان :